عجیب خواب

5.5K 214 103
                                    

قسط نمبر چھ :
                     

اب۔کھا لو یہ...  کب سے تنگ کر رہے ہو۔"پلوشہ پچھلے آدھے گھنٹے سے ازلان کو سیریلیک کھلانے کی کوشش کر رہی تھی۔اور ازلان بس نہ میں سر ہلا رہا تھا۔
"کیوں ڈانٹ رہی ہے میرے  پوتے کو ۔نہیں دل کر رہا ہو گا  اسکا۔ "شائستہ  بیگم نے پلوشہ سے کہا۔
"امی اس نے صبح سے دودھ بھی نہیں پیا۔اور اب یہ کھا بھی نہیں رہا۔رات کو اس کے بابا  مجھے آکر بولتے ہیں کہ میں اسے کچھ کھلاتی پلاتی نہیں۔"پلوشہ نے شائستہ بیگم کو جواب دیتے ہوئے کہا۔
"ہاں۔تو کہا کر  ناں اسے کہ  تیرے پر گیا ہے۔بلکل ٖ ضدی ہے ۔کوئی بات نہیں مانتا ۔"تائی جان نے پلوشہ کو کہا۔جو اب زبردستی سیریلیک  ازلان کے منہ میں ٹھونس رہی تھی۔
"آپکا بیٹا تو سمجھتا ہے کہ  میں اس کا خیال نہیں رکھتی۔باپ کم وہ اسکی ماں زیادہ ہیں۔"پلوشہ نے جل کر کہا۔
"ارے پلوشہ تیری زبان آج کل کچھ زیادہ نہیں چل رہی۔"تائی جان نے پلوشہ کو ٹوکتے ہوئے کہا۔
پلوشہ نے بنا کچھ کہے ازلان کو گود میں  اٹھایا اور کچن کی طرف چل دی۔
ڈھیر سال کا ازلان۔۔۔گول موٹی  کال سیاہ مکناتیسی  آنکھیں۔اور براون بالوں والا۔۔بلکل اپنے چاچو کے جیسا  تھا۔ ہاں وہ بلکل شایان پر گیا تھا۔لیکن تائی جان کا ازلان  کو شایان سے ملانا سخت نا گریز گزرتا تھا۔
"کیا ہوا ہے چاچی رو کیوں رہی ہیں۔"؟
پلوشہ نے کچن میں کھڑی نازیہ بیگم کو روتے دیکھا تو پوچھنے لگی۔
"بیٹا جن کی بیٹٰاں زروہ جیسی ہو...  وہ مائیں روتی ہی ہیں۔"شبانہ چچی نے لقمہ دیتے ہوئے کہا۔اور کچن سے باہر چلی گئیں۔

"چچی آپ چھوڑیں شبانہ چچی کو.....  اس سب کی عادت ہے۔آپ بس اللہ پر یقین رکھیں۔سب کچھ ایک دن ٹھیک ہو جائے گا۔"پلوشہ نے نازیہ بیگم کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا۔۔

"بھابھی کیسے ٹھیک ہو گا۔یہ بات اب سب جان چکے ہیں۔کہ زروہ بے قصور ہے۔پر ماننے کو تیار نہیں ہیں۔"شایان جو سائڈ  پر کھڑا ماں کو چپ کروا رہا تھا۔چڑ کر بولا۔
بالوں کو سلیقے سے سیٹ کیے ۔اور منہ پر سنجیدگی کے تاثرات لیے ۔وہ تین سال پہلے والا شایان نہیں رہا تھا۔

"تم بس دعا کرو شایان۔اگر تم ایسے کرو گے تو  چاچی کو کون سمجھائے گا۔"پلوشہ نے دکھی ہو کر کہا اور باہر کی طرف چلی گئی۔

پچھلے تین سالوں سے جو اس گھر میں ہو رہا تھا وہ پلوشہ سے چھپا نہیں تھا۔پلوشہ کو زروہ پر کبھی کبھار بہت ترس آتا تھا لیکن  وہ کچھ نہیں کر سکتی تھی سوائے دعا کے۔

         _______________________

وہ اب بھی معمول کے مطابق پورے وقت پر یونیورسٹی آگیا تھا۔اور قریب سے گزرتی ہر لڑکی کو اپنے اوپر اک نگاہ ڈالنے پر مجبور کر رہا تھا۔
وہ جلدی سے کلاس میں داخل ہوا اور فورا  ہی کلاس میں سناٹا چھا گیا۔سب کو گڈ مارنینگ کہہ کر  وہ لیکچر دینے میں مصروف ہو گیا۔
"ویسے ملی ....  سر میں اتنا ایٹیٹیود  کس بات کا ہے۔؟"ملی نے ایلسا سے پوچھا۔

عجیب کنبہ از رابعہ تبسم Where stories live. Discover now