"اور ہم نے تورات میں ان پر یہ بات واجب کی تھی کہ جان بدلے جان کے اور آنکھ بدلے آنکھ کے اور ناک بدلے ناک کے اور کان بدلے کان کے اور دانت بدلے دانت کے اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے پھر جو شخص اس کو معاف کردے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہوجائے گا اور جو شخص خدا کے نازل کئے ہوئے کے موافق حکم نہ کرے سو ایسے لوگ ہی ظلم کرنے والے ہیں۔" ~𝐀𝐥_𝐌𝐚𝐢𝐝𝐚𝐡:𝟒𝟓 اس آیت میں بدلہ لینے کی آزادی دینے کے فوراً بعد معاف کر دینے کا کہا گیا ہے۔ ایسا کیوں کہ ایک طرف بدلہ لینے کی اجازت دے دی گئ لیکن دوسری طرف معاف کرنے کا کہا گیا ہے؟ بدلہ لینے کی اجازت دی گئ اس لیے کہ آپ کو یہ نہ لگے کہ آپ پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ لیکن اگر بدلہ لینے میں آپ سے رائی کے دانے کے برابر بھی زیادتی ہوگئ تو آپ کی پکڑ ہو جائے گی۔ کسی نے اگر آپ کو ایک تھپڑ مارا ہو تو آپ پلٹ کر دو تھپڑ بھی مار دیں گے تو بھی آپ کو لگے گا آپ پر ظلم کیا گیا ہے اور زیادتی کرنے کی وجہ سے آپ پکڑ میں بھی آجائیں گے اور جس سے آپ بدلہ لیں گے وہ پلٹ کر آپ کو جواب بھی دے گا، اس طرح بات بڑھے گی یعنی کہ فساد پھیلے گا اور ہمارا دین امن پسند دین ہے۔ جیسا کہ اس آیت میں لکھا ہے آپ معاف کردیں یہ آپ کے لئے کفارہ ہوگا مطلب کہ آپ کے معاف کر دینے کے بدلے اللہ آپ کے گناہ معاف کر دے گا۔ ~ 𝐙𝐨𝐡𝐚 𝐅𝐚𝐭𝐢𝐦𝐚𝐡