تقدیر

60 14 16
                                    

#Tooba yasin_novels

کون کہتا ہے زندگی ہمیشہ خو بصورت رہتی ہے -ارے زندگی تو آزمائش کا دوسرا نام ہے - بہت لوگ زندگی میں بہت کچھ کھو دیتے ہیں -کیو نکہ یہ سب تو تقدیر کے فیصلے ہیں -تقدیر پہ انسان کا بس نہیں چلتا لیکن دعا کے زریعے سب ممکن ہے -انسان کا اللہ پہ کا مل یقین انسان کو کہاں سے کہاں لے جاتا ہے
ہر صبح کی طرح نمرہ آج بھی شیشے کے سا منے بیٹھی اپنے حسن کو چار چاند لگانے میں مصروف تھی -وہ بہت مغرور لڑکی تھی -
اگرچہ اس کا تعلق ایک میڈل کلاس گھرانے سے تھا
لیکن ٹھاٹھ باٹھ امیر وں والے تھے
وہ بے تا ہا شا خو بصورت لڑکی تھی
لمبی گھنی پلکیں روشن آنکھیں ستواں ناک پنکھڑی جیسے ہو نٹ اور گال وہ تو قد ر تی لال رہتے تھے
حسن ایسا کہ کوئ بھی آسانی سے دل ہار جا ۓ
روزینہ بیگم کی آواز پہ وہ شیشے کے سامنے سے اٹھتی ہوئ تن فن کر تی با ہر آئ
اور آتے ہی پھٹ پڑی کیا ہے اماں جان کبھی تو سکون سے تیا ر ہو نے دیا کریں
وہ خفا ہوئ
ساتھ ہی با با جان نے اسے ناشتے کی میز پہ بیٹھنے کا اشارہ کیا وہ با با جان کے گلے لگتی ان کے چہرے پہ بو سہ دیتی اماں کو گھوریوں سے نوازتی کرسی کھینچ کے بیٹھ گئ
نا شتے سے بھر پور انصاف کرنے کے بعد وہ با با جان کے سا تھ کالج کے لۓ نکل گئ
اسے پڑ ھائ میں کوئ خاص دلچسپی نہ تھی
اسی لیے وہ آج پھر اپنی کلاس بنک کر کے گروانڈ میں بیٹھی اپنی دوستوں کا انتظار کر رہی تھی
کا لج کا ہر لڑکا اس سے دوستی کا خواہش مند تھا
لیکن نمرہ اپنے با با کا ما ن توڑ نے والی لڑکیوں میں سے نہیں تھی اسی لیے وہ ان سب سے دور رہتی تھی
آج بھی ایک لڑکا دوستی کے ارادے سے اس کے پاس آرہا تھا
لیکن نمرہ نے دور سے ہی انگلی کے اشارے سے منع کر دیا
اتنے میں اس کی سہلیاں کلاس اٹینڈ کرنے کے بعد اس کے پاس پہنچیں اور وہ سب نمرہ کی اس اشارے والی مغرور حر کت کو دیکھ چکی تھیں
سب اس کےپا س بیٹھتے ہی پھٹ پڑیں
کیوں اتنا غرور لیے پھیرتی ہو نمرہ نے کوئ جواب نہیں دیا بس کندھے اچکا دیے
زریش پھر پھٹ پڑی تم کلاس کیوں بنک کر تی ہو اپنے مستقبل کے بارے میں کیوں نہیں سوچتی ہو ویسے تو تمہارے خواب بہت بڑے ہیں اونچا بنگلہ گاڑی نو کر چاکر چا ہیے تمہیں
تو تم محنت کیوں نہیں کرتی ہو ان سب کے لئے
نمرہ نے انتہائی پر سکون لہجے میں جھو متے ہوے جواب دیا
میرا ہمسفر
میرا ہمسفر مجھے یہ تما م آسایشیں دے گا مجھے یقین ہے
مگر اس جھلی کملی لڑکی کو کون سمجھاے تقدیر کے سب فیصلے ہمارے حق میں تھوڑی نہ ہوتے کبھی کبھی تقدیر وہ فیصلے کر جاتی ہے کہ انسان کو چپ لگ جاتی ہے
______________________________________

نمرہ ابھی گھر پہنچی ہی تھی
ساتھ ہی تایا جان آگیے
نمرہ اور روزینہ بیگم نے تایا جان سے سلام لیا
پھر نمرہ تایا جان کے پاس بیٹھی باتوں میں مشغول ہوگئ اور روزینہ بیگم اپنے جیٹھ کے لئے چاۓ بنانے میں مصروف ہو گیں
روزینہ بیگم انہیں چاۓ کا کپ تھمانے کے بعد بیٹھ گئ
اتنے میں تایا جان نے انہہیں
اپنی بیٹی کی شادی کا کارڈ تھما دیا
روزینہ بیگم نے انہیں بیٹی کی شادی کی مبارک باد دی
تایا جان چاۓکا کپ ختم کرنے کے بعد انہیں شادی میں شرکت کرنے کی تاکید کرتے ہوۓ وہاں سے رخصت ہو گۓ
____________________________________

تقدیر کے فیصلے (completed)Where stories live. Discover now