غزل

56 3 2
                                    

کبھی جو شام ہوتی ہے
کبھی جو دن یہ ڈھلتا ہے
کبھی جو بھول سے کوئی
پنچھی رستہ بھٹکتا ہے 
کبھی جو رات کو تاریکی
نگر میں پھیل جاتی ہے
کبھی جو میرے آنگن میں
پڑا اک دیپ بھجتا ہے
میری چوکھٹ بھی سُونی سی 
تیرا رستہ ہی  تکتی ہے
کبھی جو آہٹ ہوتی ہے
مجھے محسوس ہوتا ہے
کے اب کی بار تو تم ہو
ہاں اب کی بار تم ہی ہو
مگر یہ وہم ہوتا ہے
تعلق توڑے والے
منہ موڑنے والے
محبت کی راہوں میں،
تنہا چھوڑنے والے
کبھی بھی لوٹ نہیں سکتے
دلوں کو جوڑ نہیں سکتے۔۔
از نور فاطمہ

PoetryWhere stories live. Discover now