کچھ بارشیں ایسی بھی_

29 1 3
                                    


اب پھر بارشوں کا سلسہ چل نکلا ہے_اور میں جسے بارشیں بہت پسند تھیں_وہ انھی بارشوں سے بے حد بیزار ہے_
وہ بھی وقت تھا کہ بارش برسنے کا انتظار ہوتا تھا_اور پھر جب بادل گرج کر کہیں اور برس جاتے تھے تو بہت غصہ آتا تھا_اب کی بار بادل یہیں گرج رہے ہیں اور یہیں برس بھی رہے ہیں_
پر کیا ہے نا کہ وقت کے ساتھ ساتھ عادتیں اور پسند نا پسند بھی بدل جاتی ہے_
کبھی یہی بارشیں تھیں جو روح تک خوش کر جاتی تھیں اور اب بھی وہی بارشیں ہیں پر بدل تو میں گئ ہوں_
بارشیں اب جب برستی ہیں تو دل کو بوجھل کر جاتی ہیں_لاکھ کوششوں کے بعد بھی یہ موسم اب دل کو بھاتا ہی نہیں_
شاید اس سے وابستہ یادوں کی خوشبو نے مجھے ایسے جکڑ لیا ہے کہ گلاب تو سارے مرجھا چکے ہیں اور شاید اس سے جڑا رشتہ بھی_پر ایک چیز ہے اس کی میری یادیں جو آج بھی دل کے کسی خانے میں پڑی اپنے تہی داماں ہونے پر ماتم کناں ہیں_
اک ہے اس کی یاد کو تسلسل_
میرے اندر باہر ہے اک آواز مسلسل_

ان بارشوں سے رنجشیں ہیں مجھے_
اس کے سنگ بھیگے کچھ پل ہیں مسلسل_

ان بادلوں سے کہو کہیں اور جا کے برسیں_
میرا دل بوجھل ہے اس کے ہجر کی آگ سے مسلسل_

دکھ اور بھی ہیں تو سہی_
دل کیوں نڈھال ہے اس کی یاد سے مسلسل_

اک آخری بارش ایسی بھی ہو_
میں تیرے تو میرے سنگ ہو مسلسل_

شاید یہ خواہش بھی حسرت بن جاۓ گی_وہ ایسے گیا ہے کہ لوٹ کے جیسے آنا ہی نہیں_اور اک میرا دل ہے جو آج بھی اسی آس و امید میں ہے کہ وہ آۓ گا تو میرے اندر باہر کے موسم بھی کھل جائیں گے_یہ سمٹے ہوۓ لب مسکرانے لگے گے_یہ ویران آنکھیں خواب بننے لگیں گی_یہ اک جگہ رکی زندگی چلنے لگے گی_یہ ناپسند سی بارشیں حسین لگنے لگیں گی_
یہ اک جگہ رکے سے قدم اس کے ہمقدم ہو کر بہکنے لگیں گے_
خیر کن سوچوں میں بہہ گئ میں بھی،جانے والے کہاں لوٹتے ہیں_اور پھر سب کو جانا ہی ہوتا ہے_بارشیں اب پسند نہیں تو ہو سکتا ہے کہ کبھی کہیں زندگی کے موڑ پر اچھی لگنے لگیں_کسی کے سنگ نہ سہی تو اکیلے بھیگنے میں ہی مزہ آنے لگے_کیا معلوم کب کس پل کیا ہو جاۓ؟


You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Sep 08, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

کچھ بارشیں ایسی بھی_Where stories live. Discover now