"تجھے دھڑکنوں میں سنا کروں"

244 23 8
                                    

قسط نمبر 8
تحسین راجپوت📝

اسلام آباد میں حسین رات اپنے پَر پھیلا چکی تھی۔۔اندھیرے میں جلتی بجھتی ہوٸی حسین روشنیاں خوبصورت منظر پیش کر رہی تھیں۔۔مارچ کا آغاز تھا تو سردی کا زور ٹوٹ چکا تھا، بس بہار کا موسم پھول کھلانے کو تھا۔۔۔وہ دونوں چھت پر کھڑے تھے انکے سروں پر آسمان کے تاروں نے حسین منظر بُنا تھا۔۔اور چاند مسکرا رہا تھا۔۔۔

کیسی ہے آب و ہوا تیرے شہر کی
کہا میں نے تیرے خیال کا موسم راج کرتا ہے

"ھدا۔۔۔۔؟؟ فارس جو ریلنگ سے ٹیک لگاۓ کھڑا تھا اسے پکارا تھا جو ننگے پاٶں چھت پر ٹہل رہی تھی چہرے پر مسکراہٹ نمایاں تھی۔۔۔وہ آج خود کو ہواٶں میں محسوس کر رہی تھی کیوں کہ اسکا رانجھا اسکے پاس تھا۔۔
"جی۔۔۔" وہ وہیں سے بولی تھی۔۔
"یہاں آٶ میرے پاس۔۔۔" فارس نے اسے بلایا تھا وہ تو پھر حوا کی بیٹی تھی، وہ بلاٸیں تو جان حاضر، دل لبریز، آنکھیں روشن۔۔
وہ آہستہ سے چلتی اسکے پاس آٸی تھی۔۔۔اور اسکے پاس ہی ریلنگ کے ساتھ ٹیک لگاۓ کھڑی ہو گٸی تھی۔۔
"ماٸیگرین ٹھیک ہے اب، چیک اپ کرواتی رہی ہو باقاعدگی سے۔۔۔" وہ پوچھ رہا تھا۔۔
"جی اب تو بالکل ٹھیک ہو گیا ہے، کیونکہ اب آنسو نہیں بہاتی۔۔۔" وہ اپنے نرم لہجے میں بولی تھی۔۔۔
"مت بہایا کرو آنسو، آنسو آنکھوں کو تکلیف دیتے ہیں۔۔۔" وہ یہ نہ کہہ سکا کہ جب تم ان آنکھوں سے آنسو بہاتی ہو تو مجھے تکلیف دیتی ہو۔۔
"آپکو پتہ آنسو آپکی سب سے بڑی وراثت ہوتے ہیں جو ہر موقعے پر آپکا ساتھ نبھاتے ہیں، خوش ہوں تو دل شکر کی کیفیت میں لبریز ہو کر آنکھیں بھر دیتا ہے، غم میں ہوں تو دل کے غمگین جذبات آنکھوں میں نمکین پانی لے آتے ہیں اور پھر کسی کی محبت اور چاہت میں بہاۓ جانے والے آنسو حد درجہ خاص ہوتے ہیں جو آپکے ٹوٹے دل کو دلاسہ دیتے ہیں۔۔۔" وہ آسمان کی جانب دیکھتی ہوٸی بولی تھی اور آنکھوں سے دو قطرے نکل کر کھلے بالوں میں جذب ہوۓ تھے۔۔۔
فارس اسکے قریب آیا تھا، اور اپنے ہاتھ کی پشت سے اسکے آنسو صاف کیے تھے اور اسکے حسین ریشمی بالوں کو کان کے پیچھے اڑسا تھا۔۔۔ھدا کا دل اسکی اتنی قدر پر دھڑک اٹھا تھا۔۔۔فارس کے کلون کی خوشبو اسے پاگل کرنے کو تھی، وہ کب کبھی اتنا رحم دل ہوا تھا۔۔۔
"ان حسین آنکھوں کو اتنی تکیف مت دیا کرو ھدا" فارس کے لبوں سے ادا ہوا تھا۔۔۔۔
ھدا نے بے یقینی کی سی کیفیت میں اسے دیکھا تھا۔۔۔
وہ لمحات بہت خوبصورت تھے۔۔۔ھدا اپنے دل پر ہاتھ رکھے رخ موڑ گٸی تھی۔۔۔معنی خیز خاموشی کا راج چھا گیا تھا۔۔۔
"اگر تم نہ بتاتی اپنے جذبات کا تو شاید مجھے عمر بھر محسوس نہ ہوتا، میں بے خبر ہی مارا جاتا، تمہاری محبت میں بہت صدق اور پاکیزگی ہے ھدا۔۔۔" کچھ دیر بعد اس حسین خاموشی کو فارس نے توڑا تھا۔۔۔
" آپکو ایک نہ ایک دن ضرور پتہ چل جاتا کیونکہ یہ محبت چھپتی نہیں ہے اور نہ چھپاٸی جا سکتی ہے، یہ تو ایمان کی طرح دل میں اترتی جاتی ہے۔۔۔" ھدا نے جواب دیا تھا۔۔۔
"اتنی بڑی بڑی باتیں کہاں سے سیکھ لی میری دوست نے۔۔ہاں۔۔" فارس کے لہجے میں اب سنجیدگی کی جگہ شرارت نے لے لی تھی۔۔۔۔اس نے ھدا کو اپنے حصار میں لیا تھا۔۔۔۔وہ آج ھدا کو بے ہوش کرنے کا پکا ارادہ رکھتا تھا۔۔۔۔ھدا مسکراٸی تھی۔۔۔۔
"میں شروع سے ہی بہت سمجھدار تھی ہاں کسی کو خبر ہی نہ ہو سکی۔۔۔" وہ نروٹھے پن سے بولی تھی۔۔۔وہ اسکی اس ادا پر مسکرا دیا تھا۔۔۔اور اسکی ادا پر اسکے بالوں پر اپنے لب رکھے تھے۔۔۔۔
"چلو میں سوتا ہوں صبح مجھے جلدی نکلنا ہے" وہ نرمی سے اسکے کندھے سے بازو ہٹاتا نیچے کی اوڑھ بڑھا تھا۔۔۔
ھدا کا دل اسکی عنایت پر سجدہ ریز ہوا تھا۔۔۔اور چہرے پہ گلاب بکھرے تھے۔۔۔۔۔

"تجھے دھڑکنوں میں سنا کروں"Where stories live. Discover now