قسط 7 (دلِ صحرا)

979 51 21
                                    

اللہ سے رو رو کے دعائیں مانگنے کے بعد دل ہلکا ہوا تھا۔اب اسے حالات کا سامنا کرنا تھا نا کہ کمزور پڑ کے سب گنوا بیٹھتی۔
وہ مضبوط بہادر ہے اسکا یقین اس نے خود کو ایک بار پھر دلایا۔وہ یہاں بس دن کاٹ رہی تھی باہر دنیا میں کیا چل رہا تھا ہر چیز سے بے خبر،،دل تو اسکا یہاں لگتا بھی نہیں تھا۔۔دن کا کچھ حصہ حلیمہ بی سے باتوں اور کچھ تنہائی کے نام ہوجاتا۔
سانسیں تھیں پر زندگی جیسے رک گئی تھی۔
مغرب سے فارغ ہوکر بھوک مٹانے کے لیے رومائزہ کمرے سے باہر نکلی تو میران لاؤنچ میں بیٹھا موبائل میں مصروف ملا۔رومائزہ کا جی کلس گیا وہ یعنی مغرب کے دوران ہی آیا تھا۔
   "کیسی ہو؟"اسکی موجودگی کے احساس سے میران نے موبائل بند کرکے تمام تر توجہ اسکی جانب مبذول کرلی،روما نے ہونٹ کترا۔
"زندہ ہوں اغوا ہوگئی ہوں بہت مزا آرہا ہے۔"
جھپاک سے طنز میں ڈوبا جواب موصول ہوا میران ہنس دیا۔رومائزہ نے سانس روکے اسے ہنستے دیکھا جسکی آنکھیں ہنستے ہوئے تپش پیدا کر رہی تھیں وہ دم سادھے دیکھتی رہی۔
وہ ہمیشہ اسکی بات ہنس کے ٹال رہا تھا رومائزہ کو اور غصہ چڑھنے لگتا۔جب وہ دل دے چکا تھا تو سارے حقوق بھی دے دیے تھے اور جن حالات کا وہ سامنا کر رہی تھی تو دل کی بھڑاس نکالنے کا پورا حق بھی رکھتی تھی۔
تیرے دستِ ستم کا عجز نہیں
دل ہی کافر تھا جس نے آہ نا کی
"کب واپس جاؤنگی میں؟"انجانے سہر سے باہر نکلے اس نے پوچھا۔
"جب تمھارے بابا پیسے دے دینگے۔"میران سہولت سے اسکا غصہ بھانپتے ہوئے مختصراً بولا.
"اور اگر تم مکر گئے؟میں یقین نہیں کرتی کسی انجان شخص پہ۔"صوفوں کے پیچھے کھڑے وہ دو بدو گفتگو کر رہی تھی میران نے نظر جمائی۔
"آؤ بیٹھو جان پہچان بھی ہوجائے گی۔"
میران نے تھوڑی سہلائی نظروں میں بے جا نرمی تھی۔وہ یک دم سیدھا ہوکے بیٹھا۔کالے شلوار قمیض میں بے شک وہ کسی کا بھی دل موم کرسکتا تھا۔پر مقابل اس معاملے میں پتھر دل تھی۔
"اپنے کام سے کام رکھو.."رومائزہ بڑبڑا کے کچن کی طرف بڑھ گئی۔میران کے لبوں کو گہری مسکراہٹ نے چھوا۔انجان بن کر ہی وہ بار بار اسے متاثر کرتی جا رہی تھی۔
وہ یہ سمجھ رہی تھی اسکی بے اعتنائی سے میران کی محبت میں کمی آجائے گی پر ایسا تو تھا ہی نہیں۔اس طرح وہ میران کے دل مزید گھر بنا رہی تھی۔میران کے لیے قابلِ رشک اتنی خاص ہوچکی تھی وہ!
                            ★ ★ ★
   "پہلے تو سوری میڈم۔اور باقی یہ آپکا سامان۔"عزیز نے نگاہیں جھکا رکھی تھیں اور معذرت کرتے ہوئے پینٹنگ کا سارا سامان رومائزہ کو دیا.وہ دروازے کے باہر ہی کھڑا تھا۔
"اٹس اوکے،،آپ بھی حکم کے پابند ہیں بہت سڑیل ہے یہ آپکا سائیں کیسے برداشت کرتے ہیں؟"مرے دل سے اس نے سامان لیا اور چیزیں دیکھ رہی تھی۔عزیز کے ہونٹوں پہ مسکراہٹ رینگ گئی۔
"وہ بہت اچھے ہیں یہ آپکو وقت ہی بتائے گا۔"اس نے نرمی سے کہا۔رومائزہ نے آنکھیں گھمائیں عزیز کا جھکا سر دیکھا آج اس شخص نے گردن اٹھا کے اسے دیکھا نہیں تھا اور جب جامعہ میں اسے دیکھا تھا وہ کوئی اور ہی عزیز تھا۔یہ احترام جو وہ کر رہا تھا میران کی وجہ سے تھا؟کیوں تھا؟پر ہاں اچھا لگا تھا۔
عزیز مختصر کہہ کر دروازے سے ہی پلٹ گیا تھا پیچھے روما نے ہنکارا بھرا۔
اور سامان سارا کمرے میں جگہ پہ رکھ دیا۔
                          ★ ★ ★

عشقِ متشکرمWhere stories live. Discover now