مکمل ناول:

25 1 0
                                    

" بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم"

" سخت گرمی کے دن تھے کراچی کی اور سورج کی ویسے بھی بڑی پکی یاری تھی کہ شام کے چار  بجے بھی سورج پورے آب و تاب سے گھروں کی چھتیں تپا رہا تھا ۔۔۔رمضان المبارک کا مہینہ چل رہا تھا گرمی کے باعث گلی محلوں میں بھی شام کے وقت سناٹوں کا راج تھا ۔۔۔ سارہ تیار جھولے پر لیٹی چہرے پر بھرپور مسکراہٹ لیے اپنی عزیزِ جان دوست ابیر سے باتوں میں مصروف تھی جو کچھ ہی دیر میں اسے لینے آنے والی تھی کے ساتھ تینوں نے رمضان کی چھٹیوں میں گارفک ڈیزائننگ کے کورس سے فارغ وقت کو کارآمد بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔۔۔"

"ابھی سارہ خوش ہوئ ہی تھی جب کہیں سے رامز غازی عرف گدھا آ دھمکا ۔۔۔۔۔اُسکی خوشی کا کباڑہ کرنے "

"کس سے بات کرہی ہو ایسے ہنس ہنس کر فتنی ۔۔۔سب شیطان بند ہوگئے سوائے تمھارے اور تمھارے ان دوستوں کے ۔۔۔ وہ سارہ کو تقریباً دھکا دیتا جگہ بنا کر بیٹھ چکا تھا۔۔۔"

" رامز ۔۔۔ بہت ہی شیریں لہجہ میں پکارا گیا تھا ۔۔۔مگر آنکھیں شعلہ اُگل رہیں تھیں ۔۔۔"

" جی رامز کی جان کی دشمن اتنا شہد لہجہ لیے کیوں بول رہی ہو حلق میں چلا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا فتنی شرارتی لہجہ لیے جواب آیا ۔۔۔"

"رامز تم نہ ایک کام کرو تھوڑا سا وقت نکالو اور مرجاؤ تاکہ میری زندگی میں بھی سکون آئے لگتا ہے قسم کھا کر آئے تھے اوپر سے زمین پر جاکر سارہ فارس کو چین سے جینے نہیں دوں گا ۔۔۔۔ہننن جاہیل کہیں کا فضول انسان ۔۔۔۔سارہ ناک بھوں چڑھاتی جا رہی تھی ۔۔۔"

"جب رامز نے پیچھے سے ہانک لگائی ۔۔۔"

"جس دن میں مرونگا نہ سارہ فارس سب سے زیادہ رو گی بھی تم ہی میری جدائی کے صدمے میں بھلا اتنے اچھے اور ہینڈسم کزن روز روز تھوڑی ملتے ہیں ۔۔۔۔گال پر ابھرتے ڈمپل کو چھوتے وہ آنکھیں پٹپٹا کر بولا "

"ہاں ہاں پہلے مرو تو تم پھر دیکھیں گے کیا کرنا ہے ۔۔۔سارہ نے بھی لاپرواہی سے ہانک لگائی ۔۔۔"

"اے!!! سارہ بے شرم بھائ کو ایسے کہتے ہیں اللّٰہ میرے بچے کو لمبی عمر دے آمین ۔۔۔ دادی اپنی لاٹھی لیے اپنے پوتے کو سپورٹ کرنے آچکیں تھیں جبکہ بھائ کا لفظ سن کر رامز کے سارے دانت ایک ساتھ ہی اندر ہوئے تھے۔۔۔"

"توبہ یہ اور میری بہن رامز نے جھرجھری لی اور کئ بار دل میں استغفار پڑھی۔۔۔"

"سارہ  بولی دادی تو آپ اپنے اس فارغ پوتے کو سمجھائیں ہر وقت میرا جینا حرام کرتا ہے میرا ایسا بھائ ہوتا تو کب کا اسے چھت سے پھینک دیتی اور پھینک تو اسے بھی دیتی یہ تو تائ ماں کے لحاظ میں ابھی تک زندہ ہے ۔۔۔۔ یہ کہتی سارہ اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئ تھی۔۔۔"

"کیا بنے گا اس لڑکی کا ایسی زبان چلائے گی تو سسرال میں کیسے گزرا ہوگا ۔۔۔ دادی نے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر کہا ۔۔"

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Apr 17 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

کھڑوس شہزادی Where stories live. Discover now