Epi 10

3 0 0
                                    

' بات بنی یا نہیں؟' علی نے ٹائی ڈھیلی کرتے ہوئے پوچھا۔

' نعم! قیمت مناسب تھی۔ بس اب ایک دو دن میں رقم دے کر گھر خرید لیں گے۔' خلیفہ صدام نے بتایا۔

' الحمدللہ! یہ تو بہت اچھی بات ہے۔' فرحت بیگم نے مسکراتے ہوئے کہا۔

' کس کے نام پر لیں گے؟'

' سوچا ہے اپنے نام پر خرید لوں۔ جب وِناہ کے والد آئیں گے تو انھیں ٹرانسفر کروا دوں۔'

' تم کیا سوچ رہے ہو احراز؟' کب سے خاموش بیٹھے احراز سے حنا نے پوچھا۔

' أخت کے بارے میں سوچ رہا ہوں۔ کہاں وہ شاپنگ کے لیے منع کرنا اور اب اتنی آسانی سے گھر کے لیے مان جانا! نجانے ان کے ذہن میں کیا چل رہا ہے!' احراز کی بات پر سب ہی سوچ میں پڑ گئے۔

' ہاں جی! تو مزہ آیا؟' وِناہ کی آواز پر انھوں نے سامنے دیکھا جہاں سے شاہان اور وِناہ باتیں کرتے آ رہے تھے۔

' بہت زیادہ! چاچو آپ کو پتہ ہے پھوپھو نے مجھے مینگو کا کپ بنا کر دیا تھا۔'

' وہ کیسے؟' احراز نے تجسّس سے پوچھا تو شاہان ہاتھ ہلا ہلا کر بتانے لگا۔

' مما حبا کی طرف کب تک جانا ہے؟' وِناہ کے مما کہنے پر مرد حضرات نے خوشگوار حیرت سے اسے دیکھا۔

' ان شاءاللہ کھانے کے بعد!'

' آپ سب تازہ دم ہوجائیں میں کھانا لگاتی ہوں۔'
حنا کے کہنے پر سب اپنے کمروں میں چلے گئے تو وِناہ فرحت بیگم کے ساتھ مل کر ٹیبل لگانے لگی۔
کھانے سے فارغ ہوکر خواتین اپنی اپنی تیاریوں میں مصروف ہوگئیں اور یوں دوپہر کے تین بجے خلیفہ صدام ان سب کو لیے قصرِاحسان روانہ ہوئے۔ راستے سے میزبان کے لیے کچھ پھل لیتے وہ چار بجے اپنی منزل پر پہنچے جہاں ان کا بھرپور استقبال کیا گیا۔
رافعہ بیگم اور دادی نے وِناہ کو خوب پیار کیا جس پر حبا اور حنا معنی خیزی سے مسکرائیں۔ ملنے ملانے کے بعد وہ سب گارڈن کی طرف بڑھ گئے۔ رافعہ بیگم نے وِناہ کو اپنے ساتھ بیٹھایا اور چھوٹی چھوٹی باتیں کرنے لگیں۔ دراصل آج صبح ہی دادی نے رافعہ بیگم اور احسان کریم سے اپنی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر دونوں نے کوئی اعتراض نہ کیا۔ زرک کو فلحال بےخبر ہی رکھا گیا۔ بہن سے ملتے ہی حبا نے اسے بھی بتا دیا جس پر وہ خوشی سے پھولے نہ سمائی۔

' شکراللہ! پتہ ہے میں نے جب وِناہ کو پہلی دفعہ دیکھا تھا نا تب سے دل میں یہی خواہش تھی۔'

' جب سے وِناہ کو جانا ہے نا، تب سے میں خود بھی یہی چاہتی ہوں آپیا! زرک شقيق ہی وہ انسان ہیں جو وِناہ کو وہ ساری خوشیاں دے سکتے ہیں جن پر اس کا حق ہے۔' رافعہ بیگم سے بات کرتی وِناہ کو دیکھتے حبا نے کہا۔

' زرک کو بتایا؟'

' لا! دادی کا کہنا ہے پہلے وِناہ اپنے والدین سے مل لے، پھر ہی اس بارے میں بات ہوگی۔ ابھی یہ بات صرف بڑوں کے درمیان رہے گی۔' حبا نے بتایا۔

بہاریں منتظر ہیں 💐Where stories live. Discover now