قسط نمبر ۲

11 1 0
                                    

اس نے منھ پر پانی کے چھینٹے مارنے کے بعد سامنے لگے شیشے میں خود کو دیکھا۔۔پانی نل سے ابھی تک اسی رفتار سے بہہ رہا تھا۔۔وہ یک ٹک خود کو آئینے میں دیکھ رہی تھی۔۔ یوں جیسے آئینے کے دوسری پار کوئی اور ہو اور وہ اس کے جذبات کو محسوس کرنا چاہ رہی ہو۔۔اتنے آنسو بہانے کے بعد بھی آنکھیں اور گریہ کرنے کو بے تاب تھیں۔۔خود کی آنکھوں میں یونہی دیکھتے اک اور لڑی دائیں آنکھ سے بہی تھی۔۔وہ شیشے کے بنے واش بیسن کو کناروں سے تھامے کھڑی تھی۔۔کچھ مزید پل یونہی خود کو دیکھتے رہنے کے بعد اسے محسوس ہوا کہ اس کی آنکھوں کا ابھی احتجاج ترک کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔۔اگر وہ کچھ اور پل یونہی دیکھتی رہی تو ایک بار پھر سے اس کے آنسو بہنا شروع ہوجائیں گے۔۔اس نے سامنے پر سے نظریں ہٹا کر نل بند کردیا اور باتھ روم سے باہر نکل آئی۔۔ منھ کو تولیے سے خشک کرنے کی بھی ذحمت محسوس نہیں کی تھی۔۔صوفے پر بیٹھتے ہوئے وہ سر پیچھے کو گراتے ہوئے آنکھیں بند کرچکی تھی۔۔وہ جانے کتنی دیر یونہی آنکھیں موندے صوفے پر سر کو پیچھے گرائے بیٹھی آنسووں کو روکنے کی کوشش کرتی رہی تھی۔۔ان سب کے دوران وقت کی سوئیوں کی کیا رفتار رہی تھی اسے معلوم نہیں تھا نہ ہی اسے جاننے میں کوئی دلچسپی رہی تھی۔۔اسے غرض نہیں تھی بھلے قسمت وقت کی سبھی سوئیاں یوں اک ساتھ گھما دیتی جیسے پڑھنے والا کسی ناپسندیدہ کتاب کے سبھی اوراق اک ہی جست میں پلٹ دیتا ہے ۔۔۔اسے تب بھی فرق نہیں پڑتا اگر پڑھنے والا کتاب کے اک اک ورق پر موجود اک اک تحریر کے اک اک جملے کہ اک اک لفظ کے اک اک حروف کو اس توجہ سے پڑھتا کہ وقت ٹہر جاتا ہے اور تحریر کہیں بہت اندر دل کی گہرائیوں میں سرائیت کرتی چلی جاتی ہے۔۔۔وہ تو وہاں تھی جہاں دماغ کہیں ٹہر گیا تھا۔۔۔کسی اک خیال پر۔۔ یا ں شاید کسی اک بات پر ۔۔یا ں شاید کسی اک جملے پر۔۔۔یا شاید کسی کی اک جھلک پر ۔۔۔نہیں بلکہ وہاں جہاں کچھ نہیں تھا۔۔۔وہاں جہاں صرف خالی پن تھا۔۔

اس کا سکتا تب ٹوٹا تھا جب لاریب اس کے پاس آکر صوفے پر گری تھی۔۔ اس نے آنکھیں کھول کر گردن موڑتے ہوئے اس کی جانب دیکھا۔۔خاموش۔۔بنا کچھ کہے۔۔

"آپ رورہی تھیں۔۔؟"اس کی آنکھوں میں انزلہ کو حیرانی کے ساتھ پریشانی کی بھی جھلک دکھائی دی تھی۔

انزلہ کو سمجھ نہیں آئی آیا اس نے مزاق اڑایا ہے یا پھر سچ میں فکر مند ہے۔۔سمجھ آبھی گئی ہوتی تب بھی وہ کسی کو خود پر گزرنے والی داستان بیان نہیں کرسکتی تھی۔۔اگر بیان کر بھی دیتی تو کیا۔۔۔؟کیا گزرنے والی کو کوئی سمجھ سکتا ہے۔۔؟

زندگی بھی کیا امتحان لیتی ہے۔۔۔

کہیں جذبات ہیں تو الفاظ نہیں ۔۔۔الفاظ ہیں تو احساس نہیں ۔۔

کہیں سامع ہے تو کوئی قصہ گو نہیں ۔۔۔قصہ گو ہے تو کوئی سامع نہیں ۔۔

کہیں غم ہے تو آس نہیں ۔۔۔ آس ہے تو پیاس نہیں۔۔

کہیں محبت ہے تو ہمسفر نہیں ۔۔۔ہمسفر ہے تو محبت نہیں۔۔

افسانہ ہے تو مکمل نہیں۔۔۔مکمل ہے تو وصل کی کوئی شام نہیں۔۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Dec 03, 2022 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

مجالِ عرض تمنا کریں کیسےWhere stories live. Discover now