کی جاناں میں کون؟ ( چوتھا حصہ )

347 16 21
                                    

مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پر کہ آساں ہو گیں ..

کتنا مشکل لگتا تها یہ سوچنا بهی کہ مریم کی شادی ہو جاے گی اور وہ بهی نو سال کی عمر میں .
زندگی میں اتنا بڑا سمجهوتا کرنے کا شکیلہ نے سوچا تک نہیں تها .
پڑوس سے لوگ جوق در جوق یہ تماشا دیکهنے آے .
حالانکہ کچھ لوگوں کو خالد نے مدعو بهی کیا تها .لیکن بہت سے لوگ ایسے بهی تهے جو اس بات پر یقین نہیں کر پا رہے تهے اور اپنی آنکھوں سے اس واقعے کے چشم دید گواہ بننا چاہتے تهے .
یہ تماشا ہی تو لگ رہا تها .
یہ ایک بهیانک واقعہ ہی تو لگ رہا تها .

لوگ جو انگشت بدنداں بهی تهے تماشائی بهی تهے ، محظوظ بهی ہو رہے تهے . اور ترس بهی کها رہے تهے . تسلی بهی دے رہے تهے اور چپکے چپکے مذاق بهی اڑا رہے تهے .

کلیجہ اسکا کٹ رہا تها دل اسکا جل رہا تها . اسکے سینے میں غبار سا بهر رہا تها . اسکا دل چاہ رہا تها کہ پهوٹ پهوٹ کر روئے ایسے جیسے کسی کے مرنے پر رویا جاتا ہے .

مریم کے ہاتهوں میں پڑوس کی ایک لڑکی رخسانہ نے آکر مہندی لگادی تهی اور شام کو تیار بهی اسی نے کردیا تها .
گلابی رنگ ہلکے سے کام والے شلوار قمیض میں اسکی رنگت گلابوں کو مات کیے دے رہی تهی . سرخی پوڈر سے سجا اسکا معصوم سا چہرہ کیسا پر نور لگ رہا تها اسکے ماتهے پر ٹیکے کی جگہ جیسے چاند جهول رہا تها .

اس نے بس ایک دفعہ ہی اپنی دلہن بنی بیٹی کو دیکها تها پهردوبارہ اسکی ہمت نہ ہوئی .

تقریبا چالیس کے قریب لوگ اس شادی میں شریک تهے جس میں سے بارہ افراد سرکار صاحب کے ساتھ آئے تھے .
باہر گلی میں ایک شامیانہ لگا کر لوگوں کے بیٹهنے کا بندوبست کیا گیا تھا.
ایک دیگ بریانی اور ایک دیگ زردہ پڑوس کا ایک باورچی لیاقت پکاگیا تها .

نہ گهر پر کوئی سجاوٹ تهی نہ ڈهول بجا ، نہ لڑکیوں نے شادی کے گیت گائے نہ مریم مایوں بیٹهی ، نہ چلبلی پچیوں نے کوئی ہنسی مذاق کیا . ہر کوئی جیسے ڈرا سہما سا تها . لوگ ایک دوسرے کے کانوں میں سرگوشیاں تو کر رہے تهے پر کهل کر کوئی کچھ پوچهنے کی ہمت نہ کر پارہا تها .
تقریباً سارے ہی سرکار صاحب کے مرید تھے .

وہ شل ہوتے دماغ کے ساتھ پلنگ پر تماشبینوں کی طرح بیٹهی غیر ارادی طور پر شاید اب بهی کسی معجزے کے انتظار میں تهی کہ ہلکا سا شور باہر شامیانے سے اٹها .
مبارک ہو مبارک ہو ..........
اور وہ ایک گہری سانس لے کر رہ گئی .
ختم !!! سب کچھ ختم اب ...
دل تها کہ بس ایک ہی جملے کی گردان کیے جارہا تها . سب کچھ ختم سب کچھ ختم .....

اسکے باقی بچے کہاں ہیں . اسکا دودھ پیتا بیٹا احمد کس کے پاس ہے . کب نکاح کے چهوارے تقسیم ہوئے کب لوگوں نے کهانا کهایا اسے کچھ ہوش نہیں تها اسے کچھ خبر نہ تهی .
نہ جانے . اسے کس نے پکارا تها .. شکیلہ،،،
بیٹی جا رہی ہے اسے رخصت کردو .

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Oct 17, 2015 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

کی جاناں میں کون ؟Where stories live. Discover now