Jal Gaye Milan k Deep

188 13 8
                                    

"آج اسکا نکاح تھا جس کے لیے وہ بلکل بھی دل سے راضی نہیں تھی، اُسے ایسا لگ رہا تھا جیسے اس کی دنیا ہی ختم ہو گئی ہو،
موت کے پروانے پر دستخط کرتی وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی،
پچھلے تین چار سالوں سے اسے ہر عید پر اس سے ملنے کی آس ہوتی تھی دل میں کہ شاید اب کی بار وہ لوٹ آئے،
لیکن ہر بار اس کا انتظار انتظار ہی رہا، اور اس دفعہ پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ وہ آگیا تھا تو اس کا انتظار آنکھوں میں لیے وہ وہاں نہیں بیٹھی تھی،
بلکہ آج اس کی وہ آس اس کی امید اور اسکا انتظار سسکیاں بھر رہا تھا،
وہ کسی اور کی ہو گئی تھی آج"

"میں بے وفا نکلی آبی، تماری زینی بے وفا نکلی نہیں روک سکی کچھ بھی، وہ دل میں اس سے مخوِ گفتگو تھی جو اس کا سالوں کا معمول تھا۔

--------------------------------------

"پارک میں ایک چھوٹی سی 7 سال کی بچی گڑیا اپنے ہاتھوں میں تھامے رو رہی تھی، اس روتی بچی کو دیکھتے ایک نو عمر لڑکا جس کی عمر لگ بھگ چودہ پندرہ سال تھی، اس کے پاس آکر بیٹھ گیا تھا۔"

"تم کیوں رو رہی ہو پیاری لڑکی؟"
وہ ایک کمیونٹی پارک تھا جہاں آس پاس موجود گھروں کے بچے بنا روک رکاوٹ آسکتے تھے،
اور آس پاس نظر دوڑانے پر انتظامیہ کے علاوہ صرف بچے ہی وہاں موجود تھے۔

"میں جھولا جھول رہی تھی میری گڑیا جھولے سے گر کر ٹوٹ گئی"
اس بچی نے آنسوؤں بھری آنکھوں سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
"اوو ادھر دیکھاؤ میں ٹھیک کر دیتا ہوں"
اس نے گڑیا تھامتے الٹتے پلٹتے ہوئے دیکھا، گڑیا کا بازو وائر ہوک کی طرح گڑیا کی باڈی سے اٹیچ تھا،
جس سے گڑیا کا بازو آگے پیچھے موو ہو سکتا تھا اور وہ ہک ٹوٹ گیا تھا،
کوشش کرنے پر بھی ابتصام کو تو سمجھ نہ آیا کہ یہ کیسے ٹھیک ہو گا۔
"تم رونا بند کرو اور یہ گڑیا مجھے دے دو"
"نہیں میں نہیں دوں گی اپنی گڑیا کسی کو"

بچی نے جلدی سے اس کے ہاتھوں سے گڑیا تھامتے اپنے ہاتھ پیچھے کرتے ہوئے چھپا لی تھی۔

"آئی پرامس میں یہ تمھیں جوڑ دوں گا کل تم اسی وقت آکر اپنی گڑیا مجھ سے لے لینا"

لڑکے نے یقین دلاتے ہوئے کہا۔
"تم کیسے ٹھیک کرو گے اسے"
بچی نے حیرانگی سے اپنی آنکھیں پٹپٹائی تھیں۔
"میں اپنے بڑے بھائی سے ٹھیک کرواؤں گا "

"تم میری گڑیا لے کر کہیں چلے گئے تو پھر میں کیا کروں گی"
بچی نے اس کی طرف دیکھتے معصومیت سے کہا۔
"اچھا ایسا کرتے ہیں تم میری یہ گیمنگ پی ایس پی رکھ لو ہم کل اپنی اپنی چیزیں واپس لے لیں گے"
بچے نے اسے خود پر یقین دلاتے ہوئے کہا۔

"نہیں میری ماما مجھے ماریں گی میں نہیں لے کر جاؤں گی"
بچی نے رونی صورت بناتے ہوئے کہا۔
پھر کچھ یاد آنے پر وہ دوبارہ بولی۔
"پتہ ایک دفعہ میری دوست نے مجھے کلر دیئے تھے، میری ماما نے میرے بیگ میں دیکھ کر مجھے تھپڑ مارا اور کہا تم نے چوری کی ہے،
میری تو چیخیں نکلنے لگی تھیں لیکن میرے بابا نے مجھے بچا لیا، وہ مجھے کہتی ہیں لڑکوں سے بات نہیں کرتے، لڑکے اچھے نہیں ہوتے صرف اپنے بھائی سے بات کرتے ہیں۔"
وہ اشاروں سے باتیں کرتی اسے بہت پیاری لگ رہی تھی۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Nov 27, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

جل گئے ملن کے دیپ (مکمل)Where stories live. Discover now