داغدار ازقلم رابعہ انصاری (مکمل افسانہ)

701 60 52
                                    

یہ ایک چھوٹے سے گھر کا منظر ہے۔ گھر زیادہ بڑا نہ تھا لیکن خوبصورت تھا۔سامنے ہی صوفے پر ایک بوڑھا باپ ایک نوجوان کے سامنے سر جھکاۓ بیٹھا تھا۔ وہ بوڑھے شخص نے اس نوجوان کی بات سن کر حیرت سے سر اٹھایا تھا۔
"کیا آپ سچ میں میری بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں؟" علیم صاحب کو لگا شاید انہیں سننے میں کوئی غلطی ہو گئی ہے۔

"جی بالکل!!.....میں آپکی بیٹی سے نکاح کرنے کا خواہشمند ہوں۔"وہ قدرے اطمینان سے بولا۔

"کیا آپ جانتے ہیں میری بیٹی کے متعلق؟"وہ دھیمی آواز میں سر جھکا کر بولے۔

"جی مجھے معلوم ہے اور مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔"وہ نرم لہجے میں بولا اور اپنا ایک ہاتھ اس بوڑھے باپ کے ہاتھ پر رکھ دیا۔

اس کے خوبصورت ہاتھ کی پشت پر علیم صاحب کی آنکھوں سے آنسو لڑھک کر گرے۔

"بیٹا آج آپ نے اس بے بس باپ کی بیٹی کا ہاتھ تھام کر اس بوڑھے باپ کو تمام غموں سے آزاد کر دیا۔میں آپکا شکریہ ادا کیسے کروں؟"وہ نم لہجے میں بولے۔

"دیکھیۓ آپ مجھے اب شرمندہ کر رہے ہیں۔اس میں شکریہ ادا کرنے جیسی کوئی بات نہیں ہے۔"وہ کھڑے ہوتے ہوۓ بولا۔علیم صاحب تو نہال ہوگئے تھے۔

"آپ نکاح کی تیاری کریں انشاءاللہ جلد ملاقات ہوگی۔"وہ کہہ کر چلا گیا تھا لیکن اپنے کردار کی خوشبو کو بکھیر کر گیا تھا۔
__________________________________

کچھ دیر پہلے ہی انکا نکاح ہو گیا تھا۔سب واقعی بے حد حیران تھے۔ اس لڑکی کو برا بھلا کہنے والوں کے منہ بند ہوگئے تھے۔ کچھ لوگ بے حد خوش تھے تو کچھ جلن و حسد کا شکار ہوۓ تھے۔کئی لوگ اس عظیم شخص کو دیکھ کر خوب تعریف کر رہے تھے۔کتنی لڑکیاں اس عظیم شخص کی بیوی پر رشک کر رہی تھیں۔کتنی عورتیں سوچ رہی تھیں کہ دنیا میں ایسے ایسے شخص بھی موجود ہیں جو عورتوں کی اس قدر عزت کرتے ہیں۔ کچھ دیر بعد ہی رخصتی ہوگئی تھی۔ مہالہ اپنے والد سے گلے لگ کر خوب روئی تھی۔

وہ پھولوں سے سجے بستر سے نیچے اتر کر بے چینی سے ادھر اُدھر گھوم رہی تھی۔اسکی بے چینی بڑھتی جارہی تھی۔اس نے اپنی خوبصورت حنائی ہاتھوں کو دیکھا جہاں رنگ خوب چڑھا تھا۔ گہرا رنگ دیکھ کر پتا نہیں کیوں اسے ہنسی آئی تھی۔کچھ ہی دیر میں اندر کوئی دروازہ کھول کر داخل ہوا۔ ہاں وہ اسکا شوہر تھا۔اسکا مجازی خدا!!!......

اپنے شوہر کو اپنی جانب آتا دیکھ کر اس نے اپنا رخ دوسری جانب کر لیا تھا۔اس نے اپنے شوہر کی صرف ایک جھلک دیکھی۔ وہ ایک جھلک دیکھنے سے ہی اندازہ لگا سکتی تھی کہ کتنا خوبرو تھا اس کا شوہر!!!......وہ اسے من میں سراہے بنا نہ رہ سکی۔دل چیخ چیخ کر خون کے آنسو رو رہا تھا۔وہ کسی سے لپٹ کر بہت رونا چاہتی تھی۔اپنا غم سنانا چاہتی تھی۔وہ اس بھیانک حادثے کے بعد بالکل خاموش ہوگئی تھی۔ کسی سے کچھ کہتی نہیں تھی بس دنیا سے کٹ کر رہ گئی تھی لیکن جب اس کے والد نے اس کے نکاح کے بارے میں بتایا تو وہ حیرت سے گنگ رہ گئی تھی۔وہ کیسے اس شخص سے اپنی نظریں ملا پائیں گی یہی سوچ سوچ کر اسکی روح فنا ہو رہی تھی۔

Du hast das Ende der veröffentlichten Teile erreicht.

⏰ Letzte Aktualisierung: Oct 06, 2021 ⏰

Füge diese Geschichte zu deiner Bibliothek hinzu, um über neue Kapitel informiert zu werden!

داغدار ازقلم رابعہ انصاری (مکمل افسانہ)Wo Geschichten leben. Entdecke jetzt