یہ کہانی شروع ہوتی ہے نیلی آنکھوں والی ہینش سے، برفباری کی بربادی اس کے مقدر کو دامیر دادا کے در پر چھوڑ آتی ہے۔ تقدیر کے پنے اپنے راز سموئے ایک ایک کر کے رازوں کو سب کی نظروں کے سامنے بچھائیں گے۔.ہینش کی آنکھوں کی روشنی، دامیر دارا کی طرف سے کیے جانے والے ایکسیڈنٹ میں ملی محرومی کا بدلہ قسمت کیسے اب دونوں کے خون سے لکھنے والی تھی۔ دامیر دارا کا خون ہینش عالم پر جم چکا تھا۔ ان کے نشانات کو مٹانے کی سعی تو اس نے بہت کی۔ پر رنگ تو چڑھ چکا تھا۔ خون کا رنگ۔ لال رنگ۔