قسط #12

234 23 10
                                    


"عرزم کیا ہو رہا ہے یہ سب" حسان نے مصنوعی غصہ دکھایا جبکہ ڈھول والے بھی عرزم کے اشارے پر رک گۓ تھے....
"عرزم میر کی انٹری.. اور آپکے گانے کی دسم ڈئیر بگ برادر"
"تھینک گوڈ عرزم تم آگۓ ورنہ لالا تو مجھے ڈھولکی بھی نہیں رکھنے دے رہے تھے اور وہاں آلائنہ کے روز سٹیٹس ہوتے ہیں" گانے" کی رسم کے"... آیت روہانسی انداز میں بولی....
"اوہو آگیا ہوں نا میں اور دیکھو گانے کی رسم کی شروعات بھی میں نے ہی کی چلیں بھائی کھڑے ہوں میں گانا پہنچاؤں آپکو" وہ انکا سوتیلا بھائی تھا مگر ان دونوں کے لے وہ سگوں جیسا تھا عرزم حسان کو بازو سے پکڑ کر ایک چھوٹے سے خوبصورت پھولوں سے سجے سٹیج کی طرف لے آیا... (گانا ایک علاقائی رسم ہے ہزارہ والوں کی جو کہ شادی سے ہفتی پہلے شروع ہوتی ہے اور پھر شادی کے آخری دن تک چلتی رہتی ہے جس میں ایک خوبصورت موتیوں سے بنا ایک ڈیزائن ہوتا ہے جوکہ دولھے کی کلائ پر باندھا جاتا ہے پر وہ اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ پورے ہاتھ کو ڈھانپ لہتا ہے اور ساتھ میں ایک چھوٹی سے مٹی سے بنی گڑھولی بھی ہوتی ہے جسکو بہت ہی حوبصورتی سے پیلے رنگ سے رنگ دیا جاتا ہے اور یہ گڑھولی عموماً گھر کی چھوٹی لڑکیاں اٹھاتی اور جب تک دولھے کی ماں یا دولھا خود انہیں پیسے نہ دے وہ نہیں اتارتی تھیں ... دولھے کی بہنیں بھابھیاں دوست یار پھپھو خالہ اور باقی رشتیدار پوری دھوم دھام سے یہ اپنے گھر سے دولھے کے گھر تک لے کر جاتے ہیں اور پھر وہاں دولھے کو پہناتے ہیں اس مقصد کے لئے الگ سے ایک چھوٹا سا سٹیج بنایا جاتا ہے....)..
"وہ تو ہے پر عرزم جانی دولھے کے دوستوں کے بغیر رسم نہیں ہوتی تو کہاں ہیں میرے دوست" دولھے کے دو دوست وہ دوست ہوتے ہیں جن کو دولھا بچپن سے لے کر جوانی تک اپنی شادی پر دوست بنانے کے لارے لگائ رکھتا ہے اور وہ کسی گارڈ کی طرح اسکے آس پاس ہر گانے میں کھڑے ہوتے ہیں اور گانا پہناتے وقت پہنانے والا ضرور دولھے کے دوستوں کے گلے میں ہار اور جیب میں پیسے ڈالتا ہے....
اتنا تو شادی پر خرچہ یا تیاری نہیں ہوتی جتنا اس رسم پر ہوتی ہے....
"ہم یہاں ہیں ڈئیر فرینڈ" عمیر اور علی نے انٹری مارتے ہوئے کہا
"تم لوگ کب آۓ" وہ حیرانی سے بولا
"میرو جلدی سے پیسے نکالو میں مزید اسے نہیں اٹھا سکتی" آیت گڑھولی کو بیلنس نہیں کر پا رہی تھی اسیلے اسکا سر کبھی ایک طرف تو کبھی دوسری طرف جھوم رہا تھا....
" اوہ واہ بےبی کتنی کیوٹ لگ رہی ہو روکو پہلے میں پکچر بنا لوں تمہاری اس گڑھولی میں آرٹیفیشل پھول رکھے تھے....
"چلو بھائی آ جاؤ عرزم" وہ تینوں اب سٹائل سے کھڑے ہو گۓ تھے جیسے کوئی انکی پکچر بنا رہا ہو جب کے لوگ بھی دلچسپی سے یہ سب دیکھ رہے تھے....
" کوئی مایاں (گیت) ہی گا لو برگر لوگو" عرزم کی بات پر آیت نے گیت کی ہانک لگائ جو کل اسنے آلائنہ سے سنا تھا...
چٹے چنے دی چاندڑی سرگی دیا تاریا....."" لوووووووششششششےےےےےے" ایک ساتھ سب نے لوشے کہا اسکے اوپر کوئی لوشے نا کرے تو یہ بلکل وہ سسٹم تھا کے (جنا میرا دل لوٹیا پے کوئ اوہوو نا کرے) اور اب وہ سب ہی شغل میلے میں مصروف ہو گۓ.......
...................
" آپی بھائی آپ کو بی کیوں کہتے ہیں"امل نے موراش کے لئے ناشتہ بناتی آلائنہ سے پوچھا تو ٹی وی لاؤنج میں بیٹھا وہ بھی مسکرایا...
"کیونکہ جب میں چھوٹی ہوا کرتی تھی نا تو ایسے ہی اسکا سر کھایا کرتی تھی بول بول کے... اسی لئے اس نے میرا نام bee رکھ دیا ہر وقت بھنبھناتی جو رہتی تھی اس کے کان میں " آلائنہ بے ہنستے ہوئے بتایا تو امل بھی ہنسنے لگی...
"اف یار آپ دونوں کی لو سٹوری کتنے مزے کی ہے نا... انشراح آپی پتا ہے آلائنہ آپی صرف آٹھ گھنٹے چھوٹی ہیں بھائی سے" انشراح نے ایک نظر کھلکھلاتی ہوئ آلائنہ کو دیکھا موراش کے ساتھ نے کتنا خاص بنا دیا تھا اسے ہر ایک کی نظر میں....
"آلائنہ اگر کوئی موراش کو چھین لے تم سے تو کیا کرو گی تم " انشراح کا سوال اسے بہت عجیب لگا تھا....
" ہاہاہاہاہا! چھیننا تو چھوڑو انشراح جی کوئی اسے دیکھے بھی تو میں شوٹ کر دوں اسے" آلائنہ کی بات پر موراش نے بھی انشراح کو دیکھا جیسے کہہ رہا ہو "سمجھ گئ نا"
" کیوں اچھا تو کسی کو بھی لگ سکتا ہے " انشراح ہارنے والوں میں سے نہیں تھی
"کیوں بھائی! مجھے دوسروں کی چیزوں سے فرق نہیں پڑتا پر جو میرا ہے وہ بس میرا ہے اسکی طرف تو میں کسی کو دیکھنے بھی نہ دوں" ناشتہ بناتے ہوئے وہ مصروف سی بولی البتہ الفاظ سے موراش کے لئے محبت کا اندازہ لگایا جا سکتا تھا......
............
آج آلائنہ اور سواش ایک ساتھ گانا لا رہے تھے اور انہوں نے اتنے لوگوں کو بلایا تھا اتنا تو شادی پر بھی نہیں بلایا گیا تھا ان دونوں کا کہنا تھا کہ وہ کمیل کے گھر سے اپنا گانا لے کر جائیں گے کیونکہ گھر ایک ہی تھا انکا اور دایس کا... اس وقت آلائنہ تیاری دیکھ رہی تھی جب ہی سواش نے اسے بلایا...
"کچھ رہ تو نہیں گیا نا"
"نظر تو نہیں آ رہا کندیل، گانا، ہار، گڑھولی ، مٹھائی، چھوٹی ڈھولک، سنو سپرے، آتشبازی کا سامان اور دف ہممم سب ہی ہے یار" آلائنہ نے گنتے ہوئے بتایا جب ہی کمیل اندر داخل ہوا
"یہ لو بھائی عیناں تمارا دوپٹہ" صوفے پر دھپ سے گرتے اسنے آلائنہ کو دوپٹا پکڑایا...
"تھینک یو کمیل جی "
" ابھی تک آیت نہیں آئ " سحرے جو ابھی ہی آئ تھی اسنے پوچھا جبکہ پری اس وقت ویڈیو کال پر تھی...
" یاررر مجھےبھی آنا ہے ایلی"
"دلھن ہو تم تمہارے دولھے کا گانا جا رہا ہے تمہارا وہاں کیا کام " اسنے اسے جھڑک دیا....
"پری بیچاری افسوس ہوتا ہے بیچاری پر پہلے سوکھے منہ اظہار بھی نا کیا بھائی صاحب نے اوراب اکیلی وہاں...." کمیل نے آگ لگائ تو پری نے بھی اسے گھورا
" شوخے نہ ہو کمیل زیادہ پٹ جانا ہے ورنہ میرے ہاتھوں.. اب ہر کوئی تم جیسا ٹھرکی تھوڑی نا ہوتا ہے " کمیل کی درگت پر سب نے ہی ہنسی دبائ..........
" اسلام و علیکم کیسے ہو سب " آواز پر سب ہی دروازے میں کھڑی آیت کی طرف متوجہ ہوئے جبکہ آلائنہ اور سحرے عرزم کو دیکھ کر ٹھٹھکی...
"تم یہاں عرزم نام ہے نا تمہارا " آلائنہ کی بات پر مبہوت آیت کو دیکھتے کمیل نے بھی چونک کر ساتھ کھڑے اس لڑکے کو دیکھا جو خود حیران تھا آیت پرپل کیپری کے ساتھ پرپل ہی شرٹ میں بہت پیاری لگ رہی تھی... ....
" میں آیت کا بھائی ہوں عرزم میر" سب کو اپنی طرف دیکھ کر جلدی سے وہ بولا.....
"اوہووو! میں آلائنہ ہوں دائس اور عائشہ بیا کی فرسٹ کزن اور یہ کمیل ہمارا دوست اور یہ سحرے اور سواش اور جو فون میں دکھ رہی ہے پریسہ اور ایک بندہ ہمارا کم ہے اس سے بعد میں ملوا دوں گی.. " آلائنہ نے تفصیل سے بتایا....
"ہاں پر میں تمہیں رپنزل ہی کہوں گا اگر تمہیں برا نہ لگے تو.... "
" ہاہاہاہاہا بول دینا نو پروب ویسے بھی یہاں سب اپنے ہی ناموں سے پکارتے ہیں " آلائنہ نے بے تکلفی سے کہا جب کہ سحرے نے بھی سلام کیا
" اسلام و علیکم!
"وعلیکم السلام کیسی ہیں آپ سحرے " آلائنہ کے مقابلے سحرے سے بات کرتے وہ احتیاط کر رہا تھا
"یار تم وہی ہو نا جس نے اس دن گانا باندھا تھا حسان بھائی کو" سواش پرسوچ انداز میں بولا تو اسنے بھی اثبات میں سر ہلایا
" چل پھر مجھے ان ڈھول والوں کا بتاؤ کہاں سے لاۓ تھے آج شام میں میں بھی انہی کو بلاؤں گا" سواش کی بات پر عرزم بھی اسکے ساتھ باہر نکل گیا....
" عیناں ہیلپ چاہیے " آیت کے منہ سے عیناں سن کے وہ بھی چونکی کیونکہ عیناں صرف کمیل کہتا تھا اسے
"نہیں سب ہو گیا ہے بس تم کمیل کو ایک کپ چاۓ بنا دو کافی تھکا ہوا ہے اور میں بھی کام میں لگی ہوں " آلائنہ کی بات پر اسنے بھی کمیل کو دیکھا جو دور کھڑا کسی سے فون پر بات کرنے میں مصروف تھا
" اوکے میں بنا دیتی ہوں" آیت تھوڑا جھجھک کر بولی.......
کمیل تمہاری چاۓ" آیت نے ٹی وی لاؤنج میں نیوز دیکھتے کمیل کی چاۓ سامنے ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا....
"تم نے بنائی ہے کیا "
" ہاں میں نے بنائی ہے کیوں میں نہیں بنا سکتی کیا " کمیل کے حیرانی پر وہ بولی
" نہیں بنا تو سکتی ہو پر میرے لیے یہ عنایت..... "...
" ہاہاہاہاہا نہیں عیناں نے کہا کہ تم تھکے ہوگے تمہارے لئے بنا دوں تو بنا دی"
"ہاۓ میری عیناں کتنا خیال ہے اسے میرا " کہتے ہوئے اسنے چاۓ کا کپ ہونٹوں سے لگایا تو آیت بھی ہنس دی
"ڈرامے باز انسان"
.....................
آلائنہ اور سواش نہ تو خود روکے تھے نہ کسی کو رکنے دیا تھا پورا رستہ گانے گاتے آۓ اور وہاں آکر بھی ایک پل کے لئے بھی سانس نہیں لیا تھا تین گھنٹے شغل کے بعد کہیں جا کر گانا باندھنے کے لئے راضی ہوئے تھے اسیلے کمیل اب دولھے صاحب کو کمرے سے گھسیٹ کر لا رہا تھا....
"ابے چل بھی دولھا ہے تو گدھے تیری جگہ اب سیشی کو تو نہیں باندھ سکتے نا" کمیل اسکے نخروں سے تنگ آگیا تھا اسی لئے بھڑک کر بولا...
"یار مجھے نہیں جانا اتنے لوگوں میں تو ان دونوں کو یہی لے آ اور باندھنا ہی ہے نا یہیں باندھ لیں"
"تو پاگل ہو گیا ہے کیا یہاں اکیلے تھوڑی نا باندھیں گے باہر چل 10 منٹ لگیں گے یار لوگوں نے گھر بھی جانا ہے اپنے" موراش نے بھی اسے سمجھایا
"ٹھیک ہے دوست کون ہو رہا ہے میرے ساتھ "
" اس کے لئے ہم دونوں تیار ہیں سیشی کا کہنا ہے کہ آج اسکا گانا ہے ورنہ وہ ہی ہے دوست " موراش بولا
" اچھا چلو چلیں پھر " وہ اٹھا تو ان دونوں نے بھی اسے چونک کر دیکھا
" اب کیا ہے " وہ تنگ آ گیا تھا
" اس ٹراؤزر ٹی شرٹ میں جاؤ گے باہر لوگ ہیں اور تو دولھا ہے شلوار قمیض پہنو " اور اسکے نہ نہ کرنے کے باوجود ان دونوں نے اسے واشروم میں دھکیلا.......
" استغفار اتنے نحرے تو دولھن بھی نہیں کرتی جتنے اس نے کر لیے ہیں" "ابھی تو ایک ہی گانے پر اتنا تنگ آ گیا ہے آگے کیا ہوگا اسکا" کمیل کی بات پر موراش نے بھی مسکراتے ہوئے واشروم کی جانب دیکھا.......
....................
"عایشہ یار یہ ڈریس بہہت حوبصورت ہے" نمرہ نے سی گرین غرارے کو دیکھتے ہوئے کہا عائشہ کے سارے ڈریسز اسکی مرضی کے ہی تھے سواۓ برائڈل ڈریس کے وہ حسان نے اپنی مرضی سے لیا تھا پر بے چاری پری کی مرضی تو یہاں بھی نہیں چلی تھی کیونکہ دائس نے اپنی پسند سے آدھے سے زیادہ ڈریسز اورنج کلر میں لیے تھے کیونکہ اسکا پسندیدہ رنگ تھا اور اسکا تو بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ برات کا ڈریس بھی اورنج لے لیتا.......
"ہے نا مجھے بھی بہت پسند آیا تھا اور حسان نے بھی بولا کہ اگر پسند ہے تو لے لو" عائشہ نے غرارہ ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا جس پے بہت ہی خوبصورت کام ہوا ہوا تھا.......
"بیا.. بیا کہاں ہو یار" آلائنہ آوازیں دیتی ہوئی کمرے میں داخل ہوئ.....
...............
Stay connected!

بنجارے!!! مکمل ناول Where stories live. Discover now