قسط #4

340 30 14
                                    


قسط #4
" آخر رکونسی انسلٹ کی آپ نے میری..." آپ نے مجھے دو گھنٹے پہلے باہر  بٹھایا اسکے بعد اس دو منٹ کی بکواس کو انٹرویو کا نام دے کر جانے کو کہا اور پھر دو دن کے بعد مجھے سلیکشن کا پیغام بھیج دیا آپ کو لگا جیسے عائشہ جبرائیل تو آپ کی اس جوب کے لیے مری جا رہی تھی نا کہ اتنا ٹائم ویسٹ کروا کر بھی یہ جوب  کرنے کے لیے دوڑی چلی آۓ گی" تلخی سے دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے اس نےچہرے پر بالوں کی آئی ہوئی لٹ کو کان کے پیچھے اڑیسہ.....
" مس دراصل جوب نہ کرنے کی وجہ آپ کا ٹائم ویسٹ نہیں ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ آپ آرمیان کو عادت نہیں کسی کے انڈر کام کرنے کی آپ لوگ چاہتے ہو بس وہی ہو جو آپ کا دل چاہے.... باقی لوگ آپ کی بات سنیں مگر آپ کسی کی نہ مانو اور نہ سنو۔۔۔۔۔سوری یہ میری غلطی ہے کہ میں نے آپ کو اس جوب کے لیے اچھا سمجھا اور آپ کو یہاں آکر میری غلط فہمی دور کرنے کی تکلیف دی میں کوئی اور بندہ ڈھونڈ لوں گا"      تلخی اسکے چہرے پر رقم تھی... وہ جو پہلے ہی غصے میں تھا عائشہ کے اس طرح بات کرنے پر اب کہیں کا غصہ کہیں نکال رہا تھا......." ہم آرمیان بالکل بھی ایسے نہیں ہیں اور یہ میں آپ کو یہاں جوب کر کے دکھاؤں گی مسٹر میر! اور پھر آپ کو اپنے ان تلخ الفاظ کے لئے معافی مانگنی ہوگی یاد رکھیے گا"
وہ بنا سوچے غصے سے شرطیہ انداز میں بولی تو ایک طنزیہ مسکراہٹ نے حسان کے لبوں کو چھوا تھا....
"او تو یہ بات ہے let see miss aisha کہ آپ یہ ثابت کر پاتی ہو یا نہیں..... " چیئر پر آگے کو ہو کر بیٹھتے ہوئے وہ بولا جب کہ دھمکی دینے والے انداز میں ویکٹری کا نشان بناتی عائشہ کی انگلیوں نے اسکی آنکھوں سے حسان کی آنکھوں تک کا سفر کیا جیسے کہہ رہی ہو "دیکھ لینا تم مسٹر میر".........
....................
" بس کریں سحرے بھاجی ابا مجھے بولا رہے ہوں گے اور آپ کا کام ختم ہی نہیں ہو رہا" ڈینو نے منہ بنا کر کہا تو ڈی ایس ایل آر کی سکرین پر نظریں جماۓ سحرے نے بھی اسے دیکھا.....
"اچھا بس یہ آخری پکچر لیں لوں پھر بھلے ہی چلے جانا تم اور دیکھنا تم اپنی سحرے بھاجی کا ٹیلنٹ ۔۔۔۔۔ہیرو لگو گے پورے بس یہ اپنے کانوں پر لگا لو تو...." سحرے نے بےخبر ٹیبل پر سر رکھے سوئی آلائنہ کے ہیڈ-فون اتارتے ہوئے کہا جب کہ اب وہ انہیں ڈینیل عرف ڈینو کے سر پر فکس کرنے لگی تھی...." نہیں سحرے باجی آلائنہ باجی کی نیند خراب ہو گئی تو جان لے لیں گی وہ میری ۔۔۔میں نہیں پہن رہا اسے "...." بیٹا جیسے منہ پھاڑ کے تو اسے باجی بول رہا ہے تو پکا جان تو وہ تیری لے گی" اب کی بار چاٹ کھاتے موراش نے بھی گفتگو میں حصہ لیا... "اوہو ڈینو تم جلدی سے کھڑے ہو دو منٹ کی بات ہے پھر واپس لگا دوں گی پارٹنر کو ".... سحرے نے اسے جلدی سے کھڑا کروا کر ایک ساتھ کئی تصویریں لی......" موراش یہ دائس اور پری کہاں ہے کب سے ویٹ کر رہا ہوں دونوں کا" اکتاہٹ بھرے انداز میں کمئیل نے موراش سے پوچھا....." پری کا تو نہیں پتا البتہ دائس کو لائبریری میں کچھ کام تھا آتا ہی ہوگا میں نے اسے بتا دیا تھا کہ ہم یہاں ہیں"........ "ویسے ہمارے گروپ کی معصوم اولادیں ہیں تمہاری طرح ارھر ادھر نہیں نکلیں گے مجھے یقیں ہے" ڈینو کو پکچر دکھاتی سحرے نے کہا جبکہ کمیل اسکی بات کو مکمل اگنور کرتے ہوئے دوبارہ فون یوز کرنے لگا.....
................
" تو نتیجہ یہ نکلا کہ اگر ہمت نہ ہو تو انسان کو لمبی لمبی نہیں چھوڑنی چاہیے" وہ سب اس وقت ریسٹورنٹ میں موجود تھیں جب کہ عائشہ اب انکو ساری بات بتا چکی تھی تب ہی پلوشے اب طنزیہ انداز میں بولی ..... "یارا مجھے جو ٹھیک لگا میں نے کر دیا مجھے اسے غلط ثابت کرنا تھا اور اسکا ایک طریقہ یہ ہی تھا کہ میں اسے یہ جوب کر کے دیکھاتی"....."ہاہا ہاہا یارا اس نے اسے پمپ کیا اور یہ ہو بھی گئی" نمرہ نے بھی مذاق اڑایا.... "مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی کہ تم لوگ اسے انا کا مسئلہ کیوں بنا رہے ہو ایک جوب ہی تو ہے "
" صحیح کہا یار ویسے بھی کل میں چلی جاؤں گی سو اب حسان نامہ بند کرو سب " نمرہ نے کہا! "ٹھیک ہے چلو پھر پہلے لنچ کرتے ہیں پھر دیکھیں گے آگے کا پلین....." اوکے! سب نے ہی اثبات میں سر ہلایا......" ویسے تو بات نہ کرنا ناک کٹوا دی میری تو نے "نمرہ نے سرگوشی کی تو عائشہ نے بھی اسے گھورا......
............

بنجارے!!! مکمل ناول Where stories live. Discover now