1 _ انتظار

54 14 11
                                    


ہم   خاک  نشین   تو   شاہ    پیا
                                              ہمیں   تیری   دید   کی   چاہ   پیا

اک  شام  پلٹ  کر  دیکھ  ہمیں
                                            ہم   بیٹھ   گئے   تیری    راہ     پیا

ہر رات کی طرح حرا آج بھی اندھیرے میں بیٹھی اپنے فون کو مسلسل دیکھ رہی تھی

وہ اس سے بات کرنا چاہتی تھی اسے میسج کرنا چاہتی تھی

ابراہیم سے بیچھڑے اسے پورا سال گزر گیا تھا وہ روز اس کے میسج کا انتظار کرتی تھی

آج اس کے صبر کی انتہا تھی اس نے اپنے تمام تر جز بات   ایک لمبے میسج میں لکھے تھے

وہ اسے بتا نا چاہتی تھی کہ وہ کتنا تڑ پ رہی ہے اس کے لیے

پورا میسج لکھنے کے بعد اس نے وہ میسج delete کردیا
 
وہ اس سے بہت کچھ share کرنا چاہتی تھی لیکن وہ اس کے ردعمل سے

واقف نہیں تھی وہ پھر سے خود کو hurt نہیں کرنا چاہتی تھی وہ نہیں چاہتی تھی کہ وہ شخص ایک دفع پھر اسے دھدکا ر دے

کیا مجھے میری محبت واپس مل پاۓ گی ہو سکتا ہے کسی دن میں اسے

میسج کر پاؤں اسے بتا پاؤں میں آج بھی اس سے اتنی ہی محبت کرتی ہوں
آج بھی اس کا انتظار کرتی ہوں

میر ے دل میں جو مقام اس کے لیے ہے وہ میں آج تک کسی اور کو نہیں دے پائ

پتا نہیں اب جب ہماری بات ہو گی تو میں اس سے خوشی کے مارے بات بھی کر پاوں گی یا نہیں

اور میں اس سے کیا بات کروگی

دل ہی دل میں وہ ڈر بھی رہی تھی

انسان کی کیفیت ایسی ہی ہو جاتی ہے جب کوئ نا ممکن خواہش ممکن ہوجاتی ہے

پھر نا مایوسی  کے تحت اس کی آ نکھیں بھر آئیں

اور پھروہ گرم سیال اپنی آنکھوں سے بہانے لگی

لیکن  پھر  اس کے دل میں ایک  امید جاگی

ہمارا اللہ تو کبھی بھی کچھ بھی کر سکتا ہےتو پھر ایسا کیسے ہو سکتا ہے جو فورا نہ ملے وہ پھر دوبارہ  کبھی نہیں مل سکتا

محبت کرنے والوں کی یہی تو خاصیت ہوتی ہے انہیں اپنے رب پہ بہت یقین ہوتا ہے
حرا نے وضو کرکے تہجد کی نما ز ادا کی

پھر سورت یاسین کی تلاوت کرکے اس شخص کے ملنے کی دعائیں مانگیں

"تو مجھے مل جاۓ قرآن کا دل پڑھ کے دعا مانگی ہے"

اچا نک اس کے موبائل کی سکرین روشن ہوئ

ابراہیم کی کال آرہی تھی

اس نے کانپتے دل کے ساتھ فون اٹھایا وہ کال receive کرنا چاہتی تھی لیکن اس کی انگلیاں اس کا ساتھ نہیں  دے رہیں تھیں

اس کی آنکھوں سے آنسوں بہہ رہے تھے سانسیس اٹک رہیں تھیں

تھوڑی دیر بعد زین کا میسج آیا

حرا نے میسج کھولا وہاں لکھا ہوا تھا

کیا ہم بات کر سکتے ہیں؟

حرا کی آنکھوں میں آنسو اور چہرے پہ مسکراہٹ تھی

اس نے nervousness میں نہ جانے کتنے emoji اسےبھیج دیے پھر کانپتی انگلیوں کے ساتھ ایک میسج کیا

جی بلکل میں آپ سے بات کرنا چاہوں گی حرا کی خوشی کی انتہا نہیں تھی وہ بار بار خدا کا شکر ادا کر رہی تھی 

پھر اس کا موبائل تھر تھرانے لگا ابراہیم calling

اےابن آدم عورت کی عزت کر(completed)Where stories live. Discover now