قسط نمبر اڑتالیس

1.5K 97 39
                                    


اسے میں کیوں بتاؤں
میں نے اس کو کتنا چاہا ہے
بتایا جھوٹ جاتا ہے
کہ سچی بات کی خوشبو
تو خود محسوس ہوتی ہے
میری باتیں، میری سوچیں
اسے خود جان جانے دو
ابھی کچھ دن مجھے
میری محبت آزمانے دو

_____________________________________________

وہ جب کمرے میں داخل ہوئی تو وہ آنکھیں بند کیے لیٹا تھا وہ وہیں کرسی پر بیٹھ کر اس کے اٹھنے کا انتظار کرنے لگی تھی... اسے لگا تھا کہ وہ سو رہا ہے مگر وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ وہ اسے نظر انداز کیے لیٹا تھا... اصل میں وہ جاگ رہا تھا... وہ تو اس کی آہٹ محسوس کر کے ہی آنکھیں بند کر گیا تھا... وہ اس سے ناراض تھا-

***
سمرہ دانین سے بات کرنے کے بعد باہر جا رہی تھی... آنکھوں میں نمی تھی... یہ سب اس کے لیے بھی آسان نہیں تھا مگر وہ خوش تھی کہ وہ اس کی خوشی اسے لوٹا کر آئی ہے...اور محبت میں تو محبوب کی خوشی اہم ہوتی ہے... چلتے چلتے وہ دانش سے ٹکرائی تھی کیونکہ آنکھوں میں نمی کی وجہ سے اسے سامنے دکھائی نہیں دیا تھا -

کیا ہوا سمرہ... دانش نے پریشانی سے پوچھا اور وہ جس کے آنسو باہر نکلنے کو بے تاب تھے اس کے پوچھنے پر وہ اس کے بازو سے ٹک کر رونے لگی تھی -

کیا تم اپنے فیصلے پر پچھتا رہی ہو... دانش نے اس کو بولنے کے لیے اکسایا تھا -

نہیں.... مگر میں سہہ نہیں پا رہی بہت تکلیف ہو رہی ہے... کیا وہ میرا نہیں ہو سکتا تھا...؟ کیا اس کے دل میں میرے لیے محبت نہیں پنپ سکتی تھی... کیا وہ میری قسمت میں نہیں ہو سکتا تھا...؟ وہ روتے ہوئے بولی تھی-

کس کا نصیب کس کے ساتھ جڑا ہے یہ تو خدا بہتر جانتا ہے کیونکہ ہماری تقدیر کا مالک وہ ہی ہے...اور ہماری قسمت اسی سے جڑتی ہے جسے اس رب نے ہماری تقدیر میں لکھا ہوتا ہے... ہمارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا... ہوتا وہ ہی ہے جو وہ چاہتا ہے... دانش نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا -

امید ہے تمہیں تمہارے سوالوں کے جواب مل گئے ہوں گے...اب تم یہ سب سوچنا چھوڑ دو... میری بہن بہت سمجھدار ہے... میں جانتا ہوں کہ تھوڑا مشکل ہے مگر صبر کرو وہ رب تمہیں اس سے بہترین شخص کا ساتھ تمہارے نصیب میں لکھے گا... دانش نے پیار سے کہا تھا تو اس نے سمجھتے ہوئے سر ہلایا تھا اور اس کی آخری بات پر مسکرا دی تھی-

اچھا میں ہادی سے مل کر آتا ہوں پھر ہم ساتھ چلیں گے اور آج میں تمہیں تمہارے فیورٹ ریسٹورنٹ لے کر چلوں گا... وہ کہہ کر آگے بڑھ گیا -

اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ اب اس کے بارے میں کبھی نہیں سوچے گی...کیونکہ زندگی میں ہر خواہش پوری ہو یہ ضروری تو نہیں اور جیسا ہم چاہتے ہیں ویسا ہو یہ بھی ضروری نہیں-

***

کافی دیر تک وہ اس کے اٹھنے کا انتظار کرتی رہی تھی... وہ اسے اٹھانا چاہتی تھی مگر اسے تکلیف نہ ہو اور اس کے آرام کا سوچ کر وہ یوں ہی اس کی دوائیاں الٹ پلٹ کر دیکھنے لگی تھی... ہادی نے آنکھ کھول کر اسے دیکھا تھا اسی لمحے دانش اندر آیا تھا... دانین فوراً اس کی طرف متوجہ ہوئی تھی اور اس نے اپنی نظروں کا زاویہ سرعت سے بدلہ تھا-

میرا عشق تم ہو (مکمل) Where stories live. Discover now