episode 1

23 3 1
                                    

"بابا میری ایڈمیشن ہوگئی ہے۔"
ناشتے کی ٹیبل پر مشعل نے ماما بابا سے کہا۔ مقصد صرف مرال کو سنانا تھا۔

"واؤ دیٹس گریٹ۔ مبارک ہو۔"
نظیر صاحب نے مشعل کو داد دی۔ مرال نے بس ایک نظر مشعل اور نظیر صاحب کو دیکھا۔ دوبارہ ناشتے کی طرف متوجہ ہوئی۔

"تم کہیں نہیں جاو گی۔ اینڈ دیٹس فائینل۔"
مرال نے ٹیبل سے اٹھتے ہوئے کہا۔ اور دروازے کی طرف چل دی۔ مشعل نے بابا اور ماما کو دیکھا۔ ان دونوں نے شانے اچکائے جیسے کہہ رہے ہوں ہم نہیں کرسکتے کچھ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نظیر صاحب اور فریدہ بیگم کے تین بچے تھے۔ بڑا بیٹا کبیر تھا جو کہ بیریسٹر تھا۔ بیٹی مرال پولیس ڈپارٹمنٹ میں تھی۔ چھوٹی بیٹی مشعل جو اپنی تعلیم کے لئیے ملک سے باہر جانا چاہتی تھی۔ لیکن مرال اس کے حق میں نہ تھی۔ نظیر صاحب خود جج تھے۔ اور فریدہ بیگم ہاؤس وائیف۔ یوسفزئی فیملی ایک آئیڈیل فیملی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"بابا آپ آپی سے کہیں نہ۔ مجھے جانے دیں۔ یہاں کیا رکھا ہے۔"
شام کی چائے پہ مشعل نے پھر بات چھیڑی۔ مشعل کی ایڈمیشن مانچسٹر یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔

"مانچسٹر میں ایسا کیا ہے؟"
جواب مرال کی طرف سے آیا۔

"آپ مانچسٹر کو پاکستان سے کمپئیر کر رہی ہیں؟"
مشعل فل بحس کے موڈ میں تھی۔

"دیکھو گڑیا میں تم سے متفق ہوں۔ لیکن مرال کی بات بھی ٹھیک ہے۔ ہم سب سے اتنی دور تم نہیں رہ پاؤ گی۔ وہاں کا ماحول تمہیں سوٹ نہیں کرے گا۔"
اب کی بار کبیر بھائی نے مداخلت کی۔ مشعل نے ایک شکایتی نظر کبیر اور مرال پہ ڈالی۔

"آپ لوگوں کو آپ کا پاکستان مبارک۔ مجھے یہاں نہیں رہنا ہے۔"
مشعل کہتے ہوئے واک آؤٹ کر گئی۔

"مشعل بات سنو گڑیا۔"
کبیر بھائی نے اسے آواز دی لیکن اس نے ان سنی کردی۔ مرال نے ان لوگوں سے کہا میں دیکھ لوں گی اسے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مشعل اپنے کمرے میں تھی۔ مرال نے دروازہ ناک کیا۔ مشعل جانتی تھی مرال ہوگی اس لئیے اس نے جواب نہ دیا۔ کیونکہ مرال کی عادت تھی جب تک اندر سے جواب نہیں آئے گا وہ اندر نہیں آتی۔

"مشعل؟"
مرال نے اسے آواز دی۔

"آجائیں۔"
مشعل نے نہ چاہتے ہوئے بھی اندر آنے کا کہا۔ مرال اندر داخل ہوئی۔ مشعل نے ایک نظر اسے دیکھا پھر لیپ ٹاپ کی طرف متوجہ ہوگئی۔

"اتنی زیادہ ناراضگی؟"
مرال نے اس کا لیپ ٹاپ بند کردیا۔

"آپی پلیز مجھے نہیں کرنی بات۔"
مشعل نے اس سے لیپ ٹاپ لینا چاہا۔

بول کے لب آزاد ہیں تیرے Where stories live. Discover now