Episode:1

15 2 0
                                    

انسان کی زندگی بھی
کتنی عجیب چیز ہے
بعض دفع جیسا ہم سوچتے ہیں
ویسا نہیں ہو پاتا
اور خوشیاں ہم سے
روٹھ جاتی ہیں لیکن پھر ہم
انہیں تھام لیتے ہیں
کسی اور صورت میں
اور مل جاتا ہے ہمیں وہ جس
کے ہم حقدار ہوتے ہیں
کیونکہ ہے تو یہ زندگی ہی
جس کو ہم نے خود ہی
بنانا ہوتا ہے
سنوارنا ہوتا ہے

▫️▫️▫️▫️▫️▫️▫️

"سر ایجنٹ ایم کی لاش ملی ہے مرگلا ہلز کے وسطی راستے سے کل رات میں۔۔۔۔۔۔یہ بات میں آپکو فون پہ نہیں بتا سکتا تھا اسلیے ایمرجنسی میں بلایا" کالے رنگ کا اپر پہنے یہ شخص اپنے آفیسر کو بریفنگ دے رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔
"ہمم ٹھیک ہے ان کی جسد خاکی کو ان کے اہلِ خانہ کے سپرد کرنے کی تیاری کرو"۔۔۔۔بلیک ہوڈی پہنے آنکھوں پر کالا چشمہ لگائے یہ شخص جب بھاری مردانہ آواز میں بولا تو اس کے الفاظ میں چٹانوں کی سی سختی تھی۔۔۔۔۔۔۔
"اوکے سر" وہ شخص کہہ کہ مڑ گیا لیکن بلیک ہوڈی والا شخص وہیں بیٹھا رہ گیا اور کسی غیر مرئی نقطے کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔

▫️▫️▫️▫️▫️▫️▫️

~~~ چھ مہینے پہلے~~~
دسمبر کی صبح شروع ہونے کو تھی اور ہر طرف اذان کی سدایٔںں گونج رہی تھی ایسے میں وہ اپنے کمرے میں لیپ ٹاپ سامنے رکھے کچھ دیکھنے میں مگن تھی اور ساتھ ہی وقفے وقفے سے کبھی الٹا سیدھا منہ بناتی اور کبھی دل ہی دل میں کچھ بڑبڑانے لگتی۔۔۔۔۔
"آئییییی امی جی!!یہ کیا دیکھ لیا میں نے اب تو ساری رات مجھے ڈراؤنے خواب آتے رہیں گے"۔۔۔۔۔
"ایک منٹ ایک منٹ یہ اس وقت کون سی اذان ہو رہی ہے جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے عشاء کی اذان تو کب کی ہو گئی ہے"۔۔۔۔۔۔۔۔
"کیااااااااااا!!!میں ساری رات لیپ ٹاپ پہ بیٹھی رہی ہوں" اور تب ہی باہر سے کسی کے قدموں کی چاپ سنائی دی۔۔۔۔۔۔۔۔
"ویٔی اللّٰہ جی امی بھی اٹھ گئی ہیں" اور اس نے فوراً سے بھی پہلے لیپ ٹاپ بند کر کہ صوفے پہ رکھا اور کمبل میں منہ ڈال کے سونے کی اداکاری کرنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امی نے جیسے ہی کمرے کا دروازاہ کھولا تو وہ سمجھ گئیں کہ ان کی یہ ڈھیٹ اولاد آج بھی پانچ بجے ہی سوںٔی ہے اور اب بھی سونے کی ایکٹنگ کر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بدتمیز لڑکی تمہیں کیا لگتا ہے کہ میں تمہاری چالاکی سمجھی نہیں ہوں!!!!چلو اٹھو جلدی سے نماز پڑھو اور آج ناشتہ تم ہی بناؤ گی سمجھ آںٔی؟؟"

ان کی اس بات پہ جہاں زرمینے کا منہ کھلا وہیں وہ ترٹھ کہ اٹھی اور حیرت سے آنکھیں پھاڑے اپنی نجومی ماں کو ستاںٔشی انداز میں دیکھنے لگی۔۔۔۔
"امی آپکو کیسے پتہ چل جاتا ہے ہر بار" زرمینے اپنی ناکامی پہ تاسف سے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔
"بیغیرت لڑکی یہ بال میں نے دھوپ میں سفید نہیں کیے دیکھ زرا تیرے موبائل میں انسٹاگرام کھلا پڑا ہے اب اٹھ جلدی سے ناشتہ بنا میں علی اور آیان کو جگاؤں جا کہ گدھوں کی طرح سوتے رہتے ہیں یہ نہیں کہ نماز پڑھ لیں"۔۔۔۔۔آخری بات نہایت تاسف سے کہی گئی تھی اور پھر زرمینے کی ایک بھی سنے بغیر کمرے سے چلی گئیں۔۔۔۔۔۔
زرمینے اٹھ کہ اپنی الماری کی طرف گںٔی۔وہ اپنی الماری کے نچلے پٹ کو دیکھنے لگی جہاں دو ِڈبوں میں سٹھیتو سکوپ پڑے تھے،ایک بڑا سا کاٹن جس میں مختلف قسم کی اردو اور انگریزی کی کتابیں تھیں اور ہر ِڈبے کے اوپر ایک کاغذ پہ لکھا ہوتا
'فار ماںٔی مینے'
ِاس گھر میں تو کیا پورے خاندان میں کوںٔی ُاسے مینے کہہ کہ نہیں بلاتا تھا
ُاسے آج تک یہ بات سمجھ میں نہیں آںٔی تھی کہ آخر کون ہے جس کو اسکی پسند کا اتنا ِعلم ہے پہلے ذہن میں آیا کہ شاید علی نے دیا ہو لیکن اسکو تو یہ تک نہیں پتا نہیں تھا کہ زرمینے کو کھانے میں کیا پسند ہے کجا کہ اسکی پسند کی کتابیں خریدنا۔۔۔۔۔
اور ہمیشہ کی طرح وہ اپنی سوچوں کو جھٹکتی واشروم کی طرف بڑھ گئی ورنہ امی نے پھر سے آجانا تھا۔۔۔۔۔۔

عنکبوت Where stories live. Discover now