Episode : 21

1.8K 93 105
                                    

آج یونیورسٹی جانے کو دل نہیں کر رہا مما۔۔" نور آرزدہ انداز میں بولی۔۔
تو مت جاؤ نہ بیٹا اگر دل نہیں ہے تو۔۔
"لیکن مما جانا بھی ضروری ہے اس لیئے میں جاتی ہوں مما۔۔ افراء بھی انتظار کر رہی ہوگی۔۔ کچھ نوٹس بھی فوٹو کاپی کرانے ہیں۔۔
ہاہا ٹھیک ہے بیٹا، چلی جاو پھر۔۔ عنیقہ بیگم کو ہنسی آگئی اس کے انداز میں۔۔
اوکے مما اللہ حافظ۔۔
                       ---------
کیسی ہو نور۔۔ افراء کلاس کے بعد لان میں بیٹھتے ہوئے بولی۔۔
ٹھیک ہوں بس یار۔۔ تم سناؤ؟"
الحمد اللہ میں تو ٹھیک ٹھاک ہوں لیکن تم بتاو تمہیں کیا ہوا ہے کل سے پریشان لگ رہی ہو۔۔
نور اس کی بات سن کر آبدیدہ ہوگئی۔۔
"یار مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا کیا کروں کہاں جاوں، ابراہیم کا رویہ میری سمجھ سے بالاتر ہے۔۔کبھی وہ اس قدر جنونی ہو جاتے اور کبھی کبھی یوں لگتا جیسے میں انہیں جانتی ہی نہیں ہوں۔۔"
"ریلیکس ریلیکس، نور۔۔ پریشان مت ہو۔ لو پانی پیو اور تم کچھ زیادہ ہی سوچ رہی ہو شاید۔۔
"نہیں افراء دراصل بات یہ ہے کہ مما پاپا کو میری شادی کی پڑی ہے ایک پروپوزل آیا ہوا اور مما پاپا ایگری ہیں لیکن میں نے ان سے ٹائم لیا سوچنے کا۔۔ میں کل ابراہیم سے ملنے گئی ان کے آفس ان سے بات کرنے سب بتایا لیکن انہوں نے یوں ری ایکٹ کیا جیسے یہ سب معمولی سی بات ہو۔۔
"ماہ نور تم اتنا بدگمان مت ہو ابراہیم بھائی وہ تم سے کتنی محبت کرتے ہیں تمہارے لئے کتنے پوزیسیوو ہیں وہ ضرور کچھ نہ کچھ کریں گے تم ایسے ہی خوامخواہ پریشان ہو رہی ہو۔۔" افرا ء نے اسے تسلی دیتے انداز میں کہا۔۔
"لیکن افرا مجھے تمہیں ایک بات بتانی ہے جو کہ میں تمہیں نہیں بتا سکی وہ بات دراصل یہ ہے کہ جب کچھ دن پہلے کلاس میں جاتے ہوئے احد نے مجھے روکا تھا بات کرنے کے لیے تب اس نے مجھے یہی بتایا تھا کہ اس نے ابراہیم کو کسی لڑکی کے ساتھ ریسٹورینٹ میں دیکھا ہے اور وہاں دونوں خوش گپیوں میں مصروف تھے اور کھانا بھی کھا رہے تھے اور اس نے مجھے یہ بھی کہا کہ ابراہیم مجھے دھوکہ دے رہا ہے وہ میرے قابل نہیں ہیں لہذا میں اس سے دور ہو جاؤں" نور تقریبا روہانسی ہو کر بولی۔۔
"ارے میری پاگل سی دوست وہ لڑکی انکی کولیگ بھی تو ہوسکتی ہے نہ ضروری تو نہیں کہ ان کا کوئی چکر ہو تم ایسے ہی فضول سوچ رہی ہو اور احد کی بات کو سیریس مت لو پلیز بھائی بہت اچھے ہیں وہ تمہارا بہت خیال رکھتے ہیں اور سب سے بڑھ کر تم سے محبت بھی تو کتنی کرتے ہیں ہیں پلیز تم ان پر یقین رکھو اور اللہ پر بھروسہ رکھو سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔" افراء نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا۔
"ہاں افراء بات تو تم ٹھیک کہہ رہی ہو وہ مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں میں اگر ایک دن بھی بات نہ کروں تو وہ پریشان سے ہو جاتے ہیں اور ناراض الگ۔۔" نور ہنستے ہوئے بتانے لگی۔۔
"دیکھا میں یہی تو تمہیں کب سے سمجھا رہی ہوں مگر تم ہو جو کب سے فضول سوچوں میں الجھتی بیٹھ رہی ہو ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا تم اللہ پر بھروسہ رکھو سب ٹھیک ہو جائے گا انشاءاللہ۔۔" افراء نے اسے سمجھایا۔۔
"ہاں سب ٹھیک ہو جائے گا انشاءاللہ۔۔" ماہ نور پر امید انداز میں بولی۔۔
"چلو اب چل کر کچھ کھاتے ہیں پیٹ میں چوہے دوڑ رہے ہہں۔۔  پھر گھر بھی تو جانا ہے۔۔" افراء نے نور کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔۔
اور وہ دونوں ہستی ہوئی کینٹین کی طرف چل دی دیں۔
                       ☆☆☆☆
ابراہیم کافی دیر سے ایک ہی انداز میں بیٹھا کسی گہری سوچ میں ڈوبا ہوا تھا اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے کیسے سب ٹھیک کرے جو کچھ اس نے سوچا تھا حالات اس کے بالکل الٹ چل رہے تھے۔۔ وہ بالوں میں انگلیاں پھنسائے الجھن کا شکار تھا۔۔ کافی دیر سوچنے کے بعد آخرکار وہ ایک حتمی فیصلے پر پہنچ گیا اور پھر مطمئن ہو گیا اس کے چہرے پر مسکراہٹ در آئی۔۔ ہاں یہ بالکل ٹھیک رہے گا اس نے اپنے آپ سے کہا اور پھر اچانک کار کی چابی اٹھا کر اٹھ کھڑا ہوا اور گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔۔
راستے میں وہ سوچتا ہوا جارہا تھا کہ وہ جاتے ہی امی اور فاطمہ سے بات کرے گا اور اسے پورا یقین تھا کہ وہ دونوں اس کے حق میں ہی فیصلہ سنائیں گی اور اس کا ساتھ دیں گی وہ اسی سوچ کے ساتھ ہی راستے سے کچھ فروٹس اور دوسری کچھ چیزیں اپنی امی اور بہن کے لیے لینے لگا اس نے سوچا اس عمل سے شاید اس کی امی خوش ہو جائیں، چیزیں لے کر وہ اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگیا۔۔ گھر پہنچ کر اس نے ہارن دیا مالی بابا نے جلدی سے گیٹ کھلا وہ اندر داخل ہوا گاڑی لاک کی اور مالی بابا سے حال چال پوچھ کر اندر کی جانب بڑھ گیا۔۔
"السلام علیکم پیاری امی جان کیسی ہیں آپ؟" ابراہیم نے زکیہ بیگم کے گلے میں بازو حمائل کرتے ہوئے کہا۔۔
"وعلیکم السلام میرا پیارا بچہ میرا جگر کا ٹکڑا میں بالکل ٹھیک ٹھاک تم کیسے ہو۔۔" زکیہ بیگم نے اسے پیار سے پچکارتے ہوئے خوشگواریت سے جواب دیا"
"امی جان میں بالکل ٹھیک ہوں آپ بتائیں کیا کر رہی تھی۔۔" ابراہیم نے سامنے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا۔۔
"کچھ نہیں بیٹا بس یوں ہی بیٹھی ہوئی تھی لیکن تم آج اتنی جلدی کیسے خیریت طبیعت تو ٹھیک ہے نہ تمہاری؟" زکیہ بیگم نے تشویش زدہ انداز میں پوچھا۔۔
"جی جی امی میں بالکل ٹھیک ہوں ہو بس آج جلدی فارغ ہو گیا اور کوئی خاص کام بھی نہیں تھا اس لئے سوچا کہ گھر آجاؤں اور آپ لوگوں کے ساتھ کچھ ٹائم بھی مل جائے گا اور کھانا بھی ساتھ کھا لیں گے کیونکہ کافی دنوں سے آپ شکایت کر رہی تھیں کہ میں گھر دیر سے آتا ہوں اور صبح جلدی نکل جاتا ہوں ہوں۔۔۔" ابراہیم نے تفصیل سے جواب دیتے ہوئے کہا۔۔
"ماں صدقے جائے دل خوش ہوگیا اور ہاں تم فریش ہو کر آجاؤ میں کھانا لگاتی ہوں پھر مل کر کھانا کھاتے ہیں۔۔" زکیہ بیگم اس کی بلائیں لیتے ہوئے بولیں۔۔
"جی امی میں اور یہ فاطمہ کدھر ہے نظر ہی نہیں آرہی۔۔" وہ چاروں طرف نگاہیں پھیرتے ہوئے پوچھنے لگا۔۔
" تم فریش ہو کر آجاؤ فاطمہ اپنے کمرے میں ہو گی میں اس کو بھی بلاتی ہوں۔۔" زکیہ بیگم اٹھتے ہوئے بولیں
"جی امی جان بہتر میں ابھی آتا ہوں۔۔" وہ کہتے ہوئے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔
کھانا کھانے کے دوران ابراہیم نے جب اپنا مدعا فاطمہ اور ذکیہ بیگم کے سامنے رکھا اور جواب طلب نظروں سے ان کی طرف دیکھنے لگا۔۔
اس کا یہ فیصلہ سن کر زکیہ بیگم اور فاطمہ دونوں بہت خوش ہوئیں۔۔ وہ خوشی سے پھولے نہیں سما رہی تھی چٹا چٹ انہوں نے ابراہیم کی ڈھیروں بلائیں لے لی۔۔
                         ☆☆☆☆
ملک ولاز میں میں آج چہل پہل تھی نور کی پھرتیاں دیکھنے لائق تھی تھی اس کے چہرے پر دھنک کے رنگ نمایاں تھے۔۔
"باقی سب تو ٹھیک ہے لیکن ایک بات سمجھ نہیں آرہی کہ اتنی ہر بڑی میں فون کیا اور یہ بھی نہیں بتایا کہ بات کیا ہے خدا خیر ہی کرے پتا نہیں کیا بات ہے آخر ایسی کیا بات ہے جو وہ ہم سب سے کرنا چاہتی ہیں۔۔" ایاز صاحب نے اپنے بھائی احسن صاحب کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔
"اللہ خیر کرے گا پریشان مت ہو۔۔ احسن صاحب نے انہیں تسلی دیتے ہوئے کہا۔۔
"جبکہ نور کے چہرے کی رونق اور خوشی بتا رہی تھی تھی کہ اسے وجہ معلوم ہے کہ وہ کیوں آنا چاہتی ہیں اور کس خاص مقصد کے تحت وہ خوشی خوشی اپنے کمرے کی طرف تیار ہونے چل دی۔۔۔"
جبکہ لائبہ اس کی حرکات و سکنات نوٹ کررہی تھی کے نور آج معمول سے زیادہ خوش اور پرجوش ہے اسے خوش دیکھ کر لائبہ دل ہی دل میں اس کی دائمی خوشیوں کی دعا کرنے لگی کیونکہ اسے اپنی یہ کزن بہت عزیز تھی۔
"جاؤ ہانی تم بھی تیار ہو جاؤ۔۔" عنیقہ بیگم نے ہانی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو خوش قسمتی سے وہ بھی یہاں آئی ہوئی تھی۔۔ انیقہ بیگم اسے تاکید کرکے اپنے دیورانی کے ساتھ باتوں میں مشغول ہو گئیں۔۔
کچھ دیر ہی گزری تھی تھی کہ گیٹ پر گاڑی کا ہارن سنائی دیا کچھ پل کے بعد وہ لوگ اندر لاؤنج میں داخل ہوئے۔۔ زکیہ بیگم اور فاطمہ کو سب پرتپاک انداز میں ملے ناجیہ بیگم نے فاطمہ کو پیار کرتے ہوئے کہا
"آپا اس بار تو آپ نے کافی ٹائم کے بعد چکر لگایا ہے ہمیں تو لگا تھا کہ آپ ہمیں بھول ہی گئیں۔۔"
"نہیں ناجیہ کیسی بات کر رہی ہو میں تم لوگوں کو بھلا کیسے بھول سکتی ہوں یہ تو میرا میکہ ہے اور میکے کو بھلا کون بھولتا ہے۔۔"زکیہ بیگم نے ہنستے ہوئے کہا۔۔
ارے ناجیہ، آپا کو بیٹھ تو لینے دو باتیں بھی ہوتی رہیں گی۔۔" ایاز صاحب نے ہنستے ہوئے کہا۔۔
"ماہ نور نظر نہیں آرہی، ملنے بھی نہیں آئی، کہاں ہے وہ، اسے تو بلائیں۔۔" زکیہ بیگم نے چاروں طرف متلاشی نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کہا۔۔
"جی پھپھو وہ کچن میں ذرا مصروف ہے میں اس کو ابھی بلا کر لاتی ہوں۔۔" لائبہ انہیں جواب دیتے ہوئے کچن کی طرف بڑھ گئی۔۔
کچھ دیر بعد ہی نور چائے اور دیگر لوازمات کے ساتھ لاونج کی طرف آئی۔۔۔
"اسلام علیکم پھپھو۔۔ کیسی ہیں آپ؟" نور نے ان کے گلے لگتے ہوئے کہا۔۔
"وعلیکم اسلام میں بالکل ٹھیک ہوں تم بتاؤ کیسی ہو بیٹا، اور ماشاءاللہ بہت پیاری لگ رہی ہو اللہ نظر بد سے بچائے۔۔" زکیہ بیگم نے تعریفی انداز میں کہا۔۔
"بہت شکریہ پھوپھو۔۔" وہ فاطمہ کو ملتے ہوئے اس کے ساتھ ہی بیٹھ گئی۔۔
"اور سنائیں آپا کیسی گزر رہی ہے؟ فاطمہ بچے آپ کیسی ہو اور ابراہیم کی جاب کیسی چل رہی ہے؟" احسن صاحب نے بیک وقت زکیہ بیگم اور فاطمہ دونوں سے پوچھا۔۔
"الحمد اللہ سب کچھ بالکل ٹھیک چل رہا ہے بس اللہ اپنا کرم رکھے۔۔"  زکیہ بیگم نے جواب دیا۔۔
"چلیں باتیں تو ہوتی رہیں گی کھانا لگا دیا ہے سب آجائیں کھانے کے لئے۔۔
"عنیقہ بیگم نے سب کو کھانے کے لئیے بلایا۔۔
"جی جی چلیے بیگم صاحبہ ہم آرہے ہیں۔۔ آئیے آپا کھانا کھاتے ہیں۔۔" احسن صاحب نے ہنستے ہوئے کہا۔۔
"لیکن آپا یہ ابراہیم کہاں رہ گیا وہ نہیں آئے گا کیا؟" ناجیہ بیگم اور ایاز صاحب نے بیک وقت پوچھا۔۔
"ابراہیم بس آنے ہی والا ہو گا اس کو کچھ ضروری کام تھا اس وجہ سے وہ ہمیں چھوڑ کر سیدھا وہیں چلا گیا۔۔ فاطمہ بچے بھائی کو ذرا فون ملا کر پوچھو کہاں ہے کب تک آئے گا اسے بتاؤ کھانے پر سب اس کا انتظار کر رہے ہیں۔۔"
ابراہیم کا نام سن کر ماہ نور کے کان کھڑے ہوگئے۔۔
"جی امی ابھی فون کرتی ہوں بھائی کو۔۔ یہ کہہ کر فاطمہ ابراہیم کو کال کرنے لگی۔۔"
"ابراہیم سے بات کرنے کے بعد اس نے بتایا..
"امی بھائی کہہ رہے ہیں کہ وہ کچھ دیر میں پہنچنے والے ہیں۔۔" فاطمہ نے تفصیلاً جواب دیا۔۔
"کھانے کی میز پر سب جمع تھے کھانا شروع ہی کیا تھا کہ گیٹ پر گاڑی کا ہارن سنائی دیا۔۔ فاطمہ فوراً بولی لگتا ہے بھائی آگئے ہیں.."
اس کی آمد سے ہی نور کے دل کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں گئے اس کا دل اُتھل پُتھل کرنے لگا۔۔
"کچھ پل کے بعد ابراہیم اندر آگیا اس کو دیکھ کر نور کے چہرے پر لالی سی آگئی۔۔
"اسلام علیکم کیا حال ہے آپ سب کا۔۔؟" ابراہیم نے زوردار آواز کے ساتھ سب کو سلام کیا۔۔ اور باری باری سب سے ملنے لگا۔۔ سب سے مل لینے کے بعد اس نے کن اکھیوں سے نور کی طرف دیکھا اور مسکرا دیا اور ساتھ ہی نظروں ہی نظروں میں اس کی تعریف بھی کردی۔۔
"نور اس کی اس حرکت پر جھینپتے ہوئے نظریں  جھکا گئی۔۔
خوشگوار ماحول میں کھانا کھایا گیا کھانے کے بعد چائے کا دور چلا۔۔ جبھی اچانک زکیہ بیگم نے سب کی طرف دیکھ کر کہا۔۔
"احسن انیقہ زوار ناجیہ مجھے تم لوگوں سے بہت ضروری بات کرنی ہے۔۔"
"جی جی آپا کیوں نہیں، چلیے ڈرائنگ روم میں چل کر بیٹھتے ہیں۔۔" احسن صاحب نے کہا۔۔
بچوں آپ سب کے لئے آئسکریم رکھی ہوئی ہے فریج میں۔ جس کا دل چاہے وہ کھا لے۔۔" انیقہ بیگم نے ڈرائنگ روم کی طرف جاتے ہوئے کہا۔۔
آئس کریم کا سن کر ہی تیمور بھاگ کے فریج سے آئسکریم نکال لایا اور سب کو پیالوں میں نکال کر دی۔۔
پارس ابراہیم اور تیمور ٹی وی کے سامنے بیٹھے کسی ٹاک شو پر بحث و مباحثہ کر رہے تھے، جبکہ لڑکیاں دوسری سائیڈ پر بیٹھی آج کل کے فیشن اور ڈریسیز کے بارے میں بات چیت کر رہی تھی۔۔ جبکہ ہانیہ بھی سب بڑوں کے ساتھ ڈرائنگ روم میں موجود تھی۔۔
کافی دیر گزرنے کے بعد باہر بیٹھے سب لوگوں کو تشویش ہونے لگی تھی کہ آخر ایسی کیا بات ہے جو مکمل ہونے میں ہی نہیں آ رہی۔۔ یہ بات سن کر نور کا دل بھی پریشان ہوگیا اور وہ دل ہی دل میں دعا کرنے لگی اے اللہ سب خیر کرنا۔۔ جبکہ ابراہیم مطمئن سا بیٹھا مسکراتا رہا اور فاطمہ بھی مطمئن بیٹھی رہی۔۔ ابراہیم نے جب نور کو پریشان دیکھا تو نور کو آنکھوں ہی آنکھوں میں تسلی دینے لگا۔۔
تقریبا گھنٹہ ڈیڑھ کے بعد وہ سب لوگ ڈرائنگ روم سے باہر آئے اور ان سب کے چہروں پر مسکراہٹ تھی۔۔ ان کے مطمئن چہرے دیکھ کر باہر بیٹھے سب لوگوں کی جان میں جان آئی۔۔
"مبارک ہو بچوں، ابراہیم اور ماہ نور کا رشتہ طے ہو گیا ہے۔۔ ذکیہ آپا اسی سلسلے میں ہی بات کرنے آئی تھیں۔۔" نازیہ بیگ نے باہر آکر سب کو خوشخبری سنائی۔۔
یہ خبر سن کر سب خوشی سے شور مچانے لگے اور ایک دوسرے کو مبارکباد دینے لگے۔۔ اتنے میں زکیہ بیگم ماہ نور کے قریب آئیں اور اس کو گلے سے لگاتے ہوئے بولیں۔۔
"احسن، انیقہ اب سے یہ میری بیٹی ہوئی اور میں بہت جلد آؤں گی آپ سے اپنی امانت لینے۔۔"
"جی آپا ضرور انشاءاللہ۔۔" سب لوگوں نے بیک وقت کہا۔۔
یہ خبر سن کر نور شرماتے ہوئے کمرے کی طرف بھاگ گئی جبکہ لائبہ اور فاطمہ بھی نور کے پیچھے پیچھے اس کے کمرے میں آ گئیں۔۔
"اچھا تو جناب یہاں یہ معاملہ تھا اور ہمیں کانوں کان خبر ہی نہیں ہوئی کتنی میسنی اور گُھنی ہو نور تم مجھے بھی نہیں بتایا تم نے۔۔" لائبہ اس کی طرف طرف دیکھ کر مسکراتے ہوئے شکوہ کرنے لگی۔۔
"جی اور دوسری جانب ابراہیم بھائی نے بھی مجال ہے جو کسی کو بھنک پڑنے دی ہو مجھے شک تو تھا پہلے سے ہی پھر بھائی کی حرکتوں کو نوٹ کرکے یقین بھی ہوگیا لیکن اتنی بار امی نے پوچھا میں نے پوچھا لیکن بھائی نے ہر بار انکار کیا اب کل خود ہی اچانک سے امی سے رشتے کی بات کی۔۔۔" فاطمہ بھی ہنستے ہوئے بتانے لگی۔۔
                         ---------
رات کے تقریباً گیارہ بارہ بج رہے تھے جب نور کے موبائل پر ابراہیم کی کال آئی۔۔ نور نے جھٹ سے کال ریسیو کی جیسے وہ کال کے ہی انتظار میں بیٹھی تھی۔۔
"السلام علیکم۔۔" نور نے فوراً سلام کیا۔۔
"وعلیکم سلام جان ابراہیم۔ کیسی ہیں آپ؟"
"میں بھی ٹھیک ہوں آپ بتائیں آپ کیسے ہیں؟"
"اللہ کا کرم اور آپ کی دعائیں ہیں۔۔ سب سے پہلے تو آپ کو بہت بہت مبارک ہو اب آپ خوش ہیں نہ نا اورمطمئن بھی۔۔" ابراہیم نے سوال داغا۔۔
"خیر مبارک اور آپ کو بھی بہت بہت مبارک ہو۔۔ جی میں بہت خوش ہوں اور آپ کا بہت بہت شکریہ۔۔" نور میں محبت بھرے لہجے میں کہا۔۔
"میں نے کہا تھا نہ کہ سب بالکل ٹھیک ہو جائے گا بس صیحیح وقت کا انتظار کر رہا تھا۔۔" ابراہیم نے بھی جواباً محبت سے کہا۔۔
"آئی لو یو سو مچ ابراہیم۔۔ بس آج میں پر سکون ہوں اور مجھے یقین ہو گیا کہ آپ میرے ہی ہیں۔۔ کم سے کم اب آپ کو کھونے کا ڈر تو نہیں ہوگا۔۔"
"ایک منٹ ایک منٹ ایک منٹ منٹ یہ میرے کانوں نے کیا سنا۔۔ کیا بولا آپ نے ایک بار پھر سے بولیں۔۔" ابراہیم نے سرشار لہجے میں کہا۔۔
"مم، بس جانے دیں میں اب دوبارہ نہیں کہہ رہی۔۔" نور ایک دم پزل سی بولی۔۔۔
"پلیز پلیز پلیز۔۔ میرے لئے ایک بار پھر سے بول دیں۔ آپ کے منہ سے یہ لفظ سننے کو نہ جانے کب سے ترس رہا تھا۔۔ اب تو میرا حق ہے نہ اب تو میں کہہ سکتا ہوں نا آپ کو۔۔" ابراہیم نے خمار آلود لہجے میں کہا۔۔
"نور کافی دیر چپ رہنے کے بعد دھیمے سے انداز میں بولی ابراہیم میں آپ سے بے انتہا محبت کرتی ہوں آپ کو کھونے کا تصور بھی سوہانِ روح ہے میرے لیئے آپ بہت خاص ہیں۔ آئی، آئی ریئلی لو یو سو مچ ابراہیم۔۔" نور آنکھیں موندے ہوئے کہہ گئی۔۔
"آہ۔۔ اس لفظ کو سننے کے لیے میں ترس گیا تھا اور آپ کے منہ سے سن کر اتنا اچھا لگ رہا ہے جس کی کوئی انتہا نہیں۔۔ دل چاہ رہا ہے آپ یونہی بولتی رہیں اور میں پوری رات سنتا رہوں۔۔"
"بس بس، سو جائیں صبح آپ کو ہاسپیٹل بھی تو جانا ہے اور مجھے یونیورسٹی۔۔ اوکے گڈنائٹ میں فون بند کر رہی ہوں اللہ حافظ۔۔" نور نے ہنستے ہوئے فون بند کیا۔۔
                        ☆☆☆☆
وہ دونوں کلاس میں موجود تھیں جبکہ نور کو بےچینی لگی ہوئی تھی کہ وہ کب کلاس سے فری ہو اور وہ افراء کو یہ خوشخبری سنائے۔۔ جیسے ہی وہ لیکچر سے فری ہوئیں نور اسے کیفے کی جانب لے گئی۔۔ وہاں جاکر اس نے افراء کو پوری کہانی سنائی۔۔
افراء یہ خبر سن کر بے حد خوش ہوئی اور اسے مبارکباد دینے لگی۔۔
"میں تمہارے لئے بہت خوش ہوں نور اللہ تمہیں ایسے ہی ہمیشہ ہنستا مسکراتا رکھے آمین۔۔ میں نے تمہیں کہا تھا نہ کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا اور ابراہیم بھائی تم سے محبت کرتے ہیں وہ بھلا تمہیں کیسے چھوڑ دیتے۔۔" افرا خوشی کے عالم میں بولی۔۔
"ہیلو لیڈیز کیا ہو رہا ہے خیریت آج آپ دونوں معمول سے زیادہ خوش لگ رہی ہیں ایسی کیا بات ہو گئی جو آپ لوگوں کی خوشی سنبھالے نہیں سنبھل رہی۔۔" احد ان دونوں کو دیکھ کر ان کی طرف آگیا۔۔
نور چونکہ آج خوش تھی اس لئے اسے احد کی بے جا مداخلت بھی ناگوار نہ گزری۔۔
"احد میرا رشتہ طے ہو گیا ہے ابراہیم کے ساتھ۔۔ دیکھا تم نے ابراہیم میرے ساتھ مخلص ہیں وہ مجھ سے محبت بھی کرتے ہیں تمہیں ضرور کوئی غلط فہمی ہوئی ہوگی۔۔" نور نے مسکراتی ہوئی آنکھوں سے احد کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔
"احد نے جیسے ہی یہ بات سنی اسے لگا اس کا سانس رک سا گیا ہے اسے اپنا پورا وجود آندھیوں کی زد میں لگا۔۔ وہ نور کی طرف یک ٹک دیکھے بات کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا کہ نور نے آخر بولا کیا ہے۔۔ جب اسے پوری بات سمجھ میں آئی تو وہ بڑی مشکل سے ہمت مجتمع کرتے ہوئے نور کو مبارکباد دینے لگا۔۔ اور چہرے پر بہت مشکل سے مسکراہٹ سجاتے ہوئے اسے دعا دیتے ہوئے وہاں سے چلا گیا۔۔ وہاں سے نکلنے کے بعد اسے لگا کہ وہ ابھی رو دے گا۔۔ آج نور کی بات سننے کے بعد یہ حقیقت اس پر آشکار ہوئی کہ وہ نور سے کتنی محبت کرتا ہے نور کسی اور کی ہو جائے گی یہ سوچ کر ہی اس کا دل پھٹ سا رہا تھا۔۔۔ وہ فوراً وہاں سے چلا گیا۔
جبکہ نور اور افرا حیران پریشان سی اس کو جاتا دیکھتی رہیں کہ آخر اسے ہوا کیا ہے۔ لیکن وہ سر جھٹکتے ہوئے اپنی باتوں میں مشغول ہو گئیں۔۔
                           ☆☆☆☆
"امی مجھے آپ سے ضروری بات کرنی ہے لیکن پلیز آپ میرے بات انتہائی غور اور آرام سے سنیے گا۔۔" ابراہیم نے ذکیہ بیگم کی طرف دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے کہا۔۔
"خیریت ایسی کیا بات ہے بیٹا جلدی سے بتاو۔۔" زکیہ بیگم نے جواب دیا۔۔
"امی یہ میرے مستقبل کے لیے اور میرے لیے بہت بڑا موقع ہے یہ سمجھیں کہ خوشی کی خبر ہے۔۔ امی مجھے ایک ہفتے تک ایک دو سال کے لیئے امریکہ جانا ہے اور ویزہ بھی لگ چکا ہے ہاسپٹل والوں کی طرف سے۔۔ یہ میرے کیرئیر اور میرے اچھے مستقل کے لئیے بیسٹ ہے اور ایسا موقع قسمت والوں کو ہی ملتا ہے۔۔۔" ابراہیم نے تفصیل سے جواب دیا۔۔۔
"زکیہ بیگم یہ بات سن کر جہاں خوش ہوئی وہیں دوسری جانب افسردہ بھی ہوگئیں۔۔ باقی سب تو ٹھیک ہے بیٹا لیکن ایک دو سال یہ بہت زیادہ عرصہ ہے۔۔ اتنا ٹائم کیسے رہیں گے ہم اکیلے اور پھر تمہارے ماموں ممانی ماہ نور یہ سب لوگ کیا کہیں گے۔۔ بیٹا اب ماہ نور کے ساتھ تمہارا رشتہ ہوگیا ہے اور تم یوں اچانک ایک دو سال کے لیے باہر جارہے ہو پتہ نہیں احسن کیا سوچے گا اور سب سے بڑھ کر ماہ نور اس کا کیا ہوگا۔۔ کیا تم نے اس کو یہ ساری بات بتائی ہے؟" زکیہ بیگم ایک ہی سانس میں بولے گئیں۔۔
"نہیں امی ابھی تک تو میری ماہ نور سے کوئی بات نہیں ہوئی اس بارے، جیسے ہی کنفرم ہوا یہ خبر سب سے پہلے میں نے آپ کو ہی بتائی ہے اور امی رہی ماہ نور کی بات اور ماموں ممانی کی تو امی یہ سب کچھ میں میں اپنے اور ماہ نور کے لئے ہی تو کر رہا ہوں۔۔ امید ہے وہ ضرور سمجھے گی اور میرا ساتھ بھی دے گی۔۔" ابراہیم نے پرامید انداز میں کہا۔۔
جبکہ ذکیہ بیگم کسی گہری سوچ میں ڈوبی کچھ اور ہی سوچ رہی تھیں۔۔
                         ☆☆☆☆

Assalam O Alaikum..
Here's  21th episode..  Sorry for late... Hope u guys like it..😊 Please share yoyr valueable reviews after reading nd don't forget to tap the star button at the corner of ur screen😊
Nd nd nd again sorry for late update..

Note : Last episode will be published very soon.. IN SHA ALLAH..
(Or batana mat bhooliye ga k apko kia lagta hai k end kia hoga🤔

Keep supporting nd stay tuned..
Thank you😊

"محبتوں کا سفر تم سے ہی"Where stories live. Discover now