آخری قسط

89 13 16
                                    

12 August:-

ایک ہفتے بعد بھارتی افواج کے دو آدمی سدرہ کو گھر چھوڑ گئے تھے۔ سدرہ نے بتایا کہ اسے کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کی گئی۔وہ بالکل ٹھیک تھی۔ جہانگير کی طبعیت اسے دیکھ کہ کچھ سنبھلی تھی۔لیکن مجاہد سے کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا تھا۔

اس روز قربانی جہانگير کے گھر آئی ہوئی تھی۔ وہ اور سدرہ کمرے میں تھے۔ جبکہ باقی سب صحن میں بیٹھے تھے۔

باجی! یہ مجاہد بھائی نے دیا ہے۔

سدرہ نے دھیمی آواز میں کہا اور اسے ایک لپٹا ہوا کاغذ تھمایا۔ قربانی نے سوالیہ نظروں سے سدرہ کو دیکھا۔

وہ دراصل مجھے مجاہد بھائی نے ہی بچایا ہے ۔ وہ لوگ بھائی کو بہت مار رہے تھے۔ بھائی کے جسم سے بہت خون نکل رہا تھا۔ تب انھوں نے مجھے یہ تھمایا۔

کیا؟ خون؟ سدرہ اب وہ کیسا ہے کہاں ہے وہ؟ پلیز مجھے بتاؤ؟

وہ تڑپی تھی۔

مجھے کچھ نہیں پتا ۔ مجاہد بھائی میری وجہ سے مار کھاتے رہے ۔ اور انھوں نے بھارتی افواج سے کہا کہ وہ ہار نہیں مانیں گے۔اور بھائی نے گھر والوں کو کچھ بھی بتانے سے منع کیا ہے۔

سدرہ نے بتایا۔ وہ رونے لگی تھی۔

اس کو سمجھ کیوں نہیں آتی کہ ہمیں اس کی ضرورت ہے۔

قربانی نے کہا۔ اور کاغذ کھول لیا۔ وہ خط تھا۔ جس کے اوپر خون کے چند قطرے جذب ہوئے تھے۔ اس نے دھڑکتے دل کے ساتھ خط پڑھنا شروع کیا۔

﷽۔اسلام علیکم ورحمتہ اللہ!
قربانی! میں سدرہ کو بچانے جا رہا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ وہ سدرہ کو ایک ہی صورت میں چھوڑیں گے کہ میں جھک جاؤں۔ اپنا ارادہ ترک کر دوں۔ مگر میں ایسا نہیں کروں گا۔ ایک دوسرا راستہ ہے میرے پاس کہ خود کو ان کے حوالے کر دوں۔ اور میں ایسا ہی کروں گا۔ پھر اگر الله نے چاہا تو آزاد ہو جاؤں گا ورنہ شہید کہلاؤں گا۔ تمہیں شاید مجھ پر بہت غصہ آ رہا ہو گا۔ مجھے معاف کر دینا قربانی۔ تم نے ایک مجاہد سے محبت کی ہے اور تمہیں اس کی قیمت چکانی ہو گی۔ تم مجاہد کی قربانی ہو تمہیں صبر سے کام لینا ہو گا۔ امید کرتا ہوں تم سب سنبھال لو گی۔ آخری خواہش یہی ہےکہ جب میری میت تمھارے سامنے آئے تو تم رونا مت۔ الله کا شکر ادا کرنا شہادت ہر کسی کا مقدر نہیں ہوتی۔ في أمان الله۔

اس کے آنسو خط میں جذب ہو رہے تھے اور لفظ دھندلا رہے تھے۔
وہ اٹھی اور اپنے گھر چلی گئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
14 August:-

بارشوں میں بھلے ہی چھت ٹپکے۔۔
اِک مکان ہو....مگر ہمارا ہو....!!


اسے گرم زمین پر الٹا لٹا دیا گیا تھا۔ اور ایک فوجی نے اس کی کمر پر پاوں رکھ لیا۔ وہ ضبط کی انتہا پر تھا۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Feb 29, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

 مجاہد کی قربانی(کشمیر اسپیشل) مکملWhere stories live. Discover now