(udas Sahil) اداس ساحل

41 4 0
                                    

تیرے بعد تو سبھی قصے پر نم رہے
میری ذات میں میرے اپنے بھی اجنبی بن کے رہے

میں کر رہا تھا خوشی غم کا حساب
مگر میرے آنسو متواتر گرتے رہے

یہاں سبھی کے حصے میں کچھ نہ کچھ آیا
مگر میری جانب پلٹ کے آنے والے بھی جاتے رہے

یوں تو ہر نۓ غم میں مناسب وقفہ تھا
مگر رِستے غم مسلسل رِستے ہی رہے

میری سبھی کشتیاں جلانے والے
اپنی ہی ہار کو مناتے رہے

اپنے گریبان کو قفل کر کے میرے رقیب
دوسروں پہ انگلیاں اٹھاتے رہے

دو پل کو میرا چاند کیا بادلوں میں چھپ گیا
میری آنکھوں دیکھے بچے آنکھیں دکھاتے رہے

میں جتنی دیر سچ بولتا رہا
جھوٹے منہ پر جھوٹ بولتے رہے

رایٸگاں ہے صدیوں کی مسافت یہاں
آنے والے وقت گزار کر جاتے رہے

یہاں حقیقت کیا ہے سیراب کیا
آنکھیں پڑھنے والے بھی کشمکش میں رہے

ایک عجب فلسفہ سننے کو ملا کل مجھے
منافق آٸینہ دیکھ کر منہ چھپاتے رہے

میں جو بانٹنے نکلا اپنے غموں کی سوغات
مجھ پر کھلے دروازے بھی بند ہوتے رہے

وقت آنے پر سایہ بھی ساتھ چھوڑ گیا
مجھے تو شاموں کے سلسلے ویران کرتے رہے

اب تو اتنی بنجر ذات ہے میری
کہ مسلسل ہنسنے والے بھی دیکھ کہ روتے رہے

سسکتے بلکتے آہوں کو لکھنے والے
دیر تک دلاسوں کا بوجھ اٹھاتے رہے

ڈوبتے سورج کا منظر ہی الگ تھا نور
اداس ساحل پر کھڑے لوگ مسکراتے رہے

************************

Tere baad to sabhi qisay pur nam rhy
Meri zaat mai mere apny bh ajnabi ban k rhy

Mai kr rha tha khushi ghaam ka hisab
Magar mere aansu matvatar girty rhy

Yahan sbhi k hisay mai kch na kch aya
Magar meri janib palat k any waly bh jaty rhy

Youn to har naye ghaam mai munasib vakfa tha
Magar risty ghaam musalsal risty hi rhy

Meri sabhi kashtiyaan jalany waly
Apni hi haar ko manaty rhy

Apny gireban ko kufl kr k mere raqeeb
Dosroon pe ungliyaan uthaty rhy

Do pal ko mera chand kia badloon mai chup gya
Meri aankho dkhy bachy aankhein dkhaty rhy

Mai jitni dair sach bolta rha
Jhooty mo pe jhoot bolty rhy

Raigaan h sadiyoon ki musafat yahan
Aany waly waqt guzar k jaaty rhy

Yahan haqeeqat kia h serab kia
Aankhein parhny waly bh kashkash mai rhy

شاعریOnde histórias criam vida. Descubra agora