سکون عشق 18

131 11 18
                                    

❣قسط ہمیشہ لیٹ دینے پر چھوٹا سا تحفہ معافی کے طور پر ❣  
 
          اٹھارہویں قسط👉

تابش آمنہ کے سامنے صوفہ پر بیٹھی دل کی بھراس نکال رہی تھی
"عجیب بندہ تھا مطلب کچھ بھی اپنی من مانی تو ایسے کر رہا تھا جیسے میں اس کی غلام ہوں۔ میں نے بھی سنا دی بھئی اپنی بھی کوئی عزت ہے اب یہ تھوڑی ہے جس لفنگے کا دل کیا کچھ بھی بول دے" کافی کی چسکی لیتے تابش نے آمنہ کو دیکھا
"اب میں کیا کہہ سکتی ہوں ایک تو تم ویسے کسی کو منہ نہیں لگاتی نہ لگنے دیتی ہو مگر اگر کوئی غلطی سے بھولی بھٹکی آتما کی طرح آ ہی جائے تو وہ انسان تمہیں دنیا کا زلیل ترین انسان نظر آنے لگ جاتا ہے " کافی کا کھالی کپ اٹھاتے آمنہ نے تابش کو آئینہ دکھانے کی ناممکن کوشش کی
"سنو مجھے کوئی شوق نہیں ہے ایسے ہی کسی کو کچھ کہنے کا ٹھیک ہے۔ سارا قصور اسکا ہے۔ مر مر کر ایک نوکری ملی ہے مجھے اس میں بھی منحوس آ گیا۔ اور تم تو جانتی ہی ہو جس سے ایک بار بد تمیزی کر لوں اس سے تمیز سے بات کرنا بہت مشکل ہے اور اس شاہ میز کی تو میں وہ چند ماہ پہلے والی مفت کی نصیحتیں ابھی تک نہیں بھولی اب تم ہی بتاو میرا کیا قصور ہے۔ اسے کیا شوق تھا ہماری ہی کمپنی کے خاص کلائنٹ بننے کا جتنا امیر ہے باقی پورے پاکسان میں اسے کوئی اور نہیں ملا میرے متھے ہی لگنا تھا اسنے بھی آ کر اب اگر مجھے اسے دیکھ کر برداشت نہیں ہوتا تو اس میں بھی میرا کوئی قصور نہیں اسے پہلے کیا ضرورت تھی میرا اباں بننے کی بتاو ذرا "
ٹرین کی پٹڑی کی طرح تابش نے ایک سانس میں ہی سب بول ڈالا
"تمہارا کچھ نہیں ہو سکتا تابش "
سر پر ہاتھ مارتی آمنہ لاونج سے نکل گئی اور تابش میڈم ادھر یہ سوچنے میں مصروف کے اب میں نے کیا کر دیا
"ہاں تو میرا ہونا بھی کیا ہے معصوم سی تو ہوں "
تابش اپنا کپ اٹھاتی اسکے پیچھے چل دی

"تمہارا بہت کچھ ہو سکتا ہے اگر تم شادی کر لو دن میں رات اور رات میں صبح ہو سکتی ہے ویسے بھی   میں نے سنا ہے شوہر بہت ظالم ہوتے ہیں۔ جو کہہ دیں وہی کرنا پڑتا ہے۔ ہر حکم ماننا پڑتا ہے۔ اس لیے تم سہی ہو سکتی ہو اگر شادی کر لو تب "
آمنہ نے کپ کو سینک میں رکھتے ہوئے کہا
"اپنے فضول اور وہ کیا کہتے ہیں گھٹیا مشورے پاس رکھو کیونکہ میں آپ کی شادی سے پہلے شادی نہیں کرنے والی "
تابش نے مسکراتے ہوئے کہا
"اچھا تو یار میری ہی کروا دو میں تو قسم سے تنگ آ گئی بھئی یہ بھی کوئی زندگی ہے ؟ اسے زندگی تھوڑی کہتے ہیں میری تو شادی ہو جانی چاہیے تھی اگر وقت پر میری شادی کا خیال آ جاتا کسی کو تو آج میں اپنے بچوں اور شوہر کے ساتھ پر سکون زندگی بسر کر رہی ہوتی "
آمنہ نے منہ بناتے ہوئے کہا
"تو یہ نیک خیال اپنی شادی کا تمہیں خود کیوں نہ آیا اور ہم نے تمہارے ہاتھ پاوں پکڑے ہیں جاوں اور جا کر شادی کرو نکلو بہن تم پہلی فرصت میں شکل گم کرو "
تابش نے ہاتھ سے باہر جانے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا کے وہ رہا دروازہ جاو دفعہ ہو جاو
"ابے منہ بند رکھو تم اور شادی تو میں کر ہی لوں گی بس کوئی ایسا لڑکا ڈھونڈنا ہے جو دو شادیاں کر لے تاکہ پہلی بیوی میں اور دوسری تم بن جاو اور ہم جدا بھی نہ ہوں ہائے کتنا مزہ آئے گا " خواب دیدہ لحجے میں آمنہ نے تابش کے کندھے پر سر رکھتے ہوئے کہا
" میری بہن ہوش میں آئے اور یہ تمہاری سوتن میں تو نہیں بننے والی نکلو اور میں تو ویسے بھی شادی کا ارادہ نہیں رکھتی اور نہ ہی مجھے کرنی ہے "
تابش نے سینک میں پڑے کپ کو پانی سے کنگالتے ہوئے کہا
"تابش ایسے زندگی تو نہیں گزرتی ایک نا ایک دن کسی نا کسی سے تو تمہیں شادی کرنی ہی ہے"
"نہیں مجھے نہیں کرنی نا آج نا کبھی نا ہی کسی سے مجھے کسی بھی رشتے کی ضرورت نہیں ویسے بھی ایسے رشتوں کا کیا فائدہ جنھوں نے مر یا پھر چھوڑ جانا ہو "
تابش کپ رکھتی بات مکمل کر کے اپنے کمرے کی طرف چل دی
"اللہ تمہارے نصیب بہت اچھے کریں گے تابش کوئی ایسا ہو گا جو تمہیں ہر اس محرومی اور ڈر سے دور لے جائے گا وہ تمہیں سکون کا مطلب سمجھا دے گا کیونکہ یہ زندگی نہیں ہوتی جو سب سے روٹھی ہوئی ہو یہ تو ناشکری ہوتی ہے اللہ کی
کیونکہ اللہ تو بہتر کرتے ہیں نا جو بھی کرتے ہیں۔ تابش تم بہت نیک ہو مگر غلطیاں تو سبھی سے ہو جاتی ہیں۔ نا اور آج تم نے اللہ کی ناشکری کرکے غلط کیا مگر میں جانتی ہوں تمہیں احساس ہو جائے گا تم سمجھ جاو گی جو بھی تقدیر میں لکھا ہوتا ہے وہ ہمارے اچھے کے لیے ہی تو ہوتا ہے۔
جن چھوڑنے والے رشتوں کا آج تم شکوہ کر رہی وہ تو تمہارے قابل ہی نہیں تھے کیونکہ ضرورت کے وقت جو ساتھ نا دے وہ کبھی اپنا ہوتا ہی نہیں ہے ۔ اپنے تو وہ ہوتے ہیں جو ہماری خوشی میں خوش اور غم میں غم ساز بن کر ہمیں سمیٹ لیں
جن رشتوں کو تم یاد کرتی ہو وہ تو رشتے تھے ہی نہیں ۔۔۔ کیونکہ رشتہ تو صرف نام ہوتا ہے اصل پہچان تو وہ قدر وہ عزت وہ محبت ہوتی ہے جو وہ تم سے کرتے ہیں۔ باقی سب تو فرضی باتیں ہوتی ہیں ۔ خیر اللہ تمہیں سب سمجھا دیں گے جب تمہاری زندگی میں بہار آئے گی۔ رنگ برنگی خوشیاں تمہارا انتظار کر رہی ہوں گی تب تم سکون کو پہچان پاو گی میری جان "

♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
                                  ♡♡♡♡♡♡♡♡♡
کبھی مصروف لمحوں میں
اچانک دل جو دھڑکے تو
کبھی بے چین سی ہو کر
اگر ہر سانس تڑپے تو
کوئی آتش سی تن من میں
اچانک جل کے بھڑکے تو
سمجھ لینا محبت کا اشارہ ہے
تمہیں ہم نے پکارا ہے۔

رات اپنی آمد کا پتا دے چکی تھی اندھیرا ہر طرف پھیلا ہوا تھا ہلکی ہلکی بوندا باندی نے سرد موسم میں انسان کو کانپنے پر مجبور کیا ہوا تھا۔ سرد رات اندھیرا اور جانور کا خوف اس وقت کھلی سڑک پر تو کوئی پیدل آنے کی حماقت بھی نہ کرتا تھا مگر
شاہ میز کف کو بازو تک موڑے ہاتھوں کو پینٹ کی جیب میں قید کئیے سردی کا منہ چراتا ہر چیز سے بے نیاز چل رہا تھا یوں جیسے کسی چیز کا خوف ہی نا ہو
آس پاس دیکھنے پر کچھ منٹ کے وقفے سے کوئی گاڑی تیز رفتار سے آتی اور گزر جاتی
مگر شاہ میز اپنی دل کو کوسنے اور خود کو ملامت کرنے میں اتنا مصروف تھا کے وقت کا اندازہ ہی نا کر پا رہا تھا۔
سٹریٹ پولز کی پیلی روشنی میں اسکا وجود کسی  دور سے دیکھنے والے کو تشویش میں مبتلا کر سکتا تھا۔
وہ ابھی بھی کاروباری سوٹ میں تھا یوں جیسے وہ ابھی تک گھر گیا ہی نہیں تھا۔
آخر جاتا بھی کس کے پاس گھر میں اسکے تھا ہی کون جو اسکا انتظار کرتا جو اسکے لیے وقت نکالتا اسے محبت دیتا۔
اسکا سب کچھ تو بہت پہلے ہی اللہ کو پیارا ہو چکا تھا۔ اب تو وہ ایک عرصہ سے اکیلے یوں ہی رہنے کا عادی تھا ۔ اور خدا جانے اس خاموش پل پل رنگ بدلتے انسان کی زندگی کب تلک یوں ہی رہنے والی تھی۔۔۔
■■■■■■■■■■
جاری ہے
قسط پڑھ کر اپنی قیمتی رائے کا اظہار کریں۔
آپکی رائے کا انتظار رہے گا ۔
شمامہ ناصر

سکون‌ عشق ..(sakon Ishq)Where stories live. Discover now