Episode 11

595 46 33
                                    

لان میں آتے ہی وہ سیدھی مروہ کی طرف گئ تھی جو گھٹنوں پے سر رکھے بیٹھی تھی ۔۔۔
مروہ آپی ۔۔
زرش کی آواز پے مروہ نے سر ٱٹھا کے زرش کی طرف دیکھا تھا ۔۔اور زرش مروہ کی آنکھیں دیکھ کے حیران رہ گئ تھی جو کے رونے کی وجہ سے سرخ ہو گئ تھیں  ۔۔
آپی کیا ہوا ہے آپ کو کیوں رو رہی ہیں ۔۔
زرش کو پریشان دیکھ کے مروہ نے خود کو سنبھالا تھا ۔۔کچھ نہیں گڑیا سر میں بہت درد ہے ۔
کیا بہت درد ہے میں تایا ابو کو بولو کے آپ کو ڈاکٹر کے پاس لے جائیں ۔۔
نہیں نہیں گڑیا بس مجھے ایک کپ چائے لادو تھوڑی دیر سوتی ہوں پھر ٹھیک ہو جائے گا ۔۔
چلے اُٹھے آپی روم میں چلیں میں چائے لاتی ہوں ۔۔زرش نے مروہ کو زمین سے اُٹھایا تھا اور اندر کی جانب چل دی تھی ۔۔ابھی وہ ہال کے دروازے کے پاس پہنچی تھیں کہ سامنے سے عبداللہ آتا نظر آیا ۔۔زرش نے اسے سلام کیا تھا جس کا جواب دے کے مروہ پے نظر ڈالے بغیر وہ وہاں سے نکلتا چلا گیا تھا ۔۔اور مروہ تب تک اسے دیکھتی رہی جب تک وہ نظروں سے اُوجھل نہیں ہو گیا تھا ۔۔اُس کے نظروں سے اُوجھل ہونے کے بعد مروہ اپنے کمرے کی جانب بڑھی تھی جب کے زرش کچن کی طرف تاکہ بوا کو کہ کے وہ مروہ کے لیے چائے بنا لے ۔۔

احد آفس تو آگیا تھا لیکن اسکا غصہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا بار بار اسکی آنکھوں کے سامنے صبح کا منظر آرہا تھا زرش کا اسکی چیر پے بیٹھنا اور آغاجان کا زرش سے ہس ہس کے باتیں کرنا آغا جان کی بےرخی دیکھانا کچھ بھی اسکے ذہن سے نہیں نکل رہا تھا ۔۔۔۔کافی ورکرز کو بھی بےوجہ ڈانٹ چکا تھا ۔۔ابھی بھی وہ بیٹھا صبح ہونے والے واقعہ کے بارے میں سوچ رہا تھا کے اسکا فون رنگ ہوا تھا ۔۔سکرین پے نظر پڑتے اس نے کال ریسیو کی تھی ۔۔
ہائے ینڈسم کیسے ہو ۔۔۔
رومی تمہے کتنی دفعہ سمجھاؤ سلام کیا کرو ۔۔۔
اوپسسس سوری ۔۔اسلام وعلیکم ہینڈسم ۔۔
وعلیکم سلام ۔۔کیوں کال کی خیریت ۔۔
ہاں خیریت ہی تھی تم بتاؤ اتنے غصے میں کیوں ہو ۔۔
نہیں میں غصے میں نہیں ہوں ۔۔احد نے اپنے لہجے کو نارمل کرتے ہوئے جواب دیا کیوں کے وہ  رومیسہ سے بحث بلکل نہیں کرنا چاہتا تھا۔۔ 
مظہر سے بات ہوئی تمھاری ۔۔آج وہ تمھارے گھر آنے والا ہے نہ ۔۔
ہاں صبح کال آئی تھی اسکی آنے کا کہ رہا تھا ساتھ آنٹی بھی آئیں گئ ۔۔
تمھاری کزن نے پتا نہیں کیا جادو کیا ہے اس پے اسکے علاوہ تو وہ کسی کی بات ہی نہیں کرتا ۔۔۔۔
کیا بکواس کر رہی ہو کونسی کزن میری کزنز ایسی نہیں ہیں ۔۔
اچھا اگر تمھاری کزن ایسی نہیں تو وہ کیوں رشتہ لا رہا ہے تمھارے گھر ۔۔۔تمہے پتا ہے کتنی لڑکیاں مرتی ہیں اس پے لیکن اسے تمھاری وہ کزن پسند آ گئ ۔۔
کیا بول رہی ہو تم رومی ۔۔ہوش میں تو ہو نہ ۔۔اور کس کی بات کر رہی ہو تم ۔۔
وہی کزن جس کی بہنوں کی شادی ہوئی تھی ۔۔
زرش ۔۔تم زرش کے بارے میں بول رہی ہو ۔۔احد نے بے یقینی سے پوچھا تھا ۔۔۔
ہاں وہی ۔۔۔مظہر اسکا رشتہ لا رہا ہے تمھارے گھر وہ کہ رہا تھا کے تمھاری کزن بھی اسے پسند کرتی ہے اور اسی نے کہا ہے اسے رشتہ لانے کا ۔۔۔رومیسہ نے یہ بات جھوٹ کہی تھی لیکن اسے اندازہ نہیں تھا کے اسکا یہ جھوٹ سب کو کتنا مہنگا پڑنا ہے ۔۔رومیسہ کے لہجے میں زرش کے لیے صرف نفرت تھی جو صاف محسوس کی جا سکتی تھی ۔۔
کیا بکواس ہے مظہر ایسا کیسے کر سکتا ہے وہ میری کزن ہے  اور زرش نہیں وہ ایسا نہیں کر سکتی  ۔۔۔۔
احد کیا ہو گیا ہے ریلیکس رشتہ لے کے آرہا ہے نہ کے ڈیٹ پے لے کے جارہا ہے ۔۔
شٹ اپ ۔۔۔احد نے کال کاٹ دی تھی اور رومیسہ ہیلو ہیلو کرتی رہ گئ تھی ۔۔
احد اسی ٹائم آفس سے گھر کے لیے نکلا تھا ۔۔گھر پہنچتے ہی اپنے کمرے کی طرف جارہا تھا کے سیڑیوں پے زرش ہاتھ میں چائے کا کپ لیے اوپر کی طرف جاتی ہوئی نظر آئی زرش کو دیکھتے ہی اسکو رومیسہ کی ساری باتیں یاد آئیں تھیں ۔۔۔احد جلدی سے اس کے پاس گیا تھا اور اسکا ہاتھ زور سے پکڑ کے اسے اپنی طرف کھینچا تھا وہ جو اپنے مروہ کے بارے میں سوچتے ہوئے  مروہ کے روم کی طرف جارہی تھی  جھٹکا لگنے کی وجہ سے گرم چائے زرش کے ہاتھ پے گری تھی اور زرش کی چینخ نکلی تھی لیکن سامنے والے کو پرواہ کب تھی زرش نے پہلے اپنے ہاتھ کو دیکھا تھا جو گرم چائے گرنے کی وجہ سے  سرخ ہو چکا تھا اور پھر سامنے کھڑے شخص کو  ۔۔
تم ایسا کیسے کر سکتی ہو زرش مبشر خان ۔۔
احد بھائی میں نے اب کیا کر دیا ہے ۔۔زرش نے آنسو بھری آنکھوں سے احد کی جانب دیکھتے ہوئے سوال کیا تھا ۔۔لیکن سامنے والے پے اسکے آنسوؤں کا کوئی اثر نہیں ہوا تھا ۔۔۔
اتنا معصوم بننے کی ضرورت نہیں ہے جیسے کے تم جانتی نہ ہو کے میں کس بارے میں بات کر رہا ہوں ۔۔تم نے مظہر سے رشتہ لانے کے لیے کیوں کہا زرش تم ایسا کیسے کر سکتی ہو ۔۔
احد کی بات سن کے زرش کو اپنا سر گھومتا ہوا محسوس ہوا تھا کیوں کے وہ تو کیسی مظہر کو جانتی ہی نہیں تھی احد اس پے اتنا بڑا الزام لگا رہا تھا اسنے آخر ہمت کر کے احد سے سوال کیا تھا  ۔۔۔
احد بھائی کون مظہر میں کسی مظہر کو نہیں جانتی اور رشتہ ۔۔
زرش جو ابھی بول رہی تھی احد کی اگلی بات پے اسکے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تھا ۔۔
تمھارا پیار جس سے تم دو دفعہ تو میرے سامنے ٹکرائی ہو کیا بھول گئ اسے تم نے نہیں بولا اسے رشتہ لانے کا پتا نہیں اور کس کس سے ۔۔احد کی بات پوری ہوتی اس سے پہلے ہی زرش کا ہاتھ ٱٹھا تھا اور احد کے منہ پے نشان چھوڑ گیا تھا ۔۔احد جو بنا سوچے سمجھے بول رہا تھا زرش کے تھپڑ مارنے پے بے یقینی سے زرش کی طرف دیکھا تھا ۔۔۔
بس کریں احد بھائی بس کریں خود کو  میری نظروں میں مت گرائیں آپ بنا تصدیق کیے کیسی پے اتنا بڑا الزام کیسے لگا سکتے ہیں  ۔۔۔
احد تو اسکی کوئی بات سن ہی نہیں رہا تھا وہ تو اب بھی بے یقینی سے زرش کی طرف دیکھ رہا تھا کہ زرش نے اس پے ہاتھ ٱٹھایا ہے ۔۔زرش پے ایک نظر ڈالتے وہ باقی کی سڑیاں تہ کرتا اوپر اپنے کمرے میں آیا تھا ۔۔کمرے میں آتے ہی اس نے دروازہ لاک کیا تھا اور غصے میں اپنے سر کے بالوں کو مٹھی میں جکڑا تھا اور چینخا تھا
you will pay for this
زرش مبشر خان ۔۔تم نہیں جانتی تم نے کیا کیا ہے ۔۔تمہے حساب دینا ہو گا اس تھپڑ کا ۔۔۔اس نے ڈریسنگ پے پڑی پرفیوم کی بوتل کو ٱٹھا کے زمین پے پھینکا تھا ۔۔جو کمرے کے فرش پے ٹوٹ کر کرچی کرچی ہو گئ تھی اور کمرے سے باہر نکلا تھا وہ مظہر سے بات کرنا چاہتا تھا۔۔۔۔

زرش تو اسکے خاموشی سے چلے جانے پے حیران تھی ۔۔کہ احد بھائی کچھ کہے بنا چلے گئے ۔۔لیکن کہی اند ہی اندر اسے اسکی خاموشی سے خوف بھی آیا تھا ۔۔وہ جو سڑیوں پے ہی کھڑی احد کے بارے میں سوچ رہی تھی کہ پتا نہیں اب احد بھائی کیا کریں گے رمشا کے خنان کو آواز دینے پے ہوش میں آئی تھی اور نظر سامنے کھڑی رمشا پر پڑی تھی جو اسکا ہاتھ پکڑے کھڑی تھی زرش کیسا ہوا یہ اور تم چپ کر کے کھڑی ہو حد ہے رمشا روتے ہوئے اس کو ڈانٹ رہی تھی خنان جو رمشا کے آواز دینے پے آیا تھا نظر سامنے سیڑیوں پے کھڑی رمشا پے گئ تھی اور وہاں سے زرش کی طرف ان دونوں کو روتا دیکھ وہ جلدی سے انکے پاس گیا تھا پاس آنے پے اسکی نظر زرش کے ہاتھ پے پڑی تھی    ۔۔
گڑیا کیسے ہوا یہ ۔۔۔
بھائیو پاؤں سلپ ہو گیا تھا ۔۔
زرش آپ کو کس نے کہا تھا چائے لے کے جاؤ دیکھا نہ اب چلو جلدی ڈاکٹر کے پاس ۔۔
احد جو زرش کا جواب سن چکا تھا ایک نفرت بھری نظر زرش پے ڈالتا نیچے کی طرف چل دیا تھا ابھی وہ زرش لوگوں کے پاس سے گزر رہا تھا کے خنان نے اسے مخاطب کیا تھا احد شکر ہے تم آگئے دیکھو گڑیا کا ہاتھ جل گیا ہے خنان کے بتانے پے اس نے ایک نظر اسکے ہاتھ پے ڈالی تھی اور ایک نظر زرش پے جو سرجکھائے کھڑی رونے میں مصروف  تھی احد نے ایک نظر دیکھ کے نظروں کا رخ بدل لیا تھا  ۔۔تم جلدی سے گاڑی نکالو میں گڑیا کو لے کے آتا ہوں اسے ڈاکٹر کے پاس لے کےجانا ہے ۔۔
بھائی میں کیسی ضروری کام سے جارہا ہوں میرے پاس ٹائم نہیں ہے ۔۔احد تم پاگل تو نہیں ہوگئے تم اسکی حالت نہیں دیکھ رہے تمہے اپنے کام کی پڑی ہے ۔۔جاؤ اور گاڑی نکالو ۔۔خنان کے غصے سے کہنے پے وہ باہر پورچ کی طرف آیا تھا اور گاڑی کو باہر روڈ پے لایا تھا گاڑی میں بیٹھے اسے کچھ دیر ہوئی تھی کہ خنان اور رمشا کے ساتھ زرش آتی ہو ئی نظر آئی۔۔رمشا اور زرش پیچھے بیٹھی تھیں جب کے خنان فرنٹ سیٹ پے ۔۔سب کے بیٹھتے ہی احد نے گاڑی سٹارٹ کر دی تھی اور پھر قریبی ہاسپیٹل کے باہر گاڑی روکی تھی ۔۔خنان اور رمشا زرش کو لے کے اندر گئے تھے جب کے احد گاڑی میں ہی بیٹھا تھا ۔۔۔انکے اندر جاتے ہی احد نے گاڑی میں رکھی سگریٹ کی ڈبی ٱٹھائی تھی اور. گاڑی سے باہر نکل آیا تھا ۔۔انکے باہر آنے تک ناجانے کتنے سگریٹ پی چکا تھا لیکن اسکا غصہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا۔۔کچھ دیر بعد اسے خنان آتا دیکھائی دیا اس نے ہاتھ میں پکڑا سگریٹ نیچے پھینکا تھا اور گاڑی کی طرف آیا تھا ۔۔ سب کو گھر چھوڑنے کے بعد وہ ایک پرسکون پارک  میں  آیا تھا ۔۔۔ابھی اسے بیٹھے کچھ وقت ہوا تھا کے اسکے موبائل پے کال آئی تھی ۔۔سکرین پے مظہر کا نام دیکھتے اس نے موبائل آف کردیا تھا ۔۔اور آنکھیں بند کر کے بینچ کے ساتھ ٹیک لگا گیا تھا کہ اچانک کچھ خیال آتے وہ جلدی سے گاڑی کی جانب بڑھا تھا ریش ڈرائیونگ کرتے وہ ۳۰ منٹ کا رستہ ۲۰ منٹ میں تہ کر کے گھر پہنچا تھا اور گیٹ سے انٹر ہوتے ہی اسکی نظر سامنے پورچ میں گئ تھی اور جس چیز کا اسے ڈر تھا وہی ہوا تھا ۔۔ ۔۔

........................................................

Asslam Alikum Everyone..
Kesy han sb.. thori short ha episode but yeh be dehkna meny ik din bd de ha.. tu yeh wala comment nahi karna peyary readers ky itni short episode..
Inshallah shyd next eposode perso dy doun..

Do vote and comment on it! Your feedback really means to a writer!

انوکھا بندھن (Complete) Where stories live. Discover now