پارٹ ١

268 7 2
                                    

گلستانِ پری زاد
از
عاٸشہ منیر

قسط نمبر 1:

"روکو اریشتہ یار آہستہ بھاگو "عاٸشے اسں کے پیچھے بھاگتے ہوۓ چیخی

"تمھارے آہستہ کے چاکروں ہم نے پھر سے لیٹ ہوجانا ہے" اریشتہ نے بھاگتے ہوۓ کہا

"تو نا پنگا لیتی نا اور نا پھر سے ہم لیٹ ہوتے" رامشہ نے ان کی بات میں حصہ ڈالا

"تم تینوں ٹرٹر بند کرو اور جلدی چلو اس سے پہلے سر ہمیں دنیا فانی سے غاٸب کردیں" حماد نے کہا جو ان سے پیچھے تھا

اور وہ چاروں کلاس کی طرف بھاگے

اریشتہ افندی!

سر نے attendence مارک کرنے کیلٸے نام لیا

Present Sir!

اریشتہ کلاس میں داخل ہوٸی اور کہتے ساتھ اپنی جگہ سنبھالی۔

عاٸشے افندی!

Present Sir!
اور عاٸشے کہتے ساتھ اریشتہ کے ساتھ جاکر بیٹھ گٸی۔

رامشہ افندی!

رامشہ کلاس میں داخل ہوٸی پہلے تو اس نے فرصت
سے گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر سانس بہال کیا اور ہاتھ جھجھلاتے ہوۓ کہا

Present Sir!

جیسے اس نے کوٸی بہت بڑا احسان کیا ہو اور جاکر بیٹھ گٸی۔

حماد افندی!

Present Sir!

حماد اپنے دانتوں کا اشتہار دیتا ہوا کہ کر بہت
آرام آرام سے اپنے پینٹ کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے
اپنی جگہ کی طرف بڑھنے لگا وہ ایسے ٹہل ٹہل کر
جا رہا ہو جیسے اپنے ابّا جی کہ باغ میں آیا ہو۔

"مسڑ حماد کیا آپ جلدی نہیں چل سکتے" سر نے ایک ایک لفظ چبا چبا کر کہا
Sure Sir....

جیسے کہ بچوں آج کا ہمارا ٹوپک ہے اِدھر سر پڑھنا شروع ہوگٸے اور اُدھر یہ چاروں شروع ہو گٸے۔

"یار کتنا بور ہورہے کچھ کر ہی لو" رامشہ ہاتھ ٹھوری نیچے ٹکاتی بولی

"بول تو ایسی رہی ہو ابّا جی کہ باغ میں پیکنک منانے آۓ ہیں" حماد نے تمسخرانہ انداز میں کہا

"تم چپ نہیں رہ سکتے" رامشہ نے قدرے اونچی آواز میں کہا جس پر سب نے ان دونوں کو دیکھا

اگر آپ دونوں کی بات مکمل ہوگٸی ہو تو ہم اپنی کلاس دوبارہ شروع کرے

"دو منٹ سر" حماد نے کہا جس پر سب نے اسے حیرانگی سے دیکھا

"مجھے چپ کروارہی ہو خود جو ٹرٹر کرتی ہو"حماد نے غصے سےکہا

"عاٸشے اس پاگل کو چپ کروا لو ورنہ میں اپنا سر کسی دیوار میں دے مارو گی"

"ماردو ویسے بھی یہ موٹا ڈبہ کھالی ہے"

گلستانِ پری زاد از عائشہ منیرWhere stories live. Discover now