وقت کی بہتی ناؤ سے
درد کی ظالم چھاؤں نے
کچھ تیز جو چلنے کا کہا
تو وقت نے یوں برباد کیا
دل کی ان ہواؤں نے
کچھ دیر جو سمجھنے کا کہا
درد پھر بحال ہوا
وقت نے یوں برباد کیا
ظلمت کے گہرے اندھیروں سے
نکلنے کی جو راہ نہ ملی
دل نے یہ برداشت نہ کیا
وقت نے پھر برباد کیا
نور کی ہلکی کرنوں نے
قرآن جو سمجھنے کا کہا
دل کو پھر قرار ملا
وقت یہ یوں پھر ہار گیا
نور کی میٹھی چھاؤں جو پھر
راہ وفا پہ رہنما بنی
اسلام کی پیاری کرنوں نے
وقت کی بہتی ناؤ میں
مصحف کے نورانی صفحوں کے سنگ
اعتماد کے ساتھ پھر قدم دھرا
وقت پھر ویسے گزر گیا
مگر ذرا نہ برباد ہوا
دل نے پھر اقرار کیا
نور کا استقبال کیا
از آمنہ مرتضیٰ (بنت مواحد)
تاریخ : ٣- ستمبر -٢٠٢١
YOU ARE READING
حروف تہجی کا اختتام۔
Poetryحروف تہجی کا اختتام۔ کچھ بن کہے حروف آمنہ مرتضیٰ کے قلم سے کھنچے کچھ ایسے زائچے جو حقیقت کی عکاسی کرتے ہوئے آپ کو ایک نئی دنیا سے روشناس کرواینگے. حرروف تہجی کے اختتام سے شروع ہوتے کچھ بن کہے احساسات جو الفاظ کی صورت میں آپ سے ملیں گے. . کچھ زندگی...