قسط ۲۴

108 8 5
                                    

اگلے دن صبح کی فلائٹ سے ابتہاج پاکستان واپس آگیا تھا اور اْسی رات امسال کو واپس لینے کے لیے پہنچ گیا تھا۔ پورے چار دن اپنی جانِ بہاراں سے دور جو رہا تھا۔ اْس کی جان اْسے اپنے قریب بھی نہ بھٹکنے دیتی تھی لیکن وہ آنکھوں کے سامنے ہوتی تھی، ابتہاج کے لیے یہی بہت تھا۔

"اتنی چپ چپ کیوں ہو ؟" ابتہاج نے بات کا آغاز کیا تھا۔
امسال جب سے واپس آئی تھی چپ ہی تھی ورنہ اْسے کچھ نہ کچھ بولتے رہنے کی عادت تھی۔ ابتہاج سے اْس کی اتنی خاموشی برداشت نہ ہو رہی تھی۔

"نہیں، میں تو چپ نہیں ہوں۔" امسال نے مصروف سے انداز میں جواب دیا تھا۔

وہ ابتہاج کے کپڑے الماری میں سیٹ کر رہی تھی۔ دونوں کے درمیان جو بھی اختلافات تھے لیکن وہ ابتہاج کے سارے کام خود ہی کرتی تھی۔

"مجھے تو چپ لگ رہی ہو، ورنہ بول بول کر میرا سر کھاتی ہو۔" ابتہاج نے آخری بات ہلکی آواز میں بولی تھی لیکن امسال سن چکی تھی۔

"کیا ؟ میں سر کھاتی ہوں ؟ ٹھیک ہے، اب کچھ نہیں بولوں گی۔۔۔میری باتیں تو اب سر کھانا ہی لگیں گی اْس فرنگی کے ساتھ جو رہ کر آئے ہیں۔"ابتہاج کہی بات تو امسال کے سر پہ لگی اور تلوے پر بجھی تھی۔

"اوہ ! اب میں سمجھا۔۔۔تم جیلس ہو رہی ہو۔" ابتہاج نے اپنی ہنسی روکنے کی کوشش بلکل بھی نہ کی تھی۔

"جیلس ہوتی ہے میری جوتی، اْس لمبے کھمبے سے میں کیوں جیلس ہوں گی ؟ میری بلا سے جس سے آپ کا دل کرے اْس سے چپکیں۔" امسال نے آنکھیں چڑھاتے ہوئے کہا تھا جبکہ ابتہاج ہنستے ہوئے بیڈ پہ یہاں وہاں گِر رہا تھا۔

"ہاں بلکل، میری مرضی جس سے چاہے چپکوں اور وہ کوئی غیر تھوڑی تھی۔۔۔ایکس گرل فرینڈ تھی میری، ہم دونوں کلاس میٹ تھے۔" ابتہاج نے جلانے والے انداز میں کہا تھا، اْسے مزہ آ رہا تھا امسال کو مزید جیلس کروانے میں۔

"گرل فرینڈ۔۔۔اسی لیے وہ کیپشن لکھا تھا دل کے ساتھ، بےشرم انسان !" امسال الماری میں منہ دیے خود میں بڑبڑا رہی تھی، لہجے میں اْداسی تھی۔

"وہ غیرمسلم ہے نا اس لیے شادی نہیں کر سکا ورنہ میرا تو شادی کا ہی پلین تھا۔" ابتہاج کی اس بات نے جلتے پہ تیل کا کام کیا تھا۔

"ہاں تو میں کیا کروں ؟ مجھے کیوں بتا رہے ہیں آپ، اب کیا آپ کے لیے اْسے دائرہ اسلام میں داخل کروں ؟" امسال ایک دم بھڑک گئی تھی۔

بیڈ پہ موجود ابتہاج کی شرٹ کو اتنے غصے میں اْْٹھایا تھا جیسے ابتہاج کو بھی ایسے ہی اْٹھا کر پھینکنے کا ارادہ رکھتی ہو۔

"یہ تو اچھی بات ہے نہ، کسی غیرمسلم کو اسلام کی دعوت دینا ہم سب کا فرض ہے۔ کوشش تو کرو کتنا اجر ملے گا تمہیں زرا سوچو امسال۔۔۔پھر میں نکاح کے بارے میں سوچوں گا۔" ابتہاج اب بھی باز نہ آ رہا تھا جبکہ امسال کی اب بس ہو چکی تھی۔

داستانِ قلب (مکمل)Where stories live. Discover now