قسط نمبر 4

152 20 0
                                    

ہشتم جو عزرہ کی سوچ میں گم تهے آنیہ کی آواز سے چونکے آنیہ نیچے منہ کیے آنسو بہا رہی تهی ہشتم نے اپنی پیاری سی بیٹی کو سینے سے لگایا اور اس کے آنسو صاف کیے آنیہ آپکو رونے کی بلکل ضرورت نہیں ہے میں نے تمهاری اداسی دور کرنے اور اکیلے پن سے جان چهڑوانے کا بہترین حل سوچا ہے اور وہ یہ ہے کہ اب ہم مستقل کے لیے گائوں شفٹ ہو رہے ہیں وہاں تمہاری سہلیاں بهی بن جائینگی اور تمهاری کزنز بهی تو وہیں ہیں نہ جب تم چاہو اپنی کزنز کو اپنے پاس بلوا سکتی ہو اب جلدی سے جائو اپنا حلیہ درست کرو حالت دیکهو کیا ہو رہی ہے ایسی گندی آنیہ بلکل اچهی نہیں لگتی آنیہ کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی اور وہ بابا کا شکریہ ادا کر کے روم میں تیار ہونے چلی گئی روم میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے ماریہ کو کال ملائی سیل رنگ ہورہا تها مگر ماریہ کال نہیں اٹها رہی تهی . تین چار کال کرنے کے بعد ماریہ نے بالاخر ماریہ نے کال اٹهائی ہیلو..! آنیہ ہاں کیا ہوا ؟؟؟ اتنی کال سب خیریت تو ہے؟ دوسری طرف سے خوش خوش جواب آیا یار میں بلکل ٹهیک ہوگئی ہوں پہلے نہیں تهی فائز نے مجهسے بریک اپ کرلیا ہے وہ مجهسے بات نہیں کرنا چاہتا. میں نے اسے بہت منانے کی کوشش کی مگر وہ ماننے کو تیار ہی نہیں ہے اس کے چکر میں میرا دل و دماغ بہت ہی عجیب ہوگیا تها. بابا بهائی میری وجہ سے الگ پریشان تهے. ماریہ نے جهنجهلا کر کہا اچها آنیہ میں تمهارے گهر آتی ہوں ایک گهنٹے میں پهر بات ہوتی ہے تفصیل سے آنیہ نے ok کرکے کال کاٹ دی .. 
اور الماری جهانکنے لگی پنک اور وائٹ کامبینیشن کا کرتا پاجامہ نکالا اور چینج کرنے چلی گئی چینج کر لینے کے بعد دوپٹہ کندہے پر ڈالا اور کچن کی جانب بڑه گئی..
باہر آئی روم سے تو بابا اپنے کمرے میں جا چکے تهے وہ کچن میں داخل ہوئی اور چولہے ہر چائے کا پانی رکها.پہر کیبنیٹ سے چائے کا سامان کاونٹر پر رکهنے لگی اور ساتھ ہی ناشتہ کے لوازمات بهی ٹرے میں سیٹ کرنے لگی چائے almost تیار تهی ڈور بیل کی آواز دن کر آنیہ چولہے کی آنچ کم کر کے گیٹ کهولنے چلی گئی گیٹ پر ماریہ سامنے کهڑی تهی ماریہ کو بولنے کا بہت ہی شوق تها گهر میں داخل ہوتے ہی اسکی باتیں شروع ہوگئی ماریہ صوفے پر گرنے کے سے انداز میں بیٹهی اور آنیہ کو حکم صادر کیا ایک گلاس ٹهنڈا پانی لادو باہر بہت گرمی ہے آج تو حالت ہی خراب ہوگئی آنیہ پانی لےکر آچکی تهی ماریہ پانی پی کر سکون سے بیٹھ گئی اور آنیہ سے پوچهنے لگی اب بتائو کیوں اتنی خوش ہو تم ؟؟؟ کال پر تو مجهے قسم سے  کچھ سمجھ نہیں آیا تم پتا نہیں کیا کیا بڑبڑا رہی تھیں اور فائز کی کیا بات تهی؟؟؟
آنیہ ماریہ کو چپ کرانے کی غرض سے اسکے منہ پر ہاتھ رکها. کیا بکواس کیے جارہی ہے یار چپ ہوجا بابا گهر پر ہیں.میرے کمرے میں چلو وہاں جاکر بات کرتے ہیں آنیہ نے کچن سے چائے ناشتہ کی ٹرے لی اور کمرے کا رخ کیا آنیہ بیڈ پر چڑھ کر بیٹھ گئی ماریہ کا صبر سب جواب دینے کو تها... آنیہ،،! پھوٹ بهی دو اب کیا بات ہے؟؟  آنیہ نے فائز والی ساری بات  ماریہ کو بتادی ماریہ ساری بات سننے کے بعد آنیہ کی شکل کو گهور رہی تهی پهر تهوڑی دیر بعد سنجیده سی شکل بنا کر کہا یہ کیا تها؟؟؟؟ اس نے مجھ پر الزام لگایا ہے کے میں بهی اور لڑکیوں کی طرح ہوں؟؟؟ تم پھر بهی پوچھ رہی ہو یار کیا تها؟؟؟؟ ماریہ نے چهیڑنے والے انداز میں کہا وہ کونسا تمهارا شوہر یا منگیتر ہے یا باپ دادا ہے جو تمہیں اس کی باتوں کا اتنا برا لگا ہے اور وہ ہے کون تمہیں بتانے والا
کے کس سے بات کرنی ہے اور کس سے نہیں؟؟؟ آنیہ ان لڑکوں کے پاس نہ بونگیاں مارنے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوتا اور تم اس فضول بندے کی بات کو تو رہنے ہی دو جہاں تک طلاق آئی مین بریک اپ کی بات ہے دفع کرو اسکو یہ انسان اس قابل ہی نہیں هے تمهارے اس کو اس کے حال پر چهوڑ دو اور تم سے بڑی نفسیاتی نہیں دیکهی میں نے اس دو نمبر آدمی کے لیے خود پر روگ لگائے بیٹهی ہو آر یو سیرئیس؟؟ تم اتنی بیوقوف بهی ہو سکتی ہو ؟؟ اچها خیر دفع کرو اسے خوشی کی باے بتائو جسکی وجہ سے میں یہاں چلی آئی ہوں .. آنیہ نے چائے کا سپ لیتے ہوئے بتایا ہم سب ہمیشہ کے لیے اپنے گائوں واپس جارہے ہیں وہاں ہمارے سارے رشتہ دار ہیں میری کزنز وغیرہ بهی مجهے تهوڑا different ماحول ملےگا ویسے بهی میں یہاں بور ہی ہو رہی ہوں پڑہنے میں بهی مجهے ایسی کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے گریجوئشن ہی کافی ہے اور ویسے بهی مجهے تو شادی کاشوق هے ماریہ ایسی سن ہوئی بیٹهی تهی جیسے سانپ سونگھ گیا ہو. آنیہ نے ماریہ کا کندها ہلایا تم سن رہی ہو نا میں کیا کہہ رہی ہوں؟؟؟؟ ماریہ نے آنیہ کو غصے سے دیکها تمهارے کہنے کا مطلب ہے تم مجهے ہمیشہ کے لیے یہاں چهوڑ کر خود گائوں چلی جائوگی؟؟؟ اور ہماری دوستی کا کیا ہوگا؟؟ وہ ختم ہو جائیگی؟؟ گائوں جانے کے بعد تم یہاں آئوگی نہیں دوبارہ آنیہ نے سوچنے والے انداز میں کہا یار میں نے یہ تو سوچا ہی نہیں تم سے دور ہوجائونگی.. ایک کام کرو تم بهی میرے ساتھ گائوں چلو .بہت مزہ آئیگا بہت تفریح کرینگے ادهر ماریہ نے آنیہ کو ہوش میں لانے والے انداز میں کہا یہ ناممکن کے ایسا کبهی نہیں ہو سکتا میں اپنے امی ابو کے بغیر اتنی دور نہیں جانے والی آنیہ نے sad سی شکل بنا کر ماریہ کو دیکها اب یہ کتوں والی شکل مت بنائو تم جائو گائوں مگر مجھ سے رابطے میں رہنا یہ مت کرنا  نئی دوستوں میں مجهے ہی بهول گئیں.. 
آنیہ emotional ہوکر ماریہ کے گلے ہی لگ گئی یار ماریہ آئی آل ریڈی مس یو ماریہ بهی اداس ہو چکی تهی...
ماریہ کے جانے ک بعد معاویہ نے آکر آنیہ کی خیریت معلوم کرنے کی غرض سے اس کے روم کا دروازہ کهٹکهٹایا  آنیہ نے دروازہ کهولا تو سامنے lays سے انصاف کرتا ہوا معاویہ کهڑا تها معاویہ نے دروازہ پر ہی پوچها تمهارا اعتکاف ختم ہوگیا؟؟؟ آنیہ نے منہ بنایا معاویہ ہنسنے لگا اور آنیہ کو سائیڈ میں کر کے خود بیڈ پر سلیپر سمیت لیٹ گیا آنیہ کا خون کهول گیا . بهائی یہ.کیا حرکت ہےمیں نے ابهی صفائی کی ہے روم کی معاویہ پر کوئی اثر نہیں ہوا جیسے اسے آواز ہی نہیں آئی ہو آنیہ نے غصہ میں معاویہ کو کوشن کهینچ کے مارا معاویہ اٹھ کر بیٹھ گیا اچها سب چهوڑو تم نےپیکنگ شروع کردی گاوں جانے کے لیے آنیہ نے نفی میں سر ہلایا معاویہ چپس ختم کر کے بیڈ شیٹ سے ہی ہاتھ پوچهنے لگا آنیہ نے تپی ہوئی صورت لے کر بابا کو آواز دی بابا بهائی مجهے تنگ کر رہے ہیں ..! معاویہ ہنسی سے لوٹ پوٹ ہونے لگا لو بهئی کیک کٹ گیا تمهارا بابا باہر گئے ہوئے ہیں هاهاهاها..
آنیہ بیچاری خون کا گهونٹ پی کر رہ گئی.معاویہ اپنی حرکتیں دکها کر جا چکا تها. آنیہ.نے غصے سے پیر پٹخا اور بیڈ ٹهیک کرنے.لگی دو دن پیکنگ میں گزر گئے تهے . صبح گائوں کے لیے نکلنا تها.آنیہ اس دوران فائز کو بلکل بهول بهال گئی تهی. ادهر فائز نے ہاسٹل چهوڑ دیا تها  اور کسی textile mils میں جاب شروع کردی تهی وہاں جاب کے ساتھ ساتھ رہائش بهی تهی فائز ایک conservative دماغ کا آدمی تها اس کی عادات کی وجہ سے اسکا اپنے گهر میں دل بہت کم لگتا تها اس لئیے عموما گهر کے باہر رہتا تها mills میں جاب بہت ٹف تهی صرف کهانے اور سونے کے لیے پانچ چھ گهنٹے ملتے تهے  اور سارا وقت کام میں گزرتا تها. آنیہ سے لڑائی کے بعد فائز نے سوشلائزنگ بلکل ہی ختم کردی تهی موبائل بهی اسکے پاس کم ہی مو جود ہوتا تها . صرف گهر بات کرنے کے لیے ہی موبائل استعمال کرتا تها .ورنہ اکثر موبائل آف ہی رہتا تها..
فائز کا ٹین ایجز میں اپنی خالہ کی بیٹی پر کرش تها جو اس سے ایک سال بڑی تهی عمر میں اور کرش بهی ایسا نہیں تها کہ مرنے مرانے کے لیے تیار ہو جائیں بس one sighted love تها مگر اس کزن سے بهی بات بن نہیں پائی..
آنیہ گائوں پہنچ کر سب سے ملنے کے لیے جا چکی تهی اپنی پهپهو ک همراہ جب کے معاویہ اور ہشتم زمینیں دیکهنے کی غرض سے جا چکے تهے واپسی رات میں ہونی تهی. آنیہ اپنی کزنز حیا اور پاکیزہ سے ملی جو کے اسکی پهپهو کی بیٹی تهیں وہ دونوں گائوں میں رہنے والی لڑکیوں کی طرح سیدهی نہیں تهیں.
بلکہ کافی تیز معلوم ہوتی تهیں.آنیہ سے ملنے کے بعد بهی انهوں نے کوئی گرمجوشی نہیں دکهائی تهی یہ بات آنیہ نے محسوس کی تهی۔.سارادن گهومنے کے بعد آنیہ کے پیروں میں درد ہو چکا تها.بابا اور معاویہ بهی سونے جاچکے گئے تهے.آنیہ سو رہی تهی اسے وائبریشن فیل ہوئی مگر اس وقت تهکن سے اتنی نیند آرہی تهی کہ آنیہ نے کروٹ ہی بدل لی اور دوبارہ سوگئی.
صبح فجر کے وقت اسکی آنکھ کهلی اور فجر کی نماز پڑهنے لگی.دو تین میسج ٹون بجی آنیہ تسبیحات پڑهنے لگی ..اچانک اسے خیال آیا رات موبائل وائبریٹ کر رہا تها.موبائل دیکھ کر اسکا چہرہ زرد هوگیا .فائز کی کافی ساری کالز اور میسج آئے ہوئے تهے.مگر سارے بلینک میسج تهے آنیہ سوچ میں پڑھ گئی کے یہ واپس کیسے آگیا.اور پهر سے وہ بیوقوفی کرنے کے لیے تیار تهی فائز کو میسج کا رپلائی کیا آپکو کیسے یاد آگئی میری؟؟؟اور موبائل رکھ کر ناشتہ کرنے چلی گئی گائوں کی روٹین بلکل ہی الگ تهی یہاں فجر کے بعد ہی دن کا آغاز ہوجاتا تها لوگ فجر اور ناشتہ سے فارغ ہو کر اپنے کاموں پر روانہ ہوجاتے تهے اور رات عشاء کے بعد ہی اپنے گهروں میں موجود ہوتے تهے.آنیہ.جب کچن.میں.آئی تو تقریبا'' سب ہی جاگ رہے تهے پهپهو کو سلام کیا جو کے پراٹها بنانے میں مصروف تھیں. آنیہ کے سلام کا جواب دے کر اس سے ناشتہ کا پوچها آنیہ نے صرف ایک کپ چائے کا کہا پهوپهو نے آنیہ کو خالی چائے پینے سے منع کیا خالی پیٹ چائے نہیں پیتے لڑکی اگر ناشتے کا موڈ نہیں تو ایک کام کرو  ایک گلاس دودھ یا لسی پی لو اس سے طاقت آئیگی..
آنیہ نے اثبات میں سر ہلایا اور گلاس میں دودھ نکال کر پینے لگی پهر خیال آیا بابا اور معاویہ بهائی سے تو ملاقات ہی نہیں ہوئی دودھ کا گلاس جلدی سے ختم.کر کے بابا سے ملنے انکے کمرے میں جا پہنچی اور سلام کیا ہشتم اور معاویہ آپس میں بات کر رہے تهے .آنیہ کو دیکھ کر خوش ہو گئے اور سلام کا جواب دیا آنیہ کہاں گم.ہو بچی یہاں آکر تو آپ بہت ہی مصروف ہوگئی ہیں بابا سے ملنے کا بهی وقت نہیں. آنیہ نے خفگی سے کہا بابا آپ الٹا کہہ رہے ہیں بلکہ آپ کے پاس وقت نہیں جب سے یہاں آئے ہیں آپ اور بهائی دونوں مصروف ہو گئے ہیں. اب کیا ایسے چلے گا آپ لوگ سے ملنے کے لیے سارا سارا دن انتظار کرنا پڑے گا.معاویہ نے آنیہ کو مخاطب کیا.تم بهی تو سارا دن outing کرتی پہر رہی هو پهپهو اور ان کی بیٹیوں کے ساتھ کیا نام ہیں ان کے پاکیزہ اور حیا بڑی کوئی عجیب لڑکیاں ہیں ہشتم نے گلا کهنکهارا معاویہ میں یہیں کهڑا ہو خبردار جو کسی کے بارے میں ایسا کہا بہت غلط بات ہے یہ معاویہ سوری کر کے  خاموش ہوگیا جب کے آنیہ ہنسی روکنے میں مصروف تهی. ہشتم کی کال آنے لگی  وہ آنیہ کو خدا حافظ کر کے باہر کی طرف چلے ان کے پیچهے معاویہ ہو لیا مگر جاتے جاتے آنیہ کے چپت لگانا نہیں بهولا.
آنیہ اپنے کمرے میں آکر میسجز چیک کرنے لگی فائز کا رپلائی آچکا تها آنیہ کے ہاتھ ٹهنڈے پڑنے لگے تهے.فائز نے میسج میں لکها تها یہ مت سمجهنا میں نے تمہیں معاف کر دیا ہے اتنی آسانی سے معاف نہیں کرونگا اور نا ہی تم اپنی منمانی کروگی میں نے تم پر نظر رکهی ہوئی ہے.
گائوں جانے سے مجھ سے پیچها چهوٹ جائیگا یہ بهول ہے تمہاری تم تک پہنچنا کوئی مشکل کام نہیں ہے آنیہ کو اسکے میسج سے خوف آنے لگا تها .اسنے ماریہ کو کال کرنے میں ہی آفیت جانی. آنیہ کا نمبر موبائل اسکرین پر دیکھ کر ماریہ نے کال ریسیو کی ہیلو آنیہ؟؟؟ کیسی ہو گائوں جانے سے پہلے ملنے بهی نہیں آئی اتنی جلدی تهی جانے کی.آنیہ نے تهوک نگلتے ہوئے کہا یار ماریہ میں بہت بڑی مصیبت میں پھنس گئی ہوں ماریہ کو تجسس ہوا کیوں کیا ہوا سب خیریت ہے نا؟؟؟ آنیہ نے آگے سے کہا فائز واپس آگیا ہے یار اس کا میسج آیا ہے کے وہ مجهے ڈهونڈ لےگا اور چهوڑےگا نہیں اتنی آسانی سے یار میں کیا کروں آللہ نا کرے وہ یہاں آگیا میں سب کو کیا جواب دونگی؟؟ کہ یہ کون ہے پلیز کچھ کر یار ماریہ.! ماریہ نے دلاسہ دیتے ہوئے کہا تم ڈرو مت وہ کچھ نہیں کریگا اگر اسکو کچھ ایسا ویسا کرنا ہوتا نا بہت پہلے کرچکا ہوتا. ماریہ سے بات کرنے کے بعد آنیہ خود کو تهوڑا پر سکون محسوس کرنے لگی تهی.
تهوڑی دیر بعد ہی پهپهو آنیہ کے روم میں اسے لینے آگئیں آنیہ میں ذرا تمهارے ابو اور میری خالہ کے گهر جا رہی ہوں تم بهی تیار ہوجا ئو اکیلے یہاں کیا کروگی. آنیہ نے دل میں سوچا اگر میں گهر میں رہی تو اس فائز چوہدری کی فضول دهمکیوں کا سوچتی رہونگی پهپهو کے ساتھ ہی چلی جاتی ہوں پهپهو کو دس منٹ کا کہہ کر  آنیہ تیار ہونے لگی اور تیار ہوکر چادر لے کر باہر آگئی.پهوپهو کی دونوں بیٹیاں اپنی دوست کی طرف گئی ہوئی تھیں .پهوپهو کی خالہ کا گهر علیشان حویلی ہی تهی. جہاں جدید فیشن کا فرنیچر موجود تها.

کافی مہنگی وال پینٹگ موجودتھی. آنیہ حویلی دیکھ کر کافی متاثر ہوئی. ھشتم کی خالہ بہت ہی نرم مزاج خاتون تھی آنیہ کو دیکھ کر ان کی خوشی کی انتہا نہیں رہی. آنیہ نے ان سے بہت باتیں کی پھوپھو خالہ سے ان کی طبعیت وغیرہ پوچھنے لگی. آنیہ کی سائیڈ ٹیبل پر ایک فوٹو فریم نظر آیا جس میں ایک بہت (Handsome)لڑکا سفید گھوڑے پر سوار تھا. دیکھنے میں بالکل ہی نہیں لگتا تھا کہ وہ یہاں کا رہنے والا ہے.  پاکستان سے باہر ملک کا (Citizen)لگ رہاتھا. اورخالہ کے گھر خالہ کے علاوہ ملازم ہی موجود تھے.اور انہوں نے اپنے بچوں کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا تو یہ شخص کون تھا؟؟؟
خالہ کے شوہر کہاں تھے؟؟؟
ایسے کئی سوال اس کے ذہن دوڑ رہے تھے...

وہ اجنبی Where stories live. Discover now