تیرے راستے کی اَخیر میں میری
منزلیں ہیں اداس ترتجھے پتروں کی تلاش ہیں، مجھے
شیشہ گر کی تلاش ہے۔رہیں مدتوں میری آنکھ میں تیرے
عکس، تیری نشانیاںپسِ عکس پھر سے سرابِ جاں تیری
لمحہ بھر کی تلاش ہے۔تیرے قہقہوں میں طرب نہیں، تیرے
لب پہ کوئی صدا نہیںتجھے تتلیوں کے فریب میں کسی
شوخ تر کی تلاش ہے۔تیری آنکھ میں کوئی اور ہے، تیری
جستجو بھی کمال ہےایسے نفسا نفسی کے دور میں تجھے
چارہ گر کی تلاش ہے۔میری رات میں، میری نیند میں، نئے
سلسلوں کا عزاب ہےمجھے رَت جگہوں کی ہے آرزو، مجھے
ایک ڈر کی تلاش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔