آخری عشرہ (حصہ اول)

1.9K 141 42
                                    

امل گھر آتے ہی سر درد کا بہانا کرکے کمرے میں آگئی تھی تھوڑی دیر بعد بریرہ نے کمرے میں آکر اس کے سر پر سوار ہوتے ہوئے پوچھا
"کیا ہوا..؟؟"
"کچھ بھی تو نہیں ہوا ہے.."
امل نے نظریں چراتے ہوئے بولا
"آپی آپ بھی جانتی ہو اور میں بھی کہ آپ جھوٹ بول رہی ہو.."
بریرہ نے اس کے پاس بیٹھتے ہوۓ بولا تو امل نے کھڑے ہوکر کمرے کا گیٹ بند کیا اور دوبارہ بریرہ کے پاس بیٹھتے ہوۓ بولی
"شامیر جعفری نے مجھے...شادی کے لیے پرپوز کیا ہے.."
امل نے بہت آہستہ سے بریرہ کے کان کے پاس جاکر بولا
"کیا..؟؟"
بریرہ نے اتنی زور سے چلاتے ہوئے بولا کہ امل کو اس کے منہ پر ہاتھ رکھ کر اسکی آواز کا گلا گھونٹنا پڑا
"چلّانا نہیں میں منہ پر سے ہاتھ ہٹا رہی ہوں.."
امل نے اس کی آنکھیں میں دیکھتے ہوۓ بولا اور آہستہ آہستہ اس کے منہ پر سے ہاتھ ہٹایا
"تم نے کیا جواب دیا؟؟.."
بریرہ نے اب کی بار قدرے آہستہ آواز میں پوچھا
"میں بھاگ کر آگئی.."
امل نے مسکراتے ہوئے ایسے بتایا جیسے کوئی بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہو
"اچھا کرا.."
بریرہ نے سکھ کا سانس لیتے ہوئے بولا
"کیا جواب دو گی..؟؟"
تھوڑی دیر بعد بریرہ نے سوچتے ہوئے پوچھا
"ظاہر سی بات ہے منع کر دوں گی.."
امل نے منہ بناتے ہوئے بولا تو بریرہ نے بھی ہاں میں سر ہلا دیا
"ویسے ایک بات بتاؤں..؟؟"
امل نے جوشیلے انداز میں پوچھا
"نہیں.."
بریرہ نے جیولری اتارتے ہوۓ جواب دیا
"پتہ ہے کیا تھوڑی تھوڑی خوشی بھی ہورہی ہے.."
امل نے اس کے نہیں کو کسی کھاتے میں نا لاتے ہوئے بولا
"کیوں..؟؟"
بریرہ نے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا
"بھئی پہلی بار کسی ہینڈسم ، گڈ لکنگ اور ڈیشنگ لڑکے نے پروپوز کیا ہے..اب تھوڑا سا خوش ہونا تو بنتا ہے.."
امل نے گردن اکڑا کر بولا
"ہاں بات تو صحیح ہے..ورنہ پہلے تو صرف پکوڑے والے اور کچوری والے بھی تمہیں مسکرا کر ہی دیکھتے تھے صرف.."
بریرہ نے اسکی بے عزتی کرنے کی کوشش کی
"پر تمہیں تو وہ بھی نہیں دیکھتے.."
امل نے ہنستے ہوۓ بولا تو بریرہ تپتے ہوۓ باتھ روم میں چلی گئی...اس کے تپنے پر امل نے گردن اکڑا کر اپنے بالوں کو جھاڑتے ہوئے خود کو اتنی اچھی بے عزتی کرنے پر شاباشی دی..
*************************
تمام مہمان جاچکے تھے اب بس شامیر اور حسن ہی لان میں بیٹھے ہوۓ چاۓ پی رہے تھے
"تم نے بول دیا نا امل کو؟؟.."
حسن نے بھانپ اڑاتے کپ کو دیکھتے ہوئے پوچھا
"ہاں.."
شامیر نے مسکراتے ہوئے جواب دیا
"کیا جواب دیا..؟؟"
حسن نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا تو شامیر نے چاۓ کا کپ ہاتھ میں لیتے ہوئے جواب دیا
"منہ پر کلی کر دی.. "
شامیر نے مسکراتے ہوۓ بولا تو حسن نے اچنبھے سے دیکھا کہ کہیں یہ پگلا تو نہیں گیا ہے
"ہاہاہاہاہاہاہا..."
شامیر کی بات پر حسن کا قہقہہ بے ساختہ تھا
"مطلب منہ پر ہی آپ کو منع کر دیا.."
حسن نے شامیر کا مزاق اڑانے کی بھر پور کوشش کی
"وہ کچھ بھی جواب دیئے بغیر وہاں سے بھاگ گئی..."
شامیر نے مسکرا کر چاۓ کا گھونٹ بھرتے ہوئے بولا
"دو دن سے کچھ زیادہ نہیں مسکرانے لگے..؟؟"
حسن نے چاۓ کا گھونٹ بھرتے ہوئے پوچھا
"پہلے نہیں مسکراتا تھا تو بھی مسئلہ تھا..اب مسکرا رہا ہوں تو بھی مسئلہ ہے..تم کسی حال میں خوش نہیں ہوسکتے.."
شامیر نے کافی افسوس سے کہا تو حسن نے مسکراتے ہوئے سر ہلا دیا...
***********************
سحری سے کچھ دیر پہلے زارہ کا موبائل زور و شور سے بج رہا تھا پر انجان نمبر دیکھ کر زارہ نے فون نہیں اٹھایا پر فون کرنے والا بھی ڈھیٹ تھا دو تین بار بجنے کے بعد زارہ نے تنگ آکر فون اٹھاتے ہی جھنجھلائی ہوئی آواز میں پوچھا
"کون ہے..؟؟"
"حسن.."
حسن کی آواز سنتے ہی زارہ کو ٹھنڈے ٹھنڈے پسینے آنا شروع ہوگئے
"جی بولیں.."
زارہ نے مضبوط لہجے میں بولا
"زارہ تم نے ایکسیڈنٹ کے فوراً بعد ہی کیوں مجھے منع کردیا تھا..؟؟"
حسن کے اتنے ڈائریکٹ سوال کرنے پر ایک پل کے لیے زارہ سٹپٹا گئی تھی مگر دوسرے ہی پل اس نے اپنے لہجے کو مضبوط بناتے ہوۓ بولا
"آپ مجھ سے کسی بھی قسم کے سوال کرنے کا حق نہیں رکھتے.."
"میں یہ سوال کرنے کا حق پانچ سال پہلے بھی رکھتا تھا اور آج بھی رکھتا ہوں.."
حسن نے غصے میں بولا
"کس حق سے..؟؟"
زارہ نے تلخی سے پوچھا پر حسن کے پاس کوئی جواب نہیں تھا کیونکہ وہ اس پر کوئی حق کبھی رکھتا ہی نہیں تھا دو منٹ کی خاموشی کے بعد زارہ نے غصے میں بولا
"آپ کے پاس جواب نہیں ہے کیونکہ آپ کبھی کوئی حق مجھ پر رکھتے ہی نہیں تھے..آپ نے میرے سامنے اپنی محبت کا اقرار کیا تھا..بس نا.."
زارہ سے اس سے آگے بولا نہیں گیا اب اس کی آنکھیں بھیگنے لگی تھیں
"محبت کا اقرار صرف میں نے کیا تھا..؟؟"
پوچھتے ہوئے حسن کو بھی اپنی آنکھیں بھیگتی ہوئی محسوس ہوئیں
"ہاں میں نے بھی کیا تھا..پر مجھے سمجھ آگیا تھا کہ وہ میرا بچپنا ہے..لیکن آپ تو میرے پیچھے ہی پڑ گئے ہیں..آپ کسی کو بھی خود سے محبت کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے ہیں..."
زارہ اسے جتنی تکلیف دے سکتی تھی اس نے اپنے ان تیر سے بھی خطرناک الفاظوں سے دی تھی
"ٹھیک ہے.."
حسن نے بول کر فون کاٹ دیا پر زارہ کو محسوس ہوا جیسے وہ فون پر رو رہا ہو..
**************************
شامیر نے سحری کے دوران ٹیبل پر رکھا فون اٹھا کر امل کو تنگ کرنے کے لیے مسکراتے ہوۓ میسج کیا
"سحری کر لی..؟؟"
زارہ نے مسکراتے ہوۓ وہ بھی سحری کے وقت شامیر کا کسی کو میسج کرنا نوٹ کیا مگر کچھ بولا نہیں
میسج کی ٹیون بجتے ہی امل نے پراٹھا منہ میں ڈالتے ہوئے میسج کھولا اور میسج پڑھتے ہی وہ پراٹھا درمیان میں پھنس گیا نا تو اگلا جا رہا تھا اور نا نگلا امل کی یہ حالت دیکھ کر بریرہ نے اپنی کرسی پر سے کھڑے ہوکر امل کی پیٹھ پر ایک زور دار مکہ مارا جوکہ مفید ثابت ہوا اور نوالہ نیچے اتر گیا
"کیا ہوا امل ایسا کونسا میسج تھا جسے پڑھتے ہی تمہاری یہ حالت ہوگئی تھی..؟؟"
دادو نے مسکراتے ہوئے اسے تنگ کرنے کے لیے پوچھا پر ان کی بات سنتے ہی دو پل کے لیے امل سٹپٹا گئی تھی پھر اس نے خود کی ڈگمگاتی آواز پر قابو پاتے ہوئے بولا
"کچھ نہیں وہ ایک دوست کا رمضان کا فارورڈ میسج تھا.."
اس نے صاف جھوٹ بولا تھا
تھوڑی دیر بعد امل نے ایک میسج زارہ کو بھیجا
"میں دو دن نہیں آؤں گی..میری طبیعت کچھ ٹھیک نہیں ہے.."
زارہ نے میسج پڑھتے ہی نادیہ بیگم کو بولا
"امی امل دو دن نہیں آۓ گی..اس کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں ہے.."
زارہ کی بات سنتے ہی شامیر نے امل کو میسج کیا
"آپ مجھ سے بھاگ رہی ہیں؟؟.."
میسج پڑھتے ہی امل کے ماتھے پر پسینے کی بوندیں نمودار ہونے لگیں پر اس نے کوئی بھی جواب دیئے بغیر نا محسوس انداز میں فون دوبارہ ٹیبل پر رکھ دیا
"کیا ہوا امل تمہیں اتنی گرمی کیوں لگ رہی ہے...اے سی بھی اون ہے.."
مرتضیٰ صاحب نے امل کے ماتھے پر پسینے کو دیکھتے ہوئے عام سے لہجے میں پوچھا
"بس وہ کل سے آپی کو گرمی بہت لگ رہی ہے.."
امل کو گنگ دیکھ کر بریرہ نے جلدی سے بولا تو امل نے بھی فوراً ہاتھ سے ہوا کرتے ہوۓ ہاں میں سر ہلایا
"دو دن میں فزیوتھراپی کے لیے نہیں جاؤں گی.."
امل نے ٹیبل پر بیٹھے تمام نفوس کو اطلاع دی
"کیوں..؟؟"
خدیجہ بیگم نے حیرانگی سے پوچھا
"وہ میری طبیعت بھی ٹھیک نہیں لگ رہی اوپر سے ان سب کے درمیان میری عبادت بھی ٹھیک سے نہیں ہو پارہی.."
امل نے پانی پیتے ہوۓ بولا تو بریرہ نے امل کو معنی خیز نظروں سے دیکھا جس پر امل نے اس کی طرف زبردستی مسکراتے ہوئے دیکھا..
************************
شامیر کل سے امل کے نمبر پر کال کر رہا تھا مگر وہ اس کی کال ریسیو ہی نہیں کر رہی تھی شامیر کی سمجھ سے باہر تھا وہ اس سے بھاگ کیوں رہی ہے تھک ہار کر اس نے فون ٹیبل پر رکھا اور آنکھیں موند کر کرسی کی پشت پر سر ٹکا لیا تھوڑی دیر بعد حسن کوئی فائل لے کر اس کے آفس میں داخل ہوا اور اس کو اس طرح آنکھیں موندیں کسی گہری سوچ میں ڈوبے دیکھ کر بولا
"کیا ہوا لالے.."
"کچھ نہیں..تم بتاؤ کوئی کام ہے.."
اس نے آنکھیں مسلتے ہوئے پوچھا
"ہاں مجھے بابر گیلانی کی فائل کے متعلق کچھ بات کرنی تھی..مگر میں تھوڑی بعد آتا ہوں.."
اس نے شامیر کی حالت کو مد نظر رکھتے ہوئے بولا
"نہیں نہیں اس بارے میں تو مجھے بھی بات کرنی تھی..بیٹھو بیٹھو.."
اس نے حسن کو سامنے والی کرسی پر بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے بولا
"ہمم بولو.."
اس نے فائل کھولتے ہوئے بولا
"ہم ان سے کی ہوئی ڈیل کینسل کر دیں..؟؟"
اس نے پوچھا تھا کیونکہ وہ فیصلہ سنانے کا حق نہیں رکھتا تھا یہ کمپنی ان دونوں کی محنت کا صلہ تھی تو وہ اکیلا کوئی بھی فیصلہ سنا کر کم ظرف ہونے کا مظاہرہ نہیں کر سکتا تھا
"کیوں..؟؟"
حسن کو حیرانگی ہوئی تھی کہ شامیر ایسا سوچ بھی کیسے سکتا ہے کیونکہ سب سے زیادہ اس نے محنت کی تھی اس ڈیل کے لیے
"وہ انسان نیت کا اچھا نہیں ہے.."
شامیر نے پیپر وئیٹ گھماتے ہوۓ بولا
"کیونکہ اس نے امل سے بات کی تھی..؟؟"
حسن نے کرسی پشت پر ٹیک لگاتے ہوئے پوچھا
"صرف بات نہیں کی تھی اس کی کلائی بھی پکڑی تھی..اور جو شخص پانچ منٹ میں اس لڑکی کی کلائی پکڑ سکتا ہے جس سے وہ پہلی بار ملا ہو اور وہ لڑکی اس سے بات کرنے کی بھی روادار نا ہو..کیا ایسے شخص کے ساتھ بزنس کیا جا سکتا ہے؟؟.."
شامیر اب پین ہاتھ میں گھماتے ہوئے حسن سے پوچھ رہا تھا
"ٹھیک ہے..ہم ابھی کوئی فیصلہ نہیں کرتے تھوڑے دن رک جاؤ اگر کوئی اور غلط حرکت نظر آئی تو ہم ڈیل کینسل کر دیں گے.."
حسن نے فائل کھولتے ہوئے بولا تو شامیر نے بھی ہاں میں سر ہلا دیا اب حسن فائل کھولے کچھ پوائنٹس شامیر سے ڈسکس کر رہا تھا پر وہ ساتھ ساتھ شامیر کا ہر تھوڑی دیر بعد موبائل فون چیک کرنا بیچین ہونا نوٹ کر رہا تھا
"کیا ہوا ہے شامیر..؟؟"
حسن نے کام ختم ہونے کے بعد پوچھا
یار امل گھر پر بھی نہیں آرہی ہے کسی بھی فون اور میسیجز کا جواب بھی نہیں دے رہی ہے.."
شامیر نے چڑتے ہوئے بولا تو حسن اس کی حالت پر مسکراتے ہوئے بولا
"یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجے ہری مرچ کی قلفی ہے اور چوس چوس کر کھانی ہے.."
حسن کے اس گھٹیا ترین شعر پر شامیر کا دل پیپر وئیٹ کھینچ کر اس کے منہ پر مارنے کا کیا تھا
"تم روزے میں میرا صبر آزما رہے ہو شاید.."
شامیر نے طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ بولا تو وہ ہنسنے لگا
"اچھا یہ بتاؤ آپ کا عشق کس مقام تک پہنچا ہے.."
شامیر نے توپوں کا رخ اس کی طرف کیا تھا
"ہمارا عشق....بہت ہی بد صورت مقام پر آکھڑا ہوا ہے.."
حسن نے ایک لمبا سانس ہوا کے سپرد کرتے ہوۓ کہا
"مجھے دیکھنا ہے اس لڑکی کو جس نے تمہیں مجنوں بنا دیا ہے..."
شامیر نے آخر میں اس کا مذاق اڑایا تھا
"فکر نا کریں کچھ دنوں میں آپ بھی ہماری کمپنی ہی جوائنٹ کرنے والے ہیں.."
حسن نے بھی اس کا مزاق اپنا حق اور فرض سمجھ کر اڑایا
"ایسا کبھی نہیں ہوگا..یا تو وہ میری ہمیشہ کے لیے ہوجاۓ گی اور یا تو وہ کبھی میری نہیں ہوگی.."
شامیر کا لہجہ حسن کو ایک پل میں بتا گیا تھا کہ اس کے دماغ میں کوئی خرافات پنپ رہی ہے
"تمہارے دماغ میں کیا چل رہا ہے.."
حسن نے تفتیشی نظروں سے دیکھتے ہوۓ پوچھا تو شامیر نے مسکرا کر ٹھنڈے و پر سکون انداز میں جواب دیا
"رشتہ..."
شامیر کے بات سنتے ہی حسن کا سکون پل بھر اڑان بھر گیا
"تم سچ میں یہ کرو گے..؟؟"
حسن نے پریشان ہوتے ہوۓ پوچھا
"ہاں.."
اس نے مسکراتے ہوئے بول کر ٹیبل پر رکھی گاڑی کی چابیاں اٹھائیں اور باہر کی طرف بڑھ گیا حسن اسے جاتا ہوا دیکھتا رہا کیونکہ وہ جانتا تھا اب جب وہ یہ سوچ چکا ہے تو کر کے ہی دم لے گا...
**************************
امل افطار کے بعد کچن میں اپنی کافی بنانے کے لیے داخل ہوئی تو کچن میں کام کرتی خدیجہ بیگم نے اسے کافی بناتے دیکھ بولا
"امل چاۓ بھی پکانے رکھ دو.."
ان کی بات پر امل نے حیران ہوتے ہوئے بولا
"امی..آپ جانتی ہیں نا مجھے چاۓ پکانا نہیں آتی.."
"نہیں آتی تو مطلب اب زندگی بھر سیکھنی بھی نہیں ہے..؟؟"
خدیجہ بیگم نے روایتی ماؤں کی طرح تانہ مارا تو برتن دھوتی بریرہ کی بتیسی فوراً باہر نکل آئی
"نہیں.."
امل نے مسکراتے ہوئے صاف انکار کیا
"امل.."
انھوں نے غصے سے اس کا نام پکارا
"آپی اگر آپ کے شوہر کو چاۓ ہی پسند ہوئی تو..؟؟"
بریرہ بیچ میں بولنا اپنا پیدائشی حق و فرض سمجھ کر ہر بار پورا کرتی تھی
"تو وہ خود بنا کر پی لیں میں بھی تو کافی خود بنا کر پیوں گی نا.."
اس نے بریرہ کی طرف بڑھتے ہوۓ بولا
"اللّٰہ اللّٰہ آپی آپ جیسی لڑکیاں ہی ہم مشرقی و سگھڑ لڑکیوں کا نام خراب کرتی ہیں.."
بریرہ نے افسوس کرتے ہوئے کہا
"سگھڑ.."
امل نے برتن دھونے والا جیل آس پاس گرے ہوۓ دیکھ کر طنزیہ انداز میں بولا
"اوہ ہو بس اب مجھے کام کرنے دو تنگ کر کے رکھ دیا ہے.."
بریرہ نے بات گھمانے کے لیے تنگ آنے کی اداکاری کرتے ہوئے بولا تو امل طنزیہ مسکراہٹ ہونٹوں پر سجاۓ پلٹی مگر خدیجہ بیگم کو چاۓ پکاتے دیکھ وہ بغیر کچھ بولے باہر چلی گئی بریرہ بھی یہ منظر دیکھ کر برتن کو اپنی پہلی محبت سمجھ کر دھونے لگی کیونکہ اب خدیخہ بیگم چپ رہنے والا غصہ کرنے والی تھیں ایسا کم کم ہی ہوتا تھا مگر جب بھی ہوتا تھا بہت خطرناک ہوتا تھا....
************************
شامیر نے پچھلے پندرہ منٹ سے نادیہ بیگم اور زارہ کو ہال میں بٹھا کر رکھا ہوا تھا مگر کچھ بول نہیں رہا تھا
"شامیر ایسی کیا بات ہے جسے کرنے کے لیے تم اتنا وقت لے رہے ہو؟؟.."
نادیہ بیگم نے پر سکون لہجے میں پوچھا
"امی وہ..مجھے ایک لڑکی پسند ہے.."
شامیر نے بولا تو نادیہ بیگم اور زارہ کے چہروں پر خوشی دیکھنے لائق تھی
"کون ہے..؟؟...کیا کرتی ہے..؟؟چلاک تو نہیں ہے..؟؟"
زارہ نے ایک ساتھ تین سوال پوچھ لیے
"امل ہے وہ لڑکی.."
شامیر نے مسکراتے ہوئے بتایا تو نادیہ بیگم تو حیران ہی ہوگئی تھیں پر زارہ کو کہیں نا کہیں اس بات کا اندازہ تھا تو اسے اتنی حیرانگی نہیں ہوئی تھی
"امل..زارہ کی فزیوتھراپسٹ جو تمہیں پہلی دفعہ میں ایک آنکھ نہیں بھائی تھی؟؟"
نادیہ بیگم نے کنفرم کرنے کے لیے پوچھا تو شامیر نے سپاٹ چہرے کے ساتھ ہاں میں سر ہلایا
"اچھا آج تو مسکرا دیں.."
زارہ نے اس کے سپاٹ چہرے کو دیکھتے ہوئے بولا
"آپ لوگ کل امل کے گھر رشتہ لے کر جائیں گے..؟؟"
شامیر نے سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوۓ پوچھا
"ہاں..ضرور.."
نادیہ بیگم نے مسکراتے ہوئے جواب دیا
"تو پھر ٹھیک ہے آپ لوگ کل ہی رشتہ لے کر جائینگے..اور بولیں گے ہمیں عید کے فوراً بعد نکاح کرنا ہے.."
شامیر نے ہمیشہ کی طرح سپاٹ چہرے کے ساتھ غیر متوقع بات کی
"شامیر..ہم ایسے اچانک کیسے..؟؟"
نادیہ بیگم کو سمجھ نہیں آرہا تھا وہ اس کو کیا جواب دیں
"اس میں برائی کیا ہے؟؟..ہم نکاح کی ہی بات کریں گے.."
شامیر نے کندھے اُچکاتے ہوئے بولا تو نادیہ بیگم نے اسے سمجھانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے پوچھا
"اگر کوئی زارہ سے ایسے نکاح کرنے آۓ گا تو کیا تم کر دوگے..؟؟"
"ہاں..اگر لڑکا اچھا ہوگا تو کر دوں گا.."
اس نے زارہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا جس کے چہرے پر یہ بات سنتے ہی ایک گہرا سایہ لہرا گیا
"ٹھیک ہے..اور اگر انھوں نے منع کر دیا تو؟؟"
نادیہ بیگم نے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا
"نہیں وہ ایسا کبھی نہیں کریں گے.."
وہ عام سے انداز میں مگر مضبوط لہجے میں بولتا ہوا وہاں سے چلا گیا اس کے جاتے ہی نادیہ بیگم نے زارہ کی طرف پریشان کن نظروں سے دیکھا تو اس نے مسکراتے ہوئے بولا
"ان سے کچھ بھی امید کی جاسکتی ہے.."
اس کی بات پر نادیہ بیگم مسکرا دیں تو وہ بھی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی...
************************
حسن کل سے زارہ کی بولی ہوئی باتوں کے بارے میں ہی سوچ رہا تھا زارہ نے کڑوا ہی سہی مگر بولا سچ تھا حسن اس کا لگتا ہی کیا تھا محبت کر لینے سے آپ کسی پر حق نہیں رکھ لیتے اس نے ایک دن میں وہ ایک فیصلہ کرنے کا سوچ لیا تھا جس فیصلے کے بارے میں وہ پچھلے پانچ سال میں سوچنے کی بھی ہمت نہیں جٹا پایا تھا..حسن نے اس فیصلے میں اللّٰہ کی رضا جاننے کے لیے تہجد کے وقت وضو کر کے نیلی جینز کی پینٹ کو ٹخنوں تک موڑا جاۓ نماز بچھائی اور دو رکعت نفل استخارے کی نیت کر کے نماز شروع کردی..نفل پڑھنے کے بعد اس نے اللّٰہ کی بارگاہ میں ہاتھ پھیلا کر دعا مانگنا شروع کی
"یا اللّٰہ..!!تو اس بابرکت مہینے کی رحمت کے صدقے میرے اور اس کے حق میں جو بہتر ہو وہ ہمارے دلوں میں ڈال دے... یاالٰہی ہم بہت ناتواں بندے ہیں ہم میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے..بس تو ہی وہ واحد و یکتا ذات ہے جو ہمارے حق میں بہترین فیصلہ کر سکتی ہے..اے میرے مالک میں نے اب اپنے تمام مسائل تیرے سپرد کردئیے ہیں..بے شک تو بہترین فیصلے کرنے والا ہے.."
اس نے دعا مانگ کر چہرے پر ہاتھ پھیرا تو اس کا چہرہ آنسوؤں سے تر تھا جس بات کا اسے اندازہ بھی نہیں ہوا تھا...
*************************
بریرہ ماسک بنا کر کمرے میں لے کر آئی اور امل کے سر پر سوار ہوتے ہوئے بولی
"آپی چلو جلدی سے ہئیر بینڈ لگاؤ مجھے آپ کے چہرے پر ماسک لگانا ہے.."
بریرہ نے حکم دیتے ہوۓ بولا تو موبائل میں لوڈو کھیلتی امل نے برا سا منہ بناتے ہوئے بولا
"نہیں بھئی مجھے کچھ نہیں لگانا..اچھی خاصی تو ہوں.."
"اچھی بھی اور خاصی بھی؟؟.."
بریرہ نے طنزیہ انداز میں سوال کیا تو امل نے ہاں میں گردن ہلائی
"اللّٰہ اللّٰہ میں اس لڑکی کا کیا کروں.."
اس نے بلکل پاکستانی ماؤں کی طرح بولا
"کیا ہے بریرہ کیوں تنگ کرا ہوا ہے.."
امل نے گیم ہار جانے کے بعد بریرہ پر بگڑتے ہوۓ بولا
"اپنا حال دیکھ لیں آئینہ میں..اسکن تو بلکل مرجھا سی گئی ہے اوپر سے یہ موبائل کی وجہ سے آنکھوں کے نیچے گڈے بھی کتنے ہوں گے..."
بریرہ نے افسوس سے مگر خالص ماؤں کی طرح بولا
"یہ تمہیں ہر تھوڑے دن میں میری ماں بننے کا دورہ کیوں پڑتا ہے..؟؟"
امل نے مسکرا کر پوچھا اور شیشے کے سامنے جاکر کر کھڑی ہوگئی اور اپنے چہرے کو دیکھنے لگی جس کی حالت بریرہ کے کھینچے گئے نقشے جتنی بھی خراب نہیں ہورہی تھی
"قدر کریں.."
بریرہ نے غصہ کرتے ہوئے بولا تو امل نے ہئیر بینڈ لگا کر اپنے سارے بال سمیٹے اور ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے رکھی کرسی پر بیٹھ گئی تو بریرہ اس کے چہرے پر ماسک لگانے لگی..
امل ماسک لگ جانے کے بعد اے سی کے نیچے کھڑی اپنا ماسک سکھانے لگی تو بریرہ نے تاسف و افسوس سے سر ہلایا اور اپنا ماسک لگانا لگی کہ گھر کی بیل بجی
"آپی آپ دیکھو کون ہے...میں ماسک لگا رہی ہوں.."
بریرہ نے بولا تو امل آنکھیں بناتی ہوئی گیٹ کھولنے چلی گئی..گیٹ کھولتے ہی سامنے جعفری فیملی کو دیکھ کر اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا کرے اور شامیر کے سامنے وہ بھی اس حالت میں خود کو کھڑا دیکھ کر اس کا دل مرجانے کو کیا تھا شامیر نے اس کو اوپر سے نیچے تک دیکھا بلیک فلیپر کے اوپر وائٹ بیگی شرٹ میں ملبوس چہرے پر ماسک لگاۓ وہ بہت بری لگ رہی تھی امل دو منٹ تک ان کو دیکھتی رہی اور پھر انھیں دروازے پر چھوڑ کر اندر بھاگ گئی اس کے اس طرح بھاگ جانے پر شامیر نے بہت مشکل سے اپنی ہنسی کنٹرول کی پر زارہ سے کنٹرول نہیں ہوسکی اور وہ ہنس دی تو نادیہ بیگم نے اسے گھوری سے نوازا امل کے اس طرح بھاگ کر چلے جانے پر خدیجہ بیگم اور مرتضٰی صاحب فوراً گیٹ کی طرف بڑھے خدیجہ بیگم ان کو اجنبی نظروں سے دیکھ رہی تھیں مگر مرتضیٰ صاحب نے شامیر کو فوراً پہچان لیا اور اندر مدعو کیا تو وہ لوگ مسکراتے ہوئے گھر میں داخل ہوۓ اور ڈرائنگ روم میں چلے گئے..
امل کمرے میں بھاگتی ہوئی آئی اور کمرے کا دروازہ زور سے بند کیا تو بریرہ چونک کر اس کی طرف مڑی پر اس کی ہانپی ہوئی حالت دیکھ کر بریرہ نے فوراً اسے پلنگ پر بٹھایا تو اس نے بیٹھتے ہی بولا
"باہر..مسٹر..رومن..رنگز.."
ماسک سوکھ جانے کی وجہ سے اسے بولنے میں بہت مشکل ہورہی تھی
"کیا.."
بریرہ نے زور سے بول کر خود ہی اپنے منہ پر ہاتھ رکھا
"ہاں.."
امل بول کر باتھ روم میں منہ دھونے چلی گئی..منہ دھو کر باہر نکلنے کے بعد امل نے بریرہ کو کوستے ہوۓ بولا
"سب تمہاری وجہ سے ہوا ہے..کیا سوچ رہے ہوں گے وہ لوگ میرے بارے میں.."
"ان کی سوچ کو چھوڑو اور اپنی سوچ کو دوڑاؤ.."
بریرہ نے ایک شاطر عورت کی طرح نظریں گھماتے ہوئے بولا تو امل نے اچنبھے سے اسے دیکھتے ہوۓ پوچھا
"کیوں..؟؟"
"وہ لوگ آخر یہاں آۓ کیوں ہیں..؟؟"
بریرہ نے کمر پر ہاتھ رکھ کر ٹھلتے ہوۓ پوچھا
"ہاۓ اللّٰہ یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں.."
امل نے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولا
"رکو میں منہ دھو کر آتی ہوں پھر ہم جاسوسی کریں گے.."
بریرہ نے باتھ روم کی طرف بڑھتے ہوۓ بولا تو امل گردن ہلا کر کمرے میں ٹہلنے لگی
"چلو چلتے ہیں.."
بریرہ نے باتھ روم سے نکلتے ہی اس کا ہاتھ پکڑ کر آگے بڑھتے ہوۓ بولا
"کہاں..؟؟"
امل نے ہاتھ چھڑاتے ہوئے پوچھا تو بریرہ نے سر پر ہاتھ مارتے ہوۓ بولا
"کمرے کے گیٹ پر باتیں سننے کے لیے.."
بریرہ بولتے ہی آگے بڑھ گئی تو امل بھی اس کے پیچھے ہولی بریرہ نے تھوڑا سا کمرے کا دروازہ کھولا تو دونوں نے اپنی تھوڑی گردن نکال کر باہر جھانکا پر وہاں پر تو وہ لوگ عام سی اِدھر اُدھر کی باتیں کر رہے تھے
"ارے یار یہ لوگ تو کوئی الٹی بات کر ہی نہیں رہے ہیں.."
بریرہ نے امل کی طرف نظریں پھیرتے ہوئے کہا
"سننے تو دو.."
امل نے اسے ڈپٹتے ہوئے بولا تو وہ چپ چاپ سننے لگی
"میں امل کو بلا کر لاتی ہوں.."
خدیجہ بیگم نے کھڑے ہوتے ہوۓ بولا تو نادیہ بیگم مسکرا دیں خدیجہ بیگم کو اس طرف آتا دیکھ دونوں دروازہ بند کر کے پلنگ پر آکر بیٹھ گئیں
"امل باہر آؤ کپڑے بدل کر وہ لوگ تم سے ملنے آئے ہیں.."
خدیجہ بیگم نے کمرے میں آتے ہی بولا
"کیوں..؟؟"
بریرہ نے جھٹ سے سوال کرا
"کیوں کیا؟؟..امل کو دیکھنے آئے ہیں..اب ان کے سامنے اتنا تیار ہوکر بھی مت آجانا.."
وہ بول کر باہر جانے لگیں تو امل نے جھٹ سے پوچھا
"کیوں..؟؟"
"مجھ سے پوچھ رہی ہو کیوں..ایک تو جھوٹ بول کر تین دن سے نہیں جا رہی ہو..اب ان کے سامنے اتنا تیار ہوکر جاؤ گی تو وہ تمہارے ساتھ ہمیں بھی جھوٹا ہی سمجھیں گے.."
وہ غصے میں بول کر وہاں سے چلی گئیں تو امل کپڑے بدلنے باتھ روم میں گھس گئی..
امل کتھئی رنگ کی جینز کی پینٹ کے اوپر کتھئی اور سفید رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی گلے میں وائٹ دوپٹہ ڈالے بالوں کو پونی میں قید کیے بریرہ کے ساتھ کانفیڈینس سے چلتی ہوئی باہر آئی اور سب کو سلام کرتی ہوئی جان بوجھ کر شامیر کے سامنے والے صوفے پر براجمان ہوگئی یہ حرکت دیکھ کر بریرہ کی آنکھوں میں پہلے حیرت اور پھر خوشی نے جگہ لے لی کہ آخر کار امل نے بھاگنا ترک کرکے سامنا کرنا شروع کیا
"اب کیسی طبیعیت ہے امل..؟؟"
زارہ نے مسکراتے ہوئے پوچھا
"الحمدللہ اب کافی بہتر ہے.."
اس نے زارہ کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولا پر وہ اپنے چہرے پر شامیر کی مسکراتی نظریں محسوس کر سکتی تھی
"ہم نے تمہیں بہت مس کیا.."
زارہ نے شامیر کو دیکھتے ہوئے ذو معنی لہجے میں بولا تو امل کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہوگئی جس سے زارہ اور شامیر دونوں کو اندازہ ہوگیا کہ یہ بات امل کو بلکل اچھی نہیں لگی
تھوڑی دیر میں بریرہ چاۓ اور نمکو لے کر آئی اور سب کو سرو (serve) کیا..
"ہم آپ لوگوں سے آج کچھ ضروری بات بھی کرنے آۓ ہیں.."
نادیہ بیگم نے بریرہ کے ہاتھ سے چاۓ لیتے ہوئے بولا
"جی جی بولیں.."
دادو نے سنجیدگی سے بولا
"ہم امل کا ہاتھ شامیر کے لیے مانگنے آۓ ہیں.."
نادیہ بیگم کے بولتے ہی امل نے شامیر کی آنکھوں میں دیکھا وہ اسی کو دیکھ رہا تھا پہلے اس کی آنکھوں میں حیرانگی پھر خفگی اور پھر غصے نے جگہ لے لی باقی تمام نفوس کے چہروں پر بھی یک دم سے سنجیدگی در آئی تھی کیونکہ مرتضٰی فیملی کے لیے یہ سب کافی حیران کن تھا
"امل کو پہلی دفعہ دیکھتے ہی میں نے سوچ لیا تھا کہ میں امل کے لیے آپ لوگوں سے بات ضرور کروں گی..شامیر سے میں نے پوچھا تو اسے بھی کوئی اعتراض نہیں تھا.."
نادیہ بیگم نے ان کو کنوینس(convince) کرنے کی بھر پور کوشش کی
"ٹھیک ہے ہمیں سوچنے کے لیے تھوڑا وقت چاہیے.."
دادو نے مسکراتے ہوئے بولا تو امل وہاں سے اٹھ کر چلی گئی وہ لوگ بھی تھوڑی دیر بیٹھ کر وہاں سے چلے گئے...
************************
Assalamualaikum...!!!
So here is the part 1 of second last episode..
And part 2 of second last episode will be published soon..
Agr acha acha feedback milay ga to jaldi part 2 aye ga..
So don't forget to do vote and comment to let me know how was the episode...❤️❤️

قدرِ زمن                                                         ✅✅(compled)Where stories live. Discover now