Ep 9

260 32 78
                                    

بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيم
شُروع اَللہ کے پاک نام سے جو بڑا مہر بان نہايت رحم والا ہے

نوٹ:
میرے لکھے گئے تمام کردار اور وقعات فرضی ہیں حقیقی زندگی میں انکا کوئی عمل دخل نہیں.

BISMILLAH

تجھ سے بچھڑ کر سانس تو چلتی رہی مگر
میں خود کو زندہ دیکھ کر حیرت سے مر گیا

وہ اس وقت آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر اسلام آباد کے آفیسرز میس میں بیٹھے تھے.
"فاز تم مجھے کب سے ایسے کیوں گھورے جا رہے ہو؟" ضرار جو کافی دیر سے فاز کی نظروں کی تپش خود پر محسوس کر رہا تھا جھنجلا کر بولا.

"میری آنکھیں، جسکو مرضی دیکھوں!"فاز نے ڈھٹائی سے کہا اور اسے دیکھنے لگا جو ابھی ابھی کرنٹ کا جھٹکا کھانے کے بعد ہسپیٹل جانے کی بجائے ہیڈکوارٹر رپورٹ کرنے چلا آیا تھا اور اب بڑے مزے سے میس میں بیٹھا پانی کے گھونٹ اندر اتار رہا تھا.

"ہاں لیکن تم دیکھ نہیں رہے تم گھور رہے ہو." ضرار اپنی بات پر قائم رہا جس پر فاز نے اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھا.

"تم میری بات مانتے ہو جو میں مانوں؟ بکواس کر رہا تھا کہ فرسٹ ایڈ کروا لے پر نہیں جناب تو آئرن مین ہیں....انہیں کیا ہونا ہے."فاز منہ بسور کر کہتا رخ پھیر کر بیٹھ گیا.

"ارے یار میں ٹھیک ہوں....اب کیا سٹامپ پیپر پر لکھ کہ سائن کر کے دوں تب مانے گا؟"اسنے اسکا رخ واپس اپنی جانب موڑتے ہوئے کہا تو فاز نے ایک نظر اسے دیکھا.

"تجھے پتہ ہے کیا فاز.....جب مجھے میجر کا بیج ملا تھا تب چیف ایک بہت خطرناک مشن سے کامیاب ہوکر واپس لوٹے تھے تب انہیں بھی اس کے اعزاز میں ایک میڈل دیا گیا تھا.....لیکن جانتا ہے انہوں نے کیا کہا؟"
ضرار نے چہکتے ہوئے پوچھا جس پر فاز نے نفی میں گردن ہلائی.

"کیا کہا؟"
فاز کے کہنے پر ضرار کی آنکھوں میں چمک اور بھی بڑھ گئی.

"اتنا خطرناک مشن سر انجام دینے کے باوجود مجھے بس ایک میڈل دیا جا رہا ہے وہ بھی بند کمرے میں جوکہ تقریب کے بعد مجھ سے واپس لے لیا جائے گا اور ہماری عوام کو معلوم ہی نہیں کہ میں نے کس طرح اپنی جان خطرے میں ڈالی."
یہ انکے الفاظ تھے....
انکے ان الفاظ پر وہاں موجود ہر فرد نے تالیاں بجائیں پر پتہ ہے پھر انہوں نے کیا کہا؟"
ضرار نے فخر سے گردن بلند کرتے ہوئے فاز سے پوچھا تو اسنے سر نہ میں ہلایا.

"انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے تالیاں ہی سننی ہوتیں تو سرکس جوائن کرتے نہ کہ انٹیلیجنس." ضرار نے یہ کہہ کر فاز کو دیکھا جو بغور اسکی بات سن رہا تھا اور پھر دوبارہ بولنا شروع کیا.

"فاز میں بھی ان جیسا ہی مضبوط بننا چاہتا ہوں. جو کسی مشکل کسی تکلیف میں نہ گبھرائے اور نہ ہی اللہ سے کوئی شکوہ کرے. بس اسکی رضا اور اپنے فرض کی تکمیل میں ہر حد سے گزر جائے." اسکی آنکھوں میں جیسے جگنو چمک رہے تھے.

راہِ حق ازقلم ندا فاطمہWhere stories live. Discover now