Part 5

102 11 8
                                    

ارسل فون پہ کسی سے بات کرتا ہوا گھر کی جانب جا رہا تھا.....
" ہانی تھوڑا سا تو میک اپ کر لو...... کبھی تو مجھ بیچاری کی بھی سُن لیا کرو....."
ماہی مسنوعی غصّہ دکھاتی ہوئی بولی.....

" کیا تو ہے اور کیا کرو...... تمہیں تو پتا ہے نہ ان سب سے کتنی چِڑ ہے مجھے......."
ہانی نے بےزاری سے جواب دیا......

" کیا خاک کیا ہے بس ہلکی سی لپسٹک ہی تو لگائی ہے...... اور میرا کیا نہ کرو میں تو چاہتی تھی تم پیاری لگو...... لیکن تمہاری مرضی........ "

ماہی نے اُسے تنگ کرنے کے لیے بولا تھا...... نہیں تو وہ میک اپ کے بغیر بھی کوئی حور لگ رہی تھی.......

ہانی نے کچھ سخت کہنے کے لیے منہ کھولا ہی تھا کہ ارسل اندد آ گیا.....

" تم دونوں نے پینٹ شینٹ کر لیا ہو تو چلو مامی بُلا رہیں ہیں....... ماہی مامی نے جو سامان دیا ہے تمہیں وہ بھی لے لو....... میں باہر تم دونوں کا انتظار کر رہا ہوں....... "
ارسل سنجیدگی سے کہتا ہوا چلا گیا.... وہ تھوڑا سا پریشان تھا کیوں کے فاریہ اُس کی کال پِک نہیں کر رہی تھی.......

ہانی کا تو منہ ہی لٹک گیا.... کیوں کے تعریف تو دور کی بات ارسل نے اُس کی طرف دیکھا بھی نہیں تھا......

" ہانی چلو چلیں میں نے سامان لے لیا ہے..... "
ماہی نے ہانی کو کندھے سے ہلا کر کہا جو کسی گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی.....

"ہ۔ ہا۔ ہاں چلو........ "
ہانی نے خود کو کمپوز کرتے ہوۓ کہا.......

وہ باہر آئیں...... ارسل اپنے فون پہ لگا ہوا تھا....
" ارسل چلو........ "ماہی نے اُس کے قریب آ کے کہا.......

" تم دونوں نے اتنی دیر کیوں کر دی...... سب لوگ کھانا کھا چکے ہیں صرف تم دونوں رہ گئی ہو..... اب جلدی کرو مہندی کی رسم بھی شروع کرنی ہے...... "
رابعہ بیگم اُن کو کہتی ہوئی آگے بڑھ گئی....

ماہی تو فوراً جا کے کھانے پہ ٹوٹ پڑی جیسے صدیوں کی بھوکی ہو...... ارسل کی بےرخی سے ہانی کا تو موڈ ہی خراب ہو چکا تھا.... اِس لیے وہ ایک کونے میں جا بیٹھی اور نظریں تو بار بار اُس ستم گر کی طرف اُٹھ رہی تھیں جو کسی سے فون پہ بات کرنے میں مصروف تھا.....

" ہانی تم نے کھانا نہیں کھانا..... " ماہی نے ہانی سے پوچھا......
" نہیں یار دل نہیں چاہ رہا...... "

" لڑکیوں تم یہاں ہوجلدی سے آؤ..... ارحم اور دانیہ کی اینٹری بھی کروانی ہے....... " (کمبائن فینگشن تھا)
رابعہ بیگم نے اُجلت بھرے انداز میں کہا اور اُن دونوں کو لے کر اپنے ساتھ آ گئی.......

سب لائٹس آف تھیں..... بس ایک سپاٹ لائٹ چل رہی تھی جو دولہا دولہن کے اوپر تھی..... لائٹ سا میوزک بج رہا تھا...... سب کی نظر اُن دونوں پر ہی تھیں جو ایک ساتھ بے حد خوبصورت لگ رہے تھے....
جو ایک دوسرے کے لیے بنے تھے..... دونوں کو جھولے پہ لا کر بٹھایا گیا تھا......

ارحم نے ایک نظر دانیہ کو دیکھا اور بے اختیار ماشاءاللہ بولا......

انگوری رنگ کا لہنگا زیب تن کیے...... بالوں کو رول کر کے آگے کی طرف کیا ہوا تھا پھولوں کے زیور پہنے..... ہلکا سا میک اپ کیے وہ معمول سے زیادہ حسین لگ رہی تھی....
" کیا ہوا..... ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں..... "
دانیہ اُس کی نظروں سے کنفیوز ہو رہی تھی....
" کچھ نہیں بس اپنی ہونے والی بیوی کو دیکھ رہا ہوں کہ کتنی خوبصورت لگ رہی ہے ..... "ارحم نے شرارت سے کہا.....
دانیہ نے شرما کر نظریں جھکا لی.....

" اووووو ۔ ہوووووووووو یہاں کیا ہو رہا ہے..... "
ماہی اور ہانی نے اِن کی طرف آتے ہوئے پوچھا......
” یار کیا ہے تم دونوں کو اِسی وقت آنا تھا کیا...... کباب میں ہڈی نہ ہوں تو...... “

ارحم نے بُرا سا منہ بنا کر کہا...... جس پر تینوں نے با مشکل اپنے قہقہوں کو روکا......

" بھائی کیا ہو گیا ایک دن کی ہی تو بات ہے..... "
ماہی نے مسکراتے ہوئے کہا.......
پھر وہ دونوں رسم کر کے واپس آ گئی......

ہانی نے ارسل کی طرف دیکھا جو ابھی بھی فون پہ ہی لگا ہوا تھا....... ہانی دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر اُس کی طرف چل دی......
اِس سے پہلے وہ ارسل کو آواز دیتی...... اُس کی بات سُن کر رُک گئی......

" ہاں میری جان تم فکر کیوں کر رہی ہو...... میں جلد ہی واپس آ جاؤں گا..... ہاں ہاں ماما کو بھی بتا دوں گا تمہارے بارے میں....... "
ابھی وہ فاریہ سے بات کر ہی رہا تھا کہ اُس کی نظر ہانی پہ پری.....

" ہانی تم یہاں کیا کر رہی ہو..... " نہ چاہتے ہوۓ بھی ارسل کا لہجہ سخت تھا.....
" م - می - میں - وہ ۔ میں ۔وہ وہ "

"اب میں میں کیا لگی ہوئی ہو....... بتاؤ کیا کرنے آئی تھی" اب کی بار بھی لہجہ سخت تھا.... ارسل ہانی کی فیلنگز سے بے خبر تھا.....
" وہ میں ہاں وہ میں تمہیں بلانے آئی تھی..... سب تمہیں رسم کے لیے بلا رہے ہیں.... "
" اچھا تم چلو میں آتا ہوں...... فاریہ میں تم سے بعد میں بات کرتا ہوں...... "
ارسل نے یہ کہہ کہ فون بند کر دیا اور آگے بڑھ گیا.....

ہانی کے دل پہ تو کسی نے بم پھوڑ دیا تھا...... وہ تو کوئی مجسمہ بنی وہاں ہی کھڑی ہوئی تھی..... آنسوں موتیوں کی طرح اٌس کے شفاف گال سے پھسل رہے تھے...... اُس کے دماغ میں دو الفاظ ہی گھوم رہے تھے میری جان..... اُس کے دل کی حالت ایسی تھی کے ابھی پھٹ کے باہر آ جاۓ گا...... اُس کے اندر ایک قیامت برپا تھی..... جسے نہ کوئی جانتا تھا اور نہ ہی جان سکتا تھا..........

کتنا مشکل ہوتا ہے برداشت کرنا ........ جب کوئی آپ کی محبت سے ناآشنا ہو......... اور آپ اُسے کسی اور کا ہوتے ہوۓ دیکھو....... دل کی زمین تک ہل کے رہ جاتی ہے.......

ابھی پتا نہیں اِن کی زندگیوں میں کتنے موڑ آنے باقی ہیں..... قسمت کا لکھا کون ٹال سکتا ہے...... جو ہونا ہے وہ ہونا ہی ہے......... وہ ہو کے ہی رہتا ہے......
*********************************************
Asalamualikum!!!
I hope ap sb thk hon ga
Plzz support me and Guide me also
Koi glti ho gae ho tu zaroot batain or darguzar bi kr dain ku k galtiya tu insano sa hi hoti ha na
Vote comment and share 💕 💕 💕

غمِ عشق ❤️Donde viven las historias. Descúbrelo ahora