Part 8

103 14 21
                                    

سب کے جاتے ہی ماہی فوراً ہانی کے سر پہ جا کھڑی ہوئی........

” کیا ہے ایسے کیوں دیکھ رہی ہو........... مجھے پتا ہے میں بہت خوبصورت ہوں نظر لگانے کا ارادہ ہے کیا....... “

ہانی نے ماہی کا دیھان بھٹکانے کے لیے کہا کیوں کے وہ جانتی تھی کہ اب ماہی کیا پوچھنے والی ہے....... اور وہ ابھی کسی کو بھی کچھ بتانا نہیں چاہتی تھی..........

” تم اچھے سے جانتی ہو میں ایسے کیوں دیکھ رہی ہوں مجھے بہلانے کی کوشش نہ کرنا کیوں کہ مجھے سچ جاننا ہے.........اور تم مجھے بتاؤ گی آئی سمجھ...... “
ماہی نے دھونس جماتے ہوئے کہا......

” ماہی پلیز ابھی میں کسی کے بھی سوال کا جواب نہیں دینا چاہتی........ مجھے آرام کرنا ہے میرا پورا جسم بےچین ہے...... مجھے کہی سکون نہیں مل رہا.......سانسیں تھم رہی ہیں یہ دل پھٹنے کو بے تاب ہے........ ماہی مجھے سکون  چاہیے کہیں سے لا دو ورنہ میں مر جاؤں گی...... میں مر جاؤں گی ماہی..... مجھے بچالو...... “

ہانی ماہی کے ساتھ لگ کر چھوٹے بچے کی طرح بلک بلک کے رو رہی تھی.........

” ہانی بس کرو جاؤ میری جان مجھے بتاؤ پوری بات پھر ہی میں کچھ کر سکوں گی نہ........ “
ماہی نے اُس کے بالوں کو سہلاتے ہوئے کہا.......

” ماہی تم نہیں سمجھو گی تم کبھی سمجھ ہی نہیں سکتی......... میرے دل کی دنیا آباد ہونے سے پہلے ہی اُجر گئی ہے....... میں کیا کروں گی میرا کیا بنے گا...... یہ کیسا امتحان ہے میراااااااااااااا........ پتہ نہیں میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے........“

” ہانی تم بات کو گول مول کیوں کر رہی ہو..... سیدھی طرح بتاؤ تو ہوا کیا ہے..... ارسل نے کچھ کہا ہے...... “

” ارسل...... ہونہہ وہ تو بات ہی نہیں کر رہا میری طرف سے بھاڑ میں جائے....... بس میری زندگی سے نکل جائے...... “

ارسل کا نام سنتے ہی ہانی کے دل کی دھڑکن تیز ہوئی تھی...... لیکن وہ جلد ہی قابو پا گئی تھی........ وہ ماہی کو محسوس نہیں کرانا چاہتی تھی کے اصل وجہ کیا ہے........ لیکن ماہی سمجھ چکی تھی کے بات ارسل سے جوڑی ہوئی ہے........

” اچھا ریلیکس ہو جاؤ ابھی نہیں بتانا چاہتی تو نا بتاؤ بعد میں بتا دینا....... ابھی تم آرام کرو...... “

ہانی آنکھیں بند کر کے لیٹ گئی تھی اور تھوڑی ہی دیر میں نیند کی وادیوں میں پہنچ چکی تھی.......... ماہی نے کچھ سُکھ کا سانس لیا.......

***************************

” پھوپھو آپ سچ کہہ رہی ہیں....... مجھے تو یقین ہی نہیں آ رہا........پاپا مان گئے آپ نے منا لیا اُن کو....... یہ سب کیسے ہوا...... “
فاریہ نے اپنی اکلوتی پھوپھو کا کندہ جھنجھوڑ کے پوچھا........

” ہاں ہاں میری جان بلکل سچ کہہ رہی ہوں........ میری چندہ مجھے کوئی کام کہے اور وہ پورا نہ ہو ایسا ہو سکتا ہے بھلا.......“

غمِ عشق ❤️Where stories live. Discover now