قسط نمبر ۸

923 55 2
                                    

#Nikah_e_mohabbat

قسط نمبر ۸

"شکستہ آئنوں
کی کرچیاں اچھی نہیں لگتی
مجھے وعدوں کی خالی سیپیاں اچھی نہیں لگتی گذشتہ رت کے رنگوں کا اثر دیکھی کے
اب مجھ کوکھلے آنگن میں اُڑتی تتلیاں اچھی نہیں لگتی"
)محسن نقوی(

عثمان ایک بار پھر سوچ لو کہی کچھ برا نہ ہوجائے مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے...
میں تمہارے ساتھ ہو عاعزہ ڈرنے کی کیا بات ہے... یہ ہمارا گھر ہے....
عثمان عاعزہ کے ہاتھ پکڑ کے گھر کے اندر چلنے لگا ہر راہداری کو عبور کرتے ہوئے عاعزہ کے ذہن پر بچپن کی ہر یاد تازہ ہوتی جا رہی تھی....
وہ لوگ اب لان سے آگے گھر کے داخلی دروازے تھے...عثمان نے عاعزہ طرف دیکھا وہ اب بھی جھجک رہی تھی عثمان نے اُسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں اور زور سے پکڑ کر اسے تسلی دی....
عثمان نے دروازہ کھول دیا اندر داخل ہوکر عثمان با آواز بلند سلام کرا....
اسلام و علیکم.....

                              ✴✳✴✴✳✴
یہ بھائی خود کو سمجھتے کیا ہے اتنے دن ہوگئے خلع کے پیپرز بھیجے ہوئے...
آخر کوئی جواب کیوں نہیں دے رہے...میں اُنکے گھر جاکر یہ قصہ آج ختم کرکے آجاتا ہو...
سکندر صاحب شدید غصے میں گھر سے نکلے....
انیلہ بیگم اپنے شوہر کے غصے سے واقف تھی اسلیے کے اُنکے ساتھ ہو لی....
تمہاری ہمت کیسے ہوئی اس گھر میں دوبارہ قدم رکھنے کی عبداللہ صاحب سکندر کو دیکھ کر خاصے مشتعل ہوئے....

مجھے کوئی شوق نہیں یہاں آنے کا اور آؤ بھی اگر تو آپ کس حق سے مجھے روک سکتے ہیں یہ میرے باپ کا گھر ہے آپکا نہیں...
فلحال میں کسی بحث میں نہیں پڑنا چاہتا....
آپ لوگوں نے اب تک خلع کے پیپرز واپس کیوں نہیں بھجوائے....

مل جائینگے کل تک اب دفع ہوجاؤ یہاں سے....تمیز سے سمجھے ....
سکندر صاحب نے کہا...
اب تو مجھے سیکھائے گا تمیز.... عبداللہ صاحب نے سکندر کا گریباں پکڑ لیا....
سکندر صاحب اُنکا....
اتنے میں دروازہ کھول کر کوئی اندر آیا......عثمان اور عاعزہ جب اندر داخل ہوئے تو اندر کا منظر اُن دونوں کے لیے ایک شاک تھا سکندر عبدااللہ صاحب دونوں کے ہاتھوں میںایک دُوسرے کے گریباں تھے.....
دوسری اُن دونوں کو عاعزہ اور عثمان کو ہاتھ میں ہاتھ ڈالے اندر آتے دیکھ کر شدید جھٹکا لگا دونوں نے ایک دوسرے کا گریباں چھوڑا....
تم اِس کے ساتھ کیا کر رہی ہو....چاچو عاعزہ کسی غیر کے ساتھ نہیں اپنے شوہر کے ساتھ ہے میرا حق ہے اِس پر میں اسے کہی بھی کے کر جاسکتا ہو اسکے لیے مجھے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں!!آپکی بھی نہیں....

دیکھو عثمان میری تم سے کوئی دشمنی نہیں مگر میں تمہیں اپنی بیٹی نہیں دے سکتا....سکندر صاحب نے اپنے لہجے کو کافی حد تک نرم کرنے کی کوشش کی مگر تلخئ جھلک گئی...
آپ ایسا کے چُکے ہے چاچو آپ عاعزہ کو ۱۲ سال پہلے میرے نکاح میں دے چکے ہیں...
عثمان نے قدرے تحمل سے جواب دیا....
اب میں بھی چاہتا ہو کے تم اسے طلاق دو ابھی اور اسی وقت...
اِس بار عبداللہ صاحب بولے...
ابو آپ دونوں کی جو بھی دشمنی ہے مجھے نہیں پتہ ..مگر خدا کے واسطے اپنی نفرت کے زہر سے میرے اور عاعزہ کے رشتے کو دور رکھے...
میں عاعزہ کو کبھی نہیں چھوڑونگا سمجھے آپ....عثمان نے اٹل لہجے میں کہا....
میں بھی دیکھتا ہوں تم کیسے نہیں چھوڑتے میری بیٹی کو سکندر صاحب خاصے مشتعل ہوئے...
آپ لوگوں کو جو کرنا ہے کر لیں مگر میں یہ ہاتھ کبھی نہیں چھوڑونگا....
عبداللہ پلز آپ خاموش ہوجائے ہمارے بچوں کی زندگی کا سوال ہے یہ....
سائرہ بیگم نے بولا....

نکاحِ محبتWhere stories live. Discover now