قسط 1

5.9K 101 29
                                    

سنہری صبح کی آمد ہوچکی تھی. کھڑکی سے سورج کی روشنی آرہی تھیں. وہ اپنے روز کے معمول کی طرح آج بھی فجر کے وقت سے اٹھی ہوئ تھی. نمازِ فجر ادا کرکے کچھ دیر قرآن شریف کی تلاوت کرتی پھر اپنے کالج کی پڑھائی میں لگ جاتی. اب بھی وہ اپنی سٹڈی ٹیبل پر بیٹھی کالج کا کام کررہی تھی. سر پر دوپٹہ ایک بال گالوں پر لڑھک رہا تھا. وہ بے نیازی سے پیچھے کرتے ہوئے اپنے کام میں مصروف تھی. وہ خوبصورت نہیں تھیں لیکن پیاری تھی. رنگ گورا آنکھیں بڑی سادہ سا چہرہ تھا لیکن پھر بھی ایک کشش تھی اس کے چہرے پر جو اسے سب سے مختلف و نمایاں کرتی.
ایک نظر دیوار پر لگی گھڑی کی جانب دیکھا جو آٹھ بجا رہی تھی. اس نے فوراً اپنی کتابیں سمیٹی اور اپنے کالج بیگ میں رکھا. اٹھ کر باہر آگئ.
باہر ہال میں موجود صوفے پر ایک شخص بیٹھے اخبار پڑھنے میں مصروف تھے جن کے چہرے کے نقوش دیکھ کر کوئی بھی کہہ سکتا تھا کہ وہ اس کے والد ہے اس نے بچپن سے اپنا چہرا اپنے والد کی مشابہت پہ ہی پایا تھا اور اس بات کی اسے بہت خوشی تھی.
"السلام علیکم ابا" اس نے صوفے پہ بیٹھے شخص کو مخاطب کیا.
اس کے سلام پر انھوں نے اخبار سے نظریں ہٹائ اور مسکراتے ہوئے ،" وعلیکم السلام" کہا، وہ مسکرا کر کچن کی جانب آئ. وہاں ایک عورت کام میں مصروف تھی. "السلام علیکم" اس عورت کو اس نے الگ ٹون میں سلام کیا جو رشتے میں اس کی ماں تھی. اس نے مسکراتے ہوئے اپنی بیٹی پر سلامتی بھیجی. " یہ ناشتہ لے جاؤ میں بھی بس آرہی ہوں" انھوں نے اسی مصروف انداز میں کہا، تو وہ ناشتے کی ٹرے لئے باہر آگئی. ڈائننگ ٹیبل پر ٹرے رکھی تو اس کے والد بھی وہی چلے آئے. دونوں نے ساتھ ناشتہ کیا. اس کا ناشتہ ختم ہونے پد وہ اٹھ کر کمرے میں آئ جلدی جلدی تیار ہونے لگی. واش روم سے باہر نکل کر گھڑی دیکھی جو نو بجنے میں پندرہ منٹ کم دیکھا رہی تھی. اس نے جلدی سے عبایا لیا. اسے ٹھیک نو بجے گھر سے نکلنا تھا. ٹھیک طرح سے عبایا پہننے کے بعد نقاب سے چہرے کو کور کیا اور کالج کا بیگ لئے باہر چلی آئ. ڈائننگ ٹیبل پر ابھی صرف اسکی امی بیٹھیں تھی. ان کو خدا حافظ کہہ کر نعمت حسن گھر کے دروازے سے باہر آئ جس کے آگے لاون تھا پھر مرکزی دروازے بند کرتی ہوئی باہر نکلی وہ گھر کم جگہ پر بنا ہوا تھا لیکن کافی خوبصورت تھا.
حسن کاظم کے یہ خوبصورت سے گھر میں کل چار افراد رہتے تھے. حسن کاظم ان کی بیوی سکینہ نور اور دو بچے. بڑا بیٹا دانیال اور بیٹی نعمت. حسن کاظم کی ان کے شہر میں گاڑیوں کی ورک شوپ تھی. اللّٰہ کے فضل سے ان کی شوپ بہت ہی اچھی چل رہی تھی رزق میں برکت بھی بہت تھی. ان کے بڑا بیٹا دانیال اپنی پڑھائ مکمل کر رہا تھا. دانیال کبھی کبھی ورک شوپ بھی دیکھ لیتا اس سپورٹ سے حسن کاظم کافی ریلکس رہنے لگے تھے. اب وہ شہر سے باہر بھی کام کے سلسلے میں جاتے. سکینہ نور ہاؤس وائف تھی اور نعمت اب کالج جانے لگی تھی. زندگی کے یہ اہم رشتوں کو سب بخوبی پوری ایمانداری سے نبھا رہے تھے.

***************
اس گھر میں ایک خوبصورت سی کار پارک تھی. لاون میں جم کی ساری چیزیں موجود تھی دیکھنے پر ایسا لگتا جیسے وہ خاص جم کرنے کی جگہ ہی بن گئ ہو. ہال میں ایک سٹانڈرد سی لیڈی اپنے ملازموں سے گھر کی کھڑکیوں میں لگے پردے نکلوا رہی تھی. ایک ایک ملازم کو الگ الگ کام سمجھانے میں وہ لیڈی مصروف تھی. ملازم بس اثبات میں سر ہلا ہلا کر اس کے اوڈر مان رہے تھے. ہال میں ہر شئے بکھری ہوئ تھی جسے کسی کے آنے کی تیاریا ہورہی ہو اس گھر میں. اندر کمرے کا دروازہ کھول کر ایک شخص باہر آیا. اپنی بیوی کو اس طرح مصروف دیکھ کر اس کے پاس چلا آیا.
" All okay na mrs.sinha"
اس شخص نے مسکراتے ہوئے اپنی بیوی کو مخاطب کیا، " اب کیا بتاؤں یہ سرونٹ بھی نا جلدی جلدی کام نہیں کرتے" اس لیڈی نے اکتا کر نوکروں کی جانب دیکھا تو مسٹر سنہا نے اسے اپنے ساتھ باہر لاون میں لیں آئے. "Dont worry yaar" انھوں نے مسکراتے ہوئے لیڈی کا دھیان بانٹنا چاہا. " کیا ڈونٹ وری ایک کو کام ابھی تک ہوا نا اوپر سے میں راج کی وجہ سے پریشان ہوں"
"اب اس نے کیا کردیا؟" لیڈی کی بات پر مسٹر سنہا نے کہا،
" کیا نہیں کیا؟ شہر کے باہر پڑھنے کے لئے بھیجا اور اب وہ کہتا ہے آگے کی پڑھائی یہاں کریں گا، یہ کیا بات ہوئ بھلا، وہاں زیادہ سکوپ ہرے ہر چیز کا یہ بات اس کو سمجھ نہیں آتی" ان نے اس طرح کہنے پر مسٹر سنہا ہسنے لگے" ارے ریلکس، تمہیں خوش ہونا چاہیے کہ تمہارا بیٹا تمہاری آنکھوں کے سامنے رہیں گا، وہ ہمارے ساتھ رہنا چاہتا ہے نیتا اس میں برا کیا ہے، پہلے سے تم نے اسے اپنے سے دور رکھا، اب تو اسے آجانے دو اور ویسے بھی لاسٹ ٹائم ہی اس نے اکر یہاں کہ کالج میں ایڈمیشن لیں کیا تھا. ابھی تو بس وہ اپنا سامان لینے گیا ہے"
مسٹر سنہا نے لاپرواہی سے کہا" You just chill"
" اوکے" اب نیتا بھی کچھ مطمئن ہوئ.
مسٹر آکاش سنہا کی شہر میں کاسمیٹک سینٹر تھا جو وقت سے پہلے ہی کافی بڑھ چکا تھا وہ اپنی بیوی مس نیتا کے ساتھ اپنے شاندار گھر میں رہتے تھے اور اپنے اکلوتے بیٹے راج سنہا کو پڑھنے کے لئے شہر سے باہر بھیجا، دو سال وہاں
پڑھائی کرنے کے بعد اب وہ واپس اپنے گھر آرہا تھا.

دافع الحیاۃWhere stories live. Discover now