قسط 3

1.2K 82 33
                                    

جانوی کی لائبریری سے لیں گئی کتاب کو راج واپس کرنے آیا تھا. کتاب دیں کر بھی اس کی نظریں کسی کو تلاش کر رہی تھی اس نے باہر جانے کا ارادہ ملتوی کیا اور چلتا ہوا اسی کرسی کے پاس آیا جہاں وہ کل بیٹھیں ہوئ تھی وہ اس کرسی کے سامنے والی کرسی پر بیٹھا اسے امید تھی کہ وہ ضرور آئے گی اور آئے بھی تو اسی کرسی پر بیٹھے گی. ٹیبل پر پڑی کتاب کا وہ سرسری سا جائزہ لینے لگا کچھ وقت گزر جانے کے بعد اسے خیال آیا کہ وہ کیوں اس لڑکی کا انتظار کررہا ہے جسے وہ جانتا بھی نہیں ہے اور نا ہی اس کا نام جانتا ہے پھر کیوں؟ آخر کیوں؟ خود سے سوال کیا تو کوئ جواب نا آیا اس نے کتاب سائیڈ میں رکھا اور اٹھنے ہی لگا تھا کہ وہ چلتی ہوئ اسی کرسی پر آکر بیٹھ گئ.اس کی نظریں اب بھی نیچے تھی سامنے کون بیٹھا ہے کسی کی نظریں اس پر ہے اس بات سے بے خبر وہ اپنی کتاب کھولے بیٹھ گئ ایک بار پھر وہ اس کی آنکھوں کو دیکھنے لگا کتنی معصومیت تھی ان آنکھوں میں جسے بار بار دیکھنے پر وہ مجبور ہو جاتا. اس نے ہمت کرے ہوئے اس سے بات کرنے میں پہل کیں،
" ایکسکیوز می" راج کے کہنے پر اس نے اسکی جانب دیکھا،
"جی"
" وہ کل آپ نے میری دوست کا موبائیل سمبھال کر وہاں رسیپشنسٹ کو دیا اس کے لئے تھینک یو" آخری بات راج نے مسکراتے ہوئے کہا،
" مائے پلیزر" اب کی بار اس کی آنکھیں مسکرائی تھی. اس نے پھر اپنی نظر کتاب پر مرکوز کرلیں اور راج پھر سے مخاطب کرنے کی سوچ میں تھا. اس سے پہلے کہ اسکا ذہن کچھ ترکیب نکالتا وہ اٹھ کر چلی گئ. راج بس اسے دیکھتا ہی رہ گیا.

****************
سٹڈی میں راج پہلے سے ہی اچھا تھا. دوستوں کا ساتھ لیں کر وہ اپنے پوائنٹ بھی کلیر کروا لیتا. اسکے ایگزیمس ہورہے تھے وہ گھر سے کالج کالج سے گھر میں سارا دن مصروف رہتا، کتنے دنوں سے نعمت اسے نا کالج میں دکھی تھی نا ہی کمرے کی کھڑکی سے وہ اسے دیکھ پایا تھا. دل تو بہت بے چین تھا لیکن اپنے دل کو سنبھالتے ہوئے اس نے ایک ہفتہ کاٹ ہی لیا. لاسٹ پیپر کو جب وہ جانوی کو بلانے اس کی کلاس کے باہر رکا تو جانوی کے پیچھلی سیٹ پر اس لڑکی کو دیکھ کر حیران ہوا. وہ جانوی کی کلاس فیلو تھی یہ بات اسے اتنے وقت بعد پتا چلی تھی. وہ اسی طرح کھڑا رہتا اگر جانوی اس کے کندھے پر ہاتھ رکھے اسے اپنی طرف متوجہ نا کرتی. وہ اس کے ساتھ کالج کے باہر آگیا. آج لاسٹ پیپر پر سب نے فلم کا پروگرام بنایا تھا وہ جانوی اور دوسرے دوستوں کے ساتھ فلم دیکھنے چلا گیا. سارا دن مستی میں گزار کر گھر لوٹا. اپنے کمرے میں داخل ہوا چینج کرکے کھڑکی کی طرف آیا تو اس کی نظروں میں وہ چہرے کا آنا اس کے لئے ایک عازاز کی بات ثابت ہوئی. نعمت اپنی رائٹنگ ٹیبل پر بیٹھی کچھ لکھ رہی تھی راج اسے ہی دیکھ رہا تھا لیکن وہ پردے کی اوٹ میں تھا اس کی وجہ بس یہی تھی کہ اگر نعمت کی نظر اس پر پڑی تو وہ کھڑکی پر ہمیشہ کے لئے پردہ نا لگا دیں.
وہ اپنی قلم لئے کاغذ کو سنوار رہی تھی
دل نے کہا حال ہمارا ہی نا لکھ دے وہ کہی
کاش ہم ہی قلم بنے اسکے ہاتھ میں آ جائے
وہ ہمارے جذبات کو لفظوں کا روپ دیتی جائے
(از قلم ثانیہ قاضی)

*****************

جانوی نے اسے اپنی کلاس میں بلایا اور اپنی کلاس فیلو سے ملانے لگی. اسکے لئے یہ کوئ نئ بات نہیں تھی وہ اکثر اپنے دوستوں سے اسے ملاتی اور وہ بھی ان کی کمپنی انجوائے کرتا. لیکن آج بات کچھ اور تھی جانوی اپنے دوستوں سے ملاتے ہوئے اس لڑکی کے سامنے اسے کھڑا کردیا جس کے بارے میں سوچنا بھی اسکے لئے سکون کا باعث بن رہا تھا.
" یہ ہے نعمت حسن میری نیو فرینڈ اور نعمت یہ راج سنہا ہے میرا بیسٹ فرینڈ " اس نے دونوں کا تعارف کرایا. راج اکثر دوستوں سے ہاتھ ملاتا لیکن اس کے سامنے اسکا ہاتھ اٹھا ہی نہیں. کہی اسے ہاتھ ملانا پسند نہیں ہوا تو ذہن میں یہ خیال آتے ہی اس نے بس مسکراتے ہوئے اسے ہیلو کہا تو جواب میں نعمت نے بھی سر کے اشارے سے ہیلو کیا. دونوں کی یہ پہلی ملاقات نعمت کے لئے سادھی بات تھی لیکن راج کے لئے اس کا نام جان لینا بہت ہی خاص احساس تھا. وہ گھر آکر بھی اس کا نام دہرا رہا تھا اور اپنی اس حرکت پر اس کے چہرے پر مسکراہٹ آگئ.
" کس بات پر اتنا ہس رہے ہو مسٹر" اپنے پیچھے سے آواز آتے ہی اس کی مسکراہٹ مدھم ہوئ پلٹ کر دیکھا تو مسٹر سنہا سینے پر دونوں ہاتھ باندھے دروازے پر کھڑے تھے. راج نے انھیں اندر آنے کے لئے کہا تو وہ اس کے ساتھ بیڈ پر آکر بیٹھ گئے.
" اب بتاؤ کیا بات ہے؟" ان کے اس طرح پوچھنے پر راج کو سمجھ نہیں آیا وہ کیا جواب دیں، اسکی شکل دیکھ کر مسٹر سنہا ہسنے لگے،
"ارے ٹھیک ہے مت بتاؤ لیکن اپنا فیس دیکھو کیسے بنالیا تم نے" وہ پھر ہس رہے تھے تو اب وہ بھی ہسنے لگا آکاش کے قریب آکر وہ لیٹ گیا اور آنکھیں بند کردیں. بچپن سے وہ اپنی دل کی باتیں اسکے ڈیڈ سے کرتا تھا لیکن آج وہ انھیں بھی اس میں شریک نہیں کرنا چاہتا تھا. مسٹر سنہا اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگے تو اسے بھی نیند لگ گئی. کمرے میں نیتا آئ تو یہ منظر دیکھ کر بہت خوش ہوئ چلتی ہوئ ان کے قریب آئ اور راج کے ماتھے پر بوسہ دیا. باہر رات میں سکون آگیا.

دافع الحیاۃWhere stories live. Discover now