قسط نمبر 4

303 29 2
                                    

سارجنٹ حادی اپنے بستر پر گھوڑے، گدھے، ہاتھی غرض یہ کہ پورا استبل بیچ کر سو رہا تھا کہ اچانک سے کمرے میں ٹیلی فون کی کریحہ آواز گونجنے لگی حادی نے ناگواری سے تکیہ اپنے منہ پر رکھ لیا لیکن پھر بھی بیل مسلسل بجتی رہی تو آخر کار حادی کو اٹھنا ہی پڑا

"کون بیہودہ بول رہا ہے؟"

وہ ماوّتھ پیس میں دھاڑا لیکن اگلی آواز سنتے ہی حادی کی روح فنا ہوگئی

"کیا بدتمیزی ہے یہ "

داریان کی غصیلی آواز آئی

"ارے باب رے، آآآآآآآآآآپ"

حادی حونقوں کی طرح بولا

"اوہ ،تو جناب آرام فرما رہے تھے"

حادی نے جلدی سے گھڑی کی طرف دیکھا اور اس کا دماغ گھوم گیا کیوںکہ اس وقت رات کے 3:30 بج رہے تھے

"آپ نے وقت دیکھا بھی ہے"

غصہ ضبط کرتے ہوئے اس نے کہا

"جانتا ہوں مگر ابھی بہت کام باقی ہے اس لئے آرام بعد میں، آدھے گھنٹے کے اندر اندر تیار ہوجاوّ میں لینے آرہا ہوں"

داریان حکم دیتا ہوا بولا

"آپ اپنا کام صبح پر رکھ لیں"

حادی نے بے بسی سے کہا

"اچھا اب بکواس بند اور جو کہا ہے اس پر فوراََ عمل کرو"

یہ کہہ کر داریان نے کال ڈسکنکٹ کردی

"کیا مصیبت ہے"

حادی نے کہتے ہوئے فون کریڈل پر پٹخ دیا اور باتھ روم کی طرف بڑھ گیا

-------------------------------------------

ابیر گھر پہنچتے ہی فریش ہو کر ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھ گئی- بحرام صاحب بھی ناشتے کی میز پر موجود تھے

"Good morning papa"

ابیر نے کہا اور صبح کا اخبار اٹھا کر دیکھنے لگی

"Morning بیٹا"

بحرام صاحب نے جواب دیا

"پاپا آپ نے یہ خبر دیکھی؟"

وہ تشویش سے بولی

"کون سی؟"

بحرام صاحب اپنے دفتر کے کاغزات میز پر رکھتے ہوئے بولے

"یہی کہ رات کو پولیس نے ایک لوڈنگ ٹرک پکڑا جس میں اسمگل کیا ہوا اسلحہ موجود تھا"

"کیا واقعی"

"ہممممم، اور ڈرائور بھی لاپتہ ہے"

ابیر نے ایک آہ بھری پھر بولی

"پتہ نہیں یہ لوگ اپنے ہی ملک کو کیسے نقصان پہنچا دیتے ہیں"

"ہاں، یہ وہی لوگ ہوتے ہیں جن کا ضمیر مردہ ہو چکا ہے اور چند پیسوں کی عوض یہ ہر غلط کام کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں یہ بھی نہیں دیکھتے کہ جس ملک میں رہتے ہیں، جس کا دیا کھاتے ہیں اسی کو نقصان پہنچا رہے ہیں ایسے لوگ بغاوت کی ساری حدیں پار کر جاتے ہیں"

بحرام صاحب نفرت سے بولے

"تو پھر یہ ہمارا فرض ہے کی ملک کو ایسے لوگوں کے ناپاک عزائم سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں"

ابیر بولی

"ہماری خفیہ ایجینسی کے جوان ایسے ہی لوگوں کے خلاف لڑتے ہیں"

"پاپا میں بھی ملک کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہوں"

ابیر نے کہا

"کیا مطلب؟"

بحرام صاحب اسے دیکھتے ہوئے بولے

"آپ جانتے ہیں نہ پاپا کہ میں نے کریمینولوجی پڑھا ہوا ہے اور میں آرام سے سیکرٹ سروس میں کام کر سکتی ہوں"

ابیر نے انھیں دیکھتے ہوئے جواب دیا اور پھر التجائی انداذ میں بولی

"پلیز پاپا انکار مت کیجئے گا"

"اچھا اس بارے میں سوچتے ہیں تم ناشتہ کرو"

ابیر اخبار رکھ کر ناشتے کی طرف متوجہ ہوگئی اور بحرام صاحب کسی گہری سوچ میں ڈوب گئے

------------------------------------

CONTINUE_______

GOOD READS☺️

ENJOY THE EPISODE💜💜

مہمل (Complete)Where stories live. Discover now