نفرت کے راہی مہبت کے مسافر

6.9K 97 22
                                    

قسط نمبر ایک

الویرا کمرے سے بھاگتی ہوی سیڑیاں اتر رہی تھی شہد رنگ بال کمر پر بکھرے ہوے تھے بھوری انکھیں غصے کی ذیادتی سے لال ہو رہی تھی وہ شب خوابی کے لباس میں موجود تھی افرین بیگم جو نوری سے ڈاینگ ٹیبل پر کھانا چنوا رہی تھی اس کی چیخ و پکار پر گڑبڑا گی

"کیا ہوا الویی بیٹا اتنا شور کیوں مچایا ہوا ہے افرین بیگم اس کے پاس کھڑے ہوتے ہوے بولی"

"'موم یہ دیکھے اج پھر فواد بھای نے میرے پرشین طوطے اڑا دیے مجھے سمجھ نہیں اتی ان کا مسلہ کیا ہے اتنے بڑے ہو گے ہے پر عقل گھٹنوں میں ہے ہو الویرا کا بس نہیں چل رہا تھا فواد کا گلہ دبا دے"
"شرم کرو الویرا وہ تم سے کتنا بڑا ہے اور تم کیسے زبان چلا رہی ہو افرین بیگم نے اسے گھرکا"

"رہنے دے ماما ان کی حرکتیں کہی سے لگتی ہے بڑوں والی بس قد نکل ایا ہے چھ فٹ پر عقل" گھٹنوں میں ہے الویرا کی ٹرین پٹری سے اتر چکی تھی اور ویسے بھی انہوں نے کون سا ایسا نیکی کا کام کیا ہے جو میں انہیں تمغے سے نوازو ہو اے برے"

ا":لویرا بس کر جاو کیسے تمہاری زبان چل رہی ہے توبہ افرین بیگم کانوں کو ہاتھ لگا کر رہ گی "

"رہنے دے ممانی مجھے الویرا کی بات کا برانہیں لگا ویسے بھی غلطی میری تھی فواد جو جوگینگ کر کے اندر ا رہا تھااس کے القابات سن کر اس کی طرف بڑھ ایا "

"شکر ہے اپ مانے تو الویرا اس کو گھورتے ہوے بولی "

"بس کیا کرو میرا دن نہیں گزرتا تمہے تنگ کیے بغیر وہ اس کی ناک دباتے ہوے بولا "

"ہو بہت برے ہے اپ فواد بھای وہ کہتی ہوی سیڑیاں چڑھ گی "

"بیٹا تم اس کو چھوڑو یہ تو پاگل ہے تم افس کے لیےریڈی ہو میں ناشتہ لگواتی ہو تمہارے ماموں تو اج جلدی چلے گے کہہ رہے تھے اج کچھ فورنر ا رہے ہیں" افرین بیگم کہتی ہوی کچن میں چلی گی اور وہ فریش ہونے چلا گیا :

:"یہ فاروقی ولا کا منظر تھا جس کے مکین زندگی کو بھرپور طریقےسے جی رہے ہیں ہر کوی خوش تھا اور مل کے رہتے تھے "فواد الویرا کی پھو پھو کا بیٹا تھا جب وہ دس سال کا تھا تو اس کے والدین کی کار ایکسیڈنٹ میں دیتھ ہو گی تھی تو سلمان فاروقی اسے اپنے گھر لے اے تب الویرا پانچ سال کی تھی اس کو تعلیم دلوای ہر اسایش دی جن کا احسان وہ اج تک نہیں بھولا اور اب وہ ایم بی اےکر کے ان کے ساتھ ان کا بزنس سمبھال رہا ہے فواد ایک خوش شکل مرد ہے دراز قد سفید رنگت کالی انکھیں جن میں محبت ہی محبت تھی اور کالی موچھیں جن کے نیچے گابی ہونٹ ایک دلکش مسکراہٹ ہوتی

وہ الویرا کے لیےدوسرے جزبات رکھتا تھا اور اسےتنگ بھی اسی لیےکرتا تھا تاکے وہ اس سے زیادہ بات کرے پر الویرا اسے اپنے سگھے بھای سے بڑھ کر سمجھتی تھی اور اس نے کبھی ایسا نہیں سوچا افرین بیگم جو گریجویٹ تھی اور شادی سے پہلےلیکچرار تھی پر سلمان فاروقی سےشادی کے بعد انہوں نے نوکری چھوڑ دی تھی وہ چاہتی تھی کے اپنا سارا وقت اپنے گھر اور شوہر کو دے پر انہوں نے اپنی پرسینیلٹی ایسی گروم کی تھی کے لگتا تھا وہ کوی برے عہدے پر فایز ہے

نفرت کے راہی مہبت کے مسافرWhere stories live. Discover now