naffrat ka rahi muhobbat ka musafir epi 4

2.8K 64 22
                                    


قسط نمبر چار
مسٹر فواد میری محبت کی توہین نہیں کر سکتے اپ ای سمجھ میں کوی مہبت کی بھیک نہیں مانگ رہی وہ رات کو سونے کے لیے لیٹا ہوا تھا دماغ میں جکڑن چل رہی تھی اب وہ ایسا بھی نہیں تھا کے کسی کو دکھ دیتا اس ک انکھوں کے سامنے
مشال کا رویا ہوا چہرہ ایا

میں کسی سے محبت نہیں کر سکتا کیوں کے میرے دل کی مکین الویرا ہے میرا دل کسی اور کی طرف ہمکنے کے لیے تیار نہیں تھا
پر وہ تم سے سچی محبت کرتی ہے اس کے جزبوں کی قدر کرو دل سے اواز ای

پر میں کسی کو دھوکا نہیں دے سکتا جھوٹی محبت کا اگر میں اسےخوش نہیں رکھ سکا تو میں ہی گلٹ فیل کرو گا پر ماموں مامی نے میرے لیےاتنا کچھ کیا ہے اگر میں ان کی بات نا مانو تو یہ احسان فراموشی ہو گی اور ویسے بھی جس کو میں نے اپنے دل کا مکین بنایا تھا وہ تو اب کسی اور کی زندگی ہے تو میں کیوں اپنی زندگی خراب کروں میں ماموں مامی سے کہہ دو گا کے مجھے اس رشتے سے کوی مسلہ نہیں ہے وہ یہی سوچتے سوچتے نیند کی وادیوں میں چلا گیا

عباب شاہ کے انے سے شاہ حویلی میں ایک دم رونک ا گی تھی وہ تو سب کی گود کے مزے لیتا تھا الویرا اور انایہ ہی اس کی دیکھ بال کرتے تھے کیوں کے عشنہ اپریشن کے بعد بہت ویک رہنے لگی تھی اس لیےعباب بس فیڈ کےٹایم اس ے پاس ہوتا

عشنہ دیکھا سب کتنے خوش ہے عباب کے انے سے سب کا لاڈلہ بن گیا ہے اور بابا سای نے ہمیں شاید ہی اتنا پیار کیا ہو جتنا
اس سے کر رہے ہے وہ فخر سے بولے

ظاہر ہے بابا سای کا پہلا پوتا ہے گھر میں پہلا چہ وہ خوش تو ہو گے نا وہ مسکرا کر بولی

ہاں یہ تو ہے شکر ہے ان کو پوتے کی خواہش تھی جو پوری ہوی الہ نے خیر خیریت سے ہمیں والدین کے عہدے پر فایز کیا اس کے لیے تمہارا میں جتنا شکریا ادا کرو اتنا کم ہے تم نے مجھے اتنی بڑی خوشی دی وہ اس کے ہاتھ چومتے ہوے بولے تو شنہ جھینپ گی

اہم اہم پیچھے سے معاذ اور زایان کھنکھارے دیکھوں زرا ماں باپ بن گے پر رومینس نا ختم ہوا معاذ نے چھیڑا تو وہ دونوں بدک کے الگ ہوے

کیوں بچے ہو جانے کے بعد رومینس میں پابدی لگ جاتی ہے اظہر شاہ نے معاذ کا کان کھینچا

ہاے میرا کان اظہربھای کتنے ظالم ہے اپ وہ بلبلا اٹھا

بیٹا جی اپ پر میں خوب نظر رکھ رہا ہو اپ کے تیور ہی بدلے ہے زرا سمبھل جاو عشنہ ان کی باتوں سے محزوز ہو رہی تھی

ہاےبھای اگر پتا چل ہی گیا تو اپنے بھای کی مدد ہی کر دے وہ بیچارگی سے بولا

لگتا ہے اب کچھ ایکشن لینا ہی پڑے گا وہ مسکرا کر بولے تو وہ خوش ہو گیا زایان کی کوی کال اگی تو وہ باہر چلا گیا

ہیلو ہوز دیر وہ کافی دیر سے ہیلو ہیلو کر رہا تھا پر دوسری طرف سے کوی رسپانس نہیں ارہا تھا وہ سخت جھنجلد گیا وہ اندر جانے لگا تو پھر فون کی بیل بجی توزایان کی منٹ میں تیوری چھڑی اس نے فون کان سے لگایا

نفرت کے راہی مہبت کے مسافرWhere stories live. Discover now