قسط نمبر 6

616 38 0
                                    

دل یہ ماننے کو تیار نہیں ہو رہا تھا کہ جس لڑکی کو دیکھ کر پہلی دفعہ ہی لگا تھا کہ وہ اس کے لئے ہی بنائی گئی ہے۔ وہ واقعی ہی میں اس کی ہو گئی تھی۔ آج اسے ٹوٹ کر شدت سے اللہ کی ذات پر پیار آ رہا تھا جس نے اس کی خواہش کو شدت اختیار کرنے سے پہلے ہی پورا کر دیا تھا۔ وہ جامد بیٹھا صوفے پر اپنی سوچوں میں گم تھا جب حناد نے اس کا کندھا زور سے ہلایا تو وہ ہڑبڑا گیا۔

"کہاں گم ہے یار کب سے آواز دے رہا ہوں؟ کیا سوچ رہا ہے؟ دیکھ لیا آج اپنی محترمہ کو تو نے، کیسی لگی؟ وہ انشراح دارس سے تو بہت اچھی ہیں، ہے نا؟" وہ روانی میں بولا تو زمریز نے ایک نظر اس کی جانب دیکھا۔

"وہ انشراح دارس ہی ہے حناد!" لہجہ بے حد مدہم تھا۔ حناد بدک کر دور ہوا تھا۔

"کیا؟" حناد تو اچھل ہی گیا۔

"کیا کہہ رہا ہے کہیں پاگل واگل تو نہیں ہوگیا؟ بس کر دے یار تونے تو اس لڑکی کو حواسوں پر سوار کر لیا ہے۔" حناد نے شدید جھنجھلا کر کہا تو زمریز نے گہرا ہنکارا بھر کر اس کی جانب دیکھا۔

"میں مذاق نہیں کر رہا حناد! وہ واقعی ہی انشراح دارس ہے۔ وہ انشراح جسے میں نے بہت چاہا ہے۔ جس کو کھو دینے کا تصور میری روح کھینچ لیتا ہے وہی ہے میری خالہ کی بیٹی اور اب میری بیوی انشراح زمریز منان۔" وہ کسی ٹرانس کی سی کیفیت میں کہہ رہا تھا۔لہجہ سکون سے بھرا ہوا تھا۔

"واو واٹ آ وانڈرفل سرپرائز! مطلب کہ تیری لگن اور چاہت اتنی سچی تھی کہ اللہ نے اسے ہی تیرا مقدر بنا دیا۔ مجھے یقین نہیں آ رہا کوئی کسی کو اتنا بھی چاہ سکتا ہے کہ اللہ کن کہنے پر مجبور ہو جائے۔" حناد کے لہجے سے دبا دبا سا جوش جھلکا تھا۔

"پتا نہیں یار میں تو بس اتنا جانتا ہوں کہ میں نے اپنے دل کی تمام تر گہرائی کے ساتھ اس سے سچی اور پاکیزہ محبت کی ہے۔ وہ بہت مختلف ہے عام لڑکیوں سے۔" اس کے لہجے میں ایک فخر تھا۔

"جانتا ہوں تبھی تو تیرا یہ حال ہے۔" حناد نے مسکراہٹ دبا کر کہا تو زمریز نے اسے گھورا۔

"بک مت۔" پیچھے سے کشن اٹھا کر زمریز نے اس کی جانب اچھالا تو وہ ایک دم دور ہوا۔

"اچھا تو ملا بھابھی سے۔۔۔ انہیں بتایا کہ تو ان کے بارے میں کیا سوچتا ہے؟" اس کے چہرے پر اشتیاق تھا۔ زمریز نے نفی میں سر ہلایا تھا۔

"نہیں ابھی تو ایسا کچھ نہیں بتایا اور وہ مجھے ملی بھی نہیں یار ناشتے کے بعد سے تو نظر بھی نہیں آئی۔" بالوں میں ہاتھ چلاتے ہوئے اس نے کہا تو حناد نے تاسف سے اس کی جانب دیکھا۔

"تو جا پھر کہہ دے انہیں اپنے دل کی بات۔ آج انہیں صحیح معنوں میں احساس دلا دے کہ وہ صرف کاغذ میں نہیں بلکہ حقیقت میں تیری ہیں۔ صرف تیری۔ تیرے نام کے ساتھ ان کا نام جڑا ہوا ہے۔ آج سے ایک نئی زندگی کا آغاز کر۔" حناد نے اس کے شانے پر بازو پھیلاتے ہوئے کہا تو زمریز نے بُرا سا منہ بنا لیا۔ 

Dil Dharakney tak completed✔Donde viven las historias. Descúbrelo ahora