Episode 2

553 35 12
                                    


ضرار خان کے پاکستان آنے کی خبر سے خان حویلی میں خوشی کی نئی لہر دوڑ گئی تھی۔ مہزلہ خان نے تو حویلی کے تمام ملازمین کی دوڑیں لگوا دی تھیں۔ زرنش خان کو تو خوشی کے ساتھ ساتھ پریشانی نے آ گھیرا تھا، ضرار کو حویلی پہنچنے میں ایک دن سے زیادہ تھا لیکن اسے تو یہ وقت بھی ساری تیاریوں کے لیے کم لگ رہا تھا۔ پریشانی میں تو کراکری ہی اسکا نشانہ بنی ہوئی تھی ناجانے اور کتنے برتن اس کے ہاتھ سے گر کر ٹوٹ جاتے اگر مہزلہ خان  اسکی طرف متوجہ نہ ہوتیں۔
"زرنش اتنی پریشانی آخر کس بات کی ہے، بچے؟" مہزلہ خان کی آواز پر زرنش ایکدم چونکی۔
"مورجان اتنا کام ہے ابھی کرنے والا اور اس گھڑی کو دیکھیں وقت ہے کہ پر لگا کر اڑے ہی چلا جا رہا ہے۔" اس نے پریشانی سے کہا۔
"تو کیا ہو گیا بچے، ابھی بہت وقت ہے خان کے آنے میں، آرام سکون سے کام کرو سب ہو جائے گا۔ ایسے افراتفری میں تو کام ہونے کی بجائے مزید بڑھ جائے گا۔" انہوں نے تسلی سے کہتے ہوئے فرش پر گرے کانچ کے ٹکڑوں کی طرف اشارہ کیا۔ زرنش نے معذرت خواہانہ انداز میں مہزلہ خان کی طرف دیکھا اور ہونٹوں کو سوری کہنے کے انداز میں ہلایا۔
وقت تو اپنی رفتار سے ہی گزرتا ہے بس ہمیں ہی خوشی میں جلدی گزرتا اور تکلیف میں ٹھہرا ہوا محسوس ہوتا ہے، اس طرح خان حویلی کی خواتین کو بھی آج وقت تیزی سے گزرتا محسوس ہو رہا تھا۔
"لیکن مورجان دیکھئے نا اب ضرار کو کال کیے دو گھنٹے گزر بھی گئے ہیں، اب تو بچے بھی سکول سے آنے والے ہوں گے انہوں نے تو آتے ہی حویلی میں ادھم مچا دینا ہے ایسے میں کام کیسے ہو گا؟۔" اس نے بچارگی سے مہزلہ خان کی طرف دیکھتے ہوئے  ایک اور پریشانی بتائی۔
"بچوں سے یاد آیا، اب اماز کی طبیعت کیسی ہے، بخار کا آرام آیا؟" انہوں نے فکرمندی سے پوچھا۔
"جی مور جان، بخار کا تو آرام آچکا ہے ابھی دوائی لے کر سو رہا ہے۔" اماز کے نام پر زرنش کی آنکھوں میں نمی در آئی تھی اور چہرے کے تاثرات بھی خوشی سے افسردگی میں بدلے تھے پر جلد ہی اس نے اپنی کیفیت پر قابو پا لیا تھا۔
"الحمدللہ" مہزلہ خان زیرِ لب بولتے ہوئے آگے بڑھ گئیں۔
"یہ عریبہ کہاں ہے؟" مہزلہ خان کچھ یاد آنے پر پلٹ کر دوبارہ زرنش سے مخاطب ہوئیں۔
"مور جان یہیں تھی ابھی تو، پتہ نہیں کہاں چلی گئی ہے؟" زرنش اردگرد دیکھتے ہوئے کہا۔
"ایک تو یہ لڑکی بھی نا۔۔۔" ایک شوخ و چنچل سی آواز نے مہزلہ خان کی بات درمیان میں ہی کاٹ دی تھی۔
"۔۔ہر بار کام کے وقت غائب ہو جاتی ہے۔" مہزلہ خان نے اپنے پیچھے سے آتی آواز کے تعاقب میں دیکھا۔
"یہی کہنا تھا نا آپ نے مورجان؟" عریبہ نے پیچھے سے ہی مہزلہ خان کے گلے میں بازو ڈالتے ہوئے لاڈ سے کہا، اسکی گہری بھوری آنکھوں میں شرارت واضح تھی۔
"کہاں سے آ رہی ہیں آپ، اتنا کام پڑا ہے اور آپ سب کچھ زرنش پہ چھوڑ کر کیسے جا سکتی ہیں؟" مہزلہ خان نے مصنوئی غصے سے کہا۔
"مور جان اگر آپ کو غصہ نہیں آ رہا تو کر کیوں رہی ہیں۔" اس نے ہنستے ہوئے کہا۔ اس کی بات پر زرنش کی بھی ہنسی چھوٹ گئی۔ مہزلہ خان نے دونوں کو گھورا۔
"مورے اچھا نا غصہ تو نہ کریں، میں تو بس حریم کو ضرار لالہ کے پاکستان آنے کی اطلاع دینے گئی تھی اور آپ کو لگا میں کام سے بھاگ رہی ہوں۔" اس نے بچوں کی طرح منہ پھلاتے ہوئے کہا۔
"بجو میں کچن میں دیکھ لوں کسی چیز کی ضرورت تو نہیں۔" عریبہ نے مہزلہ خان کی جانچتی نظروں اور کسی کام کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے کچن کی طرف دور لگا دی۔
"نا جانے کب بڑی ہوں گی یہ۔" مہزلہ خان نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہتے مردان خانے سے ملحقہ کمرے کی طرف بڑھ گئیں، زرنش بھی ہنس کر سر جھٹکتے اپنے کام کی طرف متوجہ ہو گئی۔

ھسک (✔️Completed) Donde viven las historias. Descúbrelo ahora