Episode 8(b)-قُطرب

147 19 0
                                    

Please vote kerna mat bhooliye ga. InshaAllah you will love the episode. Happy Reading!

.

دولۃالقطر پر سورج اب ڈوبنے کی تیاری کر رہا تھا۔کچھ ہی دیر پہلے عصّر کی اذانیں ہوئی تھیں اور اب مسجدوں میں نمازیں پڑھائی جا رہی تھیں۔ دوحۃ کی 'الغانم سٹریٹ'میں سناٹاچھایا ہوا تھا۔لوگ بہت کم وہاں رہتے تھے،مگرجورہتے تھے وہ سب اب فلیٹس میں شفٹ ہو گئے تھے اور دوحۃ کا یہ محلّہ ،جس میں کئی ٹوٹے پھوٹے گھر تھے،اب بند ہی ہوتا تھا۔وہاں اب صرف اس آخری گھر میں نتاشہ رہا کرتی تھی۔جسکو وہاں نہ کوئی جانتا تھا، نہ کسی نے اسے کبھی دیکھا تھا۔

گھر میں کچھ شور سا تھا۔

صحن میں نور،حبیب،مراد اور نتاشہ کھڑے کسی بات پر بحث کر رہے تھے۔وہ سب ایک دائرہ بنائے کھڑے تھے۔نتاشہ کا منہ گیٹ کے سامنے تھا اور اس کے سامنے مراد تھا۔اس اس کے دائیں اور بائیں نور اور حبیب۔

"دیکھو!اگرنور کو اس سے نکلوانا ہے تو ہمیں۔۔"حبیب اپنا مشورہ دینے لگا۔نور اور مراد کے ماتھے پر بل پڑےتھے۔

"ہمیں نور کونکلوانے کی نہیں بلکہ اس سے بچانے کی۔۔"مراد نے اسکی بات میں مداخلت کی۔

"میں کہیں بھی چلی جاؤں،عبدل وہاں پہنچ جائے۔۔"نور بھی بیچ میں بولی۔

"مگرکوئی تو ایسا راستہ ہوگا نہ۔۔"حبیب نے ایک دفعہ پھر کوشش کی مگر اس دفعہ بھی اس کی بات کے بیچ میں مراد اور نور نے چھلانگ لگائی۔ تینوں بول رہے تھے مگر کسی کو دوسرے کی بات ٹھیک سے سمجھ نہیں آرہی تھی۔

"ہاں راستہ تو ہے مگر جن راستوں کی بات کر رہے ہو اس شہر کا نقشہ۔۔"مراد نے ایک فلمی ڈائلاگ مارنے کی کوشش کی مگر نور پہلے ہی بول رہی تھی۔

"لیکن اگر میں کچھ وقت کے لئے۔۔"نور کی بات بھی پوری نہ ہوسکی اور مراد پھر سے بولا۔حبیب اب چپ ہو گیا تھا۔

"وہ کوئی بچّہ نہیں ہے۔اس کے پاس خاص لوگ۔۔"مراد طنزیہ انداز میں بولا۔

اس ساری بحث میں نتاشہ خاموش ہی تھی۔

مگر اب پہلی بارنتاشہ کے ماتھے پر بل پڑے۔اسے کچھ محسوس ہوا۔

اور تبھی۔۔

نتاشہ تیزی سے آگے ہوئی اور مراد کو سائڈ پر دھکیلا۔سامنے گیٹ کے اوپر کی دیوار سے کوئی اڑتا ہوا باہر سے،نیچے صحن میں آکھڑا ہوا۔نتاشہ اور وہ شخص بلمقابل کھڑے تھے۔مراد،حبیب اور نور کے ہوش اڑ گئے۔یہ سب بلکل غیر متوقع اور اچانک ہوا تھا۔ ان تینوں کوسنبھلنے میں تین سے چار لمحے لگے۔نتاشہ ان تینوں کے آگے کھڑی تھی۔

نتاشہ کے دائیں اور بائیں پڑی لکڑیوں کی چھوٹی چھوٹی ڈنڈیاں اس کے دونوں ہاتھوں میں آگئیں۔

"کافی بڑے ہوگئے ہو،احمر!جب تم چھوٹے سے تھے تب تمہیں دیکھا تھا آخری بار۔"پھر کچھ سوچنے کے انداز میں آنکھیں سکیڑیں۔"شاید کچھ آٹھ سال پہلے؟"

*COMPLETE NOVEL*شامِ اندھیر کو جو چراغاں کرےWhere stories live. Discover now