شب غم گزار آئے قسط 10

2.5K 163 139
                                    

آج وہ کسی ایسے شخص کے پاس نہیں جانا چاہتا تھا جو اسے اچھائی۔۔صبر کا پاٹ پڑھاتا۔۔وہ اب کسی صورت اپنے دل پر جبر کرنے کو تیار نہیں تھا۔۔بچپن سے لے کر اب تک اس نے کیا ہی کیا تھا سوائے صبر کرنے کے۔۔مگر اب وہ ثمر کے انتظار میں مزید مشقت اٹھانے سے انکاری تھا۔

یونہی دل کو بےسکون لئے وہ صبحانی ویلا آگیا۔۔جس وقت وہ گھر آیا فجر کی ازانیں ہورہی تھیں۔اپنے کمرے میں آتے ساتھ ہی اس نے گھڑی اتار کر سائیڈ ٹیبل پر رکھی اور وضو کرنے چلا گیا۔واپس آکر فرائض کی ادائیگی سر سے اتارنے والے انداز میں کرتا انعم بیگم کے کمرے میں آگیا جہاں وہ اب بھی ویسے ہی دنیا سے بیگانہ سورہی تھیں جیسی حالت میں وہ چھوڑ کر گیا تھا۔

کرسی کو بہت احتیاط سے بغیر شور کئے اس نے اٹھا کر بیڈ کے پاس رکھا اور اس پر بیٹھتے ان کا ہاتھ تھام کر اپنے سینے کے اوپر رکھ لیا۔آنسو پھر سے رواں ہوچکے تھے۔آنکھیں بند کئے ہوئے اس نے بھی آج ان کو بہہ جانے دیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صبح سب سے پہلے نورالعین آئی تھی انعم کے کمرے میں۔اسے یوں اپنی ماں کا ہاتھ تھامے دیکھ کر اپنے بھائی پر بے پناہ ترس آیا ۔اس نے ہمیشہ بڑی بہن کا فرض نبھاتے اس کی ہر مشکل کو آسان کرنے کی کوشش کی تھی مگر اس بار ۔۔اس بار وہ ان سب کی وجہ بنی تھی۔

اسے پتا ہی نہیں چلا کے کب وہ اس کے پاس جاٹہری اور اس کے بالوں میں انگلیاں چلانے لگی۔چونکی تب جب وہ اس کی اس حرکت پر آنکھ کھولتے ہوئے سیدھا ہوا۔

"زرار۔۔" وہ اتنا کہہ کر ہی خاموش ہوگئی۔اس کو معافی مانگتے ہوئے بھی شرمندگی ہورہی تھی۔

"ٹھیک ہے۔۔قسمت کو شاید یہی سب اور یونہی منظور تھا۔۔یہ تکلیف مجھے ہر صورت برداشت کرنی ہی تھی۔۔۔"

"مگر مجھے اس سب کا زریعہ نہیں بننا چاہئے تھا۔۔" وہ جانتی تھی وہ اس کے ساتھ ناراض نہیں ہوگا اور یہی بات اسے مزید شرمندہ کررہی تھی۔

وہ کرسی سے اٹھ کر گھڑی پہننے لگا۔"تمہیں ہی بننا تھا اور تم بن گئی۔۔اگر مستقبل پر ہمارا اختیار ہو تا تو ہم کبھی اپنے چاہنے والوں کو تکلیف نہ پہنچنے دیتے۔۔۔مگر نہ تو ہم مستقبل کو جان سکتے ہیں اور نہ ہی حال کو بدل۔۔"

"تم۔۔تم آئیندہ ہم سب پر بھروسہ نہیں کروگے نہ زرار۔۔۔؟"

"نورالعین بعض اوقات بھروسہ کرنا ہماری مجبوری بن جاتا ہے ۔۔" وہ گھڑی کو پہننے کے بعد فون اٹھاتا دروازے کی جانب بڑھ گیا۔

"تو تمہارا مطلب ہے اگر پھوپھو کو یہاں چھوڑنا تمہاری مجبوری نہ ہوتی تو تم کبھی ہم پر بھروسہ نہیں کرتے۔۔تمہیں ہم پر اب یقین نہیں رہا ناں۔۔۔" وہ رو دینے کو تھی۔اسے خوف نے آگھیرا تھا کہ وہ اب کبھی اپنے دوست ۔۔اپنے بھائی کی آنکھوں میں خود کیلئے بےاعتباری کے علاوہ کچھ نہ دیکھ پائے گی۔

شبِ غم گزار آئے Shab E Gham Guzar ayeWhere stories live. Discover now