Episode 5

2.5K 160 82
                                    

اسے زرار کی باتوں نے کافی دکھ پہنچایا تھا۔۔وہ چئیر پر بیٹھی ڈائیننگ ٹیبل پر پڑے کپ کے اوپر مسلسل اپنی شہادت کی انگلی پھیر رہی تھی۔۔اور اس سے پیدا ہونے والی آوز میں ڈوبی ہوئی تھی۔نظریں چائے کے کپ پر مرکوز تھیں۔۔

" زرار کی آنکھیں اس کا انداز جھوٹ نہیں تھا۔۔ مگر بابا۔۔بابا مجھے ایسے کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔۔وہ بھی ایک ایسے شخص کے آسرے پر جس کو وہ جانتے تک نہیں۔۔نہیں وہ مجھے نہیں چھوڑ سکتے۔۔ میں ان کی بیٹی ہوں۔۔ مانا ان سب نے ہماری مدد کی ہے، مشکل وقت میں ساتھ دیا مگر بابا۔۔ میں انہیں نہیں چھوڑ سکتی۔۔ "

وہ رات سے اب تک ایسے ہی خود سے نجانے کتنے سوال کرچکی تھی اور پھر خود سے ان کے جواب بھی دے چکی تھی۔۔ ابھی بھی یہی سب سوچ رہی تھی۔

" بی بی جی چائے اور بنا دؤں۔۔؟"

وہ تب چونکی جب نوراں بی نے اس کے سامنے سے کپ اٹھانے کی کوشش کی۔

" وہ ٹھنڈی ہوگئ ہے۔۔" وہ ابیرہ کے یوں چوکنے پر پریشان ہوگئیں تو فوراً وضاحت دینے لگیں۔۔

وہ بولی کچھ بھی نہیں ،کچھ کہنے کا دل ہی نہیں چاہ رہا تھا،بس دل چاہ رہا تھا کسی ایسی جگہ چلی جائے جہاں کوئی اس کی خاموشی میں مخل ڈالنے والا نہ ہو،اور وہ یونہی سوچتی رہے۔۔سوچتی رہے جب تک اس کا محسن آکر کہہ نہ دے کہ یہ سب جھوٹ ہے جو بھی اس نے کہا وہ سب جھوٹ تھا۔

اس نے صرف اثبات میں سر ہلا دیا تو وہ کپ اٹھا کر چل دیں۔

پاس بیٹھی مہک نے اپنی کاپی ابیرہ کے سامنے کی تو وہ بھی ہنس دی۔بقول اس کے چھوٹی کوٹھی والا موٹو ایسا دکھتا ہے۔ اور پھر ابیرہ کو موٹو کی تصویر دیکھاتے ہوئے وہ خود بھی ہنسنے لگی اور پھر ہنستی چلی گئی۔ابیرہ ہنستے ہنستے چپ ہوگئ اور مہک کو دیکھنے لگی جس کے ہنستے ہوئے دونوں گال پھول جاتے اور ایک سائیڈ پر ڈمپل بھی نمودار ہونے لگتا تھا۔

"چھوری مڑ کینی واری آکھ سی ایسے نہ ہس سودھیاں نہ چنگیاں لگ سی اینج منہ اڈ اڈ کہ ہس دیاں۔۔" نوراں بی کچن کو جاتے ہوئے واپس پلٹ آئی تھیں۔

جہاں مہک نے سرے سے ہی بات کو نظرانداز کردیا وہیں ابیرہ نے چونک کر انہیں دیکھا۔

"آپ کیوں روکتی ہیں اس کو ؟ مت روکا کریں اس کو ہنسنے سے۔۔پرجوش ہونے سے۔۔اس کی ہنسی کتنی خوب ہے کچھ پل کیلئے ہر غم کو بھلا دیتی ہے۔۔"

"بی بی جی لڑکی ذات ہے۔۔لڑکیاں کہاں اچھی لگتی ہیں یوں بات بات پہ چہکتی ہوئی۔۔یوں ہنستے ہوئے۔ہماری ماں جی کہتی تھیں لڑکیوں کو سنجیدہ ہونا چاہئے ، نہیں تو زمانہ طرح طرح کی باتیں کرنے لگتا ہے۔۔۔"

نوراں بی نے دکھ اور غصے کے ملے جلے تاثرات لئے مہک کو گھورا۔

"لڑکیاں ہی تو اچھی لگتی ہیں یوں ہنستے ہوئے۔۔کیسے ان کی ہنسی ہر ملاوٹ سے پاک ہوتی ہے۔۔اپنے سارے غموں کو بھلا کر کیسے مسکرائے چلی جاتی ہیں۔۔۔یہ دن حسین خواب کی مانند ہوتے ہیں ،بعد میں تو بابل کی دہلیز پار کرتے ہی انہیں تلخ حقیقت کی دنیا میں قدم رکھنا ہوتا ہے۔جب تک باپ کے سائے تلے ہوں انہیں چہکنے دینا چاہئے ،اڑان بھرے دینی چاہئے۔۔اسے بھی بھرنے دیں"

شبِ غم گزار آئے Shab E Gham Guzar ayeOnde histórias criam vida. Descubra agora