قسط نمبر ١٤

2.8K 148 259
                                    

ساری روداد سنانے کے بعد رافع نے اس پر سے نظریں ہٹا کر میز کو دیکھا جہاں وہ ہر چیز فنا کرچکی تھی۔اس نے تو اچھا میزبان بننے کی کوشش میں اتنا کچھ پیش خدمت کروا یا تھا لیکن اس نے ہرگز اچھا مہمان بننے کی کوشش میں کھانے سے ہاتھ نہیں روکے تھے۔ وہ سارا قصہ اس کی سماعتوں تک پہنچا چکا تھا اور اب اس تگ و دو میں تھا کہ اس کی کیفیت کو کیا نام دے۔کیا وہ پریشانی کے سبب اتنا کھا گئی تھی۔۔"لیکن پریشانی میں کون کھاتا ہے۔۔؟"اس نے دماغ میں خود ہی سے سوال کیا۔۔"اور اسے پریشانی کس بات کی ہوگی۔۔میری کسی بات میں پریشانی کا عنصر ہو یہ تو سوچنا بھی مشکل ہے ۔۔"

تو کیا دکھ۔۔دکھی ہونے کی وجہ سے سب کھا گئی۔۔"مگر دکھ کس بات کا۔۔؟ شاید اس بات کا کہ اس نے یونہی چھوٹی سی بات کے سبب کیسے اتنے سال ضائع کردئے۔۔ہاں یہ ہوسکتا ہے۔۔" تو کیا وہ سمجھ گیا تھا اسے۔

"عین جو گزر گیا سو گزر گیا۔۔اب یوں دکھی ہونے سے تو کچھ نہیں ہوگاناں۔۔"

"ہمم۔۔یہ تو ٹھیک کہہ رہے ہو لیکن رانگھڑ انسان تم نے وہ سب نہ کہا ہوتا تو اتنے سال یونہی برباد تو نہ ہوتے نا۔۔کتنا وقت تمہارے غصے کی نظر ہوگیا۔۔" تو گویا اونٹ اس کی کروٹ بیٹھا تھا۔

"میرے غصے کی نظر یا تمہاری ضد کی نظر۔۔؟" وہ آنکھوں کو بڑا کئے بولا۔

"میری ضد۔۔۔؟" وہ بھی حیرت سے آنکھیں کھولتی بولی۔

"ہاں تمہاری ضد نہ تم مجھ سے بات نہ کرنے پر اڑتی اور نہ اتنا وقت ضائع ہوتا۔۔دو منٹ لگا کر ساری غلط فہمی دور کردیتا۔۔"

"دو منٹ ۔۔ایسے منہ پر ایسی باتیں سوٹ نہیں کرتیں۔۔دو مہینے ۔۔دو مہینے تمہیں خیال نہیں آیا بات کرنے کا۔۔"

"ہاں تو جب آیا تھا تب تم نے سنا۔۔؟ نہیں ناں۔۔"

"میری جگہ کوئی بھی ہوتی تو وہ یہی کرتی۔۔جب تم ناکردہ گناہ کا اعتراف کرو گے اور پھر تمہیں دو مہینے بعد خیال آئے گا کہ اوہ مجھے تو اپنی صفائی دینی چاہئے۔۔۔تو سامنے والے کو یہی لگے گا کہ آسٹریلین عاشق آسٹریلین بلی کے پنجوں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس کے پاس بھاگا چلا آیا۔۔"

"میں نے صرف یہ کہا تھا کہ ہاں میرا اس کے ساتھ افئیر ہے ۔۔اس سے تم نے یہ مطلب کدھر سے نکالا کہ مجھے تم سے محبت نہیں۔۔"

"رافع۔۔۔"وہ زچ ہوئی ۔"افئیر نفرت زدگان سے نہیں چلایا جاتا ہے۔۔یا شاید تم یہ کہنے کی کوشش کررہے ہو کہ تم اپنے دل کے ایک ہی خانے میں دو لوگوں کیلئے ایک جیسے ہی جزبات رکھ سکتے ہو۔۔؟اگر ایسا ہے تو معزرت ایک ہی سیٹ پر دو لوگوں کی ہائیرنگ نہیں ہوسکتی۔۔"

اس کی ہنسی اس کا مزاج مزید بگاڑ گئی۔اس سے پہلے وہ پھر سے کرسی کی پشت سے جا لگتی اس نے کرسی کی پشت کو پیچھے چھوڑتے تھوڑا آگے کو ہوتے ہوئے اس کا ہاتھ تھام لیا۔ "مانتا ہوں مجھے تم سے ویسے بات نہیں کرنی چاہئے تھی جیسے میں نے کی۔۔تمہارا وہاں آنا اس بات کی دلیل تھا کہ تمہیں مجھ پر بھروسہ ہے جبھی تم کسی تیسرے کی بات پر یقین کرنے کے بجائے میرے پاس چلی آئی۔۔لیکن میری اک بیوقوفی نے سب الجھا کر رکھ دیا۔۔"

شبِ غم گزار آئے Shab E Gham Guzar ayeWhere stories live. Discover now