قسط نمبر 8

3.2K 175 214
                                    

جانے صبح کی پھیلتی سفیدی میں ایسی کیا بات ہے جو نا امیدی کو امید میں بدل دیتی ہے۔ رات کی تاریکی اور تنہائی کے سبب جو بھی بوجھل پن انسان کی ذات کو اپنی گرفت میں لیے ہوتا ہے وہ کالے آسمان پر نیلگوں روشنی پھیلتے ہی کہیں غائب ہونے لگتا ہے۔آسمان کا یوں رنگ بدل کر اس کی قدرت کی گواہی دینا کسی کو بھی اپنے سحر میں جکڑ سکتا ہے۔ اور یہ سحر اسے بھی اپنا دیوانہ بنا چکا تھا جبھی تو وہ روز نماز فجر ادا کرنے کے فورا بعد گھر سے نکل آتا اور اندھیرے سے روشنی تک کے سفر کو ملاحظہ کرتا آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتا رہتا۔

جیسے ہی گیٹ کھلنے کی آواز کانوں میں پڑتی وہ بھی اپنا بستر چھوڑ کر لان میں چلی آتی۔ شاید ہی اس روئے زمین پر کوئی ایسا شخص ہوگا جو اس منظر کا دیوانہ نہ ہوگا۔ باد صبا کے مہربان ہوتے ہی وجود پر چھانے والی سکونیت کا انکارکوئی بشر شاید ہی کرے۔

وہ لان میں ٹہل رہی تھی جب اس کے قدم گیٹ کے کھلنے کی آواز پر رکے مگر پھر لاپروا سا انداز لیے دوبارہ اپنے شغل میں مصروف ہوگئی۔رات کی باتوں کا اثر تھا یا کوئی منصوبہ کہ وہ اسے یوں ٹہلتا دیکھ کر اس کے پاس چلا آیا اور اس کے ساتھ ٹہلنے لگا۔

"آج موسم کافی خوش گوار ہے۔" اس نے ٹراؤزر کی جیبوں میں ہاتھ ڈالتے کہا۔

"روزانہ ہی ایسا ہوتا ہے۔" اس نے اپنے خول سے باہر آنے کی غلطی نہیں کی تھی۔

"ہمم۔۔مگر آج کچھ زیادہ ہی خوش گوار محسوس ہورہا ہے۔سی ویو چلو گی۔"

"کس لئے۔۔۔" وہ چلتے چلتے رکی اور رخ موڑ کر اس کی جانب حیرت سے دیکھنے لگی جو اسے ہی دیکھ رہا تھا۔

محب یوں بات پہ بات محبوب کی نظروں کا مہربان ہونا۔۔۔
خیر کا عندیہ نہیں۔۔۔

آنکھوں کی جسارت جذبات کی آگ کو بڑھکا دیتی ہے۔جذبات کی آگ بھڑک اٹھے تو "ہیر رانجھا۔۔۔لیلی مجنوں" کی داستانیں رقم ہونے لگتی ہیں۔

"ایسے ہی۔۔۔" اس نے کندھے اچکانے پر ہی اکتفا کیا۔

"میر زرار ۔۔۔! آپ بغیر کسی وجہ کے بھی کچھ کرسکتے ہیں۔۔۔؟ حیرانی ہوئی جان کر۔" وہ پھر سے ٹہلنے لگی۔

"صحیح کہا! بغیر کسی غرض کے تو میں کچھ بھی نہیں کرتا۔۔" لبوں پر پراسرار مسکراہٹ نے ایک بار پھر ڈیرے ڈال لیے تھے۔

"بھلا،میر زرار کو بھی ابیرہ سے کوئی غرض ہوسکتی ہے۔" وہ سمجھنے سے قاصر تھا کہ اس کا لہجہ ناامید تھا یا پھر پر شکوہ۔۔۔مگر شکوہ۔۔۔اسے کیوں مجھ سے ہونے لگا۔وہ بھلا مجھ سے ایسی امیدیں کب سے باندھنے لگی۔ اپنے اندر اٹھنے والی خوش فہمیوں کو مٹانے میں وہ جلد ہی کامیاب ہوگیا تھا۔

"جلد ہی یہ بھی جان جاؤ گی۔میں گاڑی نکالتا ہوں جلدی سے آجاؤ۔" اس کی اجازت کی پروا کیے بغیر اس نے پورچ کی جانب قدم بڑھا دیے۔

شبِ غم گزار آئے Shab E Gham Guzar ayeWhere stories live. Discover now