pArt 3

2.8K 160 12
                                    

ٹھک ٹھک ! دروازے کھٹنے پر منھیٰ نے کچھ سوچھتے ہوۓ آواز دی
کون !
میں ..شہریار نے کہا وہ جو صبح کا تھکا یوا آفس سے شاہ کے گھر فائل دینے آیا تھا اس طرح پوچھنے پر چڑ رہا تھ
منھیٰ :میں کون .!میں تو بکرا بھی بولتا ہے ....منھیٰ نے معصومیت کے سارے ریکارڈ توڑتے ہوۓ کہا .
اف میرے خدایا میں کہاں پھس گیا .
دیکھیے خاتون .... اس سے پہلے وہ کچھ بولتا منھیٰ نے چیختے ہوۓ دروازہ کھولا جس سے شہریار ڈر کر چند قدم پیچھے ہوا .
یہ خاتون کس کو بولا ہے آپ نے میں آپ کو خاتون نظر آتی ہوں
آپ مجھے نظر ہی کب آرہی تھی میم .....
ہنہ !بوڈھا !!وہ جو مطلوبہ فائل دینے لگا تھا تڑپ اٹھا .
میم دیکھیں میں بوڈھا نہیں ہوں آپ یہ شاہ بھائی کو دیں دے بس وہ آپنے لیے یہ شاندار لفظ سن کر رو دینے کو تھا .وہ جس پر لڑکیاں مرتی تھی مگر اس نے کبھی کسی کو اہمیت نہ دی آج رو دینے کو تھا اس سے پہلے کہ وہ جاتا منھیٰ کا نوازہ ہوا نیا لقب پر اس نے حیرت سے اپنے آپ کو دیکھا
بدتمیز ملازم !!!وہ کہا کر چل دی اس وہ حیرت میں کھڑا شاہ کو کوستا رہا اور گھر کی طرف چل دیا ...
(آج شاہ اورامی گھر پر نہ تھے اور آمنہ بھی اپنے گھر گئ تھی جب یہ واقع رونما ہوا تھا)
And yeh thi manha and sheryar ki pehli molakat
........................................................................

بی بی جی آمنہ عائشہ بیگم کو مخاطب کرتے ہوئے کہتی ہے میرے محلے میں اک لڑکی ہے بیچاری کی ایک چھوٹی بہن ہے اس کو نوکری کی ضرورت ہے اس کو کوئی کام دلوا دیں اس کو پیسوں کی سخت ضرورت ہے
عائشہ بیگم کچھ سوچتے ہوئے کہتی ہیں کے کل اس کو لیتی آنا ساتھ گھر کسی کام لگا لوں گی آمنہ اثبات میں سرہلا کر کام کرنے چل دیتی ہے
................................................................۔۔........
زونی اور منھیٰ کا یونیورسٹی میں ایک ماہ بہت اچھا گزرا اور اب رونی آصم کے ساتھ جا چکی تھی جبکے منھیٰ کلاس سے فارغ ہو کر گاڑی کا انتظار کر رہی تھی
...................................................۔.......................
آمنہ زرتاشہ سے کہو کے آج کھانے ہیں کچھ خاص بناۓ.عائشہ بیگم نے عجلت سے کہا ... تو آمنہ زرتاشہ کو بتانے چل دی
(آصم اور زونی کی شادی کی تیاریاں زور و شور سے چل رہی تھی اور اگلے مہینے ان کی شادی ہے ...
اس کے ساتھ عائشہ بیگم نے زرتاشہ کو اپنے پاس کام پر رکھ لیا جب کہ اس نے BBA کیا ہوا تھا اور انھوں نے شاہ زر سے بقت کرنے کا سوچا مگر وہ پچھلے ایک ماہ سے کام کے سلسلے میں دوبئ گیا ہوا تھا اور آج اس کی واپسی تھی )
....................۔.....۔..........................................................
آپ آپ یہاں کیا کر رہے ہیں !! منھیٰ نے حیرت سے اپنے سامنے سوٹ بوٹ میں کھڑے شہریار کو دیکھ کر پوچھا . شہریار کو اس سے تاثرات مزہ دے رہے تھے . شہریار کو امید تھی کہ آج وہ اس کی ہنڈسم پرسنیلٹی پر پگیل جاۓ گئ مگر سب اس کے برعکس ہوا
اوو تو تم بھائی کے ڈرائیور بھی ہو !!مجھے اچھا لگا جان کر منھیٰ یہ کہا کر اپنی ہنسی دباتی گاڑی کا پچھلہ دروزاہ کھول کر بیٹھ گئ اور شہریار نے اس بار شاہ کو معاف نا کرنے کے ارادے سے خاموشی سے گاڑی میں بیٹھ گیا اور گاڑی اپنے راستے پر گامزن ہوگئ.
................... ..............................................
تائی معاف کر دیں آپو نیا لادیں گئ ..!وہ رو رو کر فریاد کر رہی تھی مگر تائی بے دردوں کی طرح پیٹ رہی تھی یہ ان کا معمول تھا کبھی ایک بہن کو مارنا تو کبھی دوسری کو .
ہڈ حرام ہے تو تیری بہن چار پیسے دے کر تجھے بچا لیتی تھی .اب ایک ما سے اپنے مزے کر رہی ہے بدکردار نکلی اپنی ماں کی طرح تائی غصے میں اس 12 سال کی بچی کو ایک بار پھر ذہنی دباؤ کا شکار کر رہی تھی ..
زرش اپنی بہن کے لیے ایسے لفظ سن کر چیخ اُٹھی
میری آپو آپ جیسی یا زبیر بھائی جیسی نہیں ہیں اس سے پہلے زرش اور کچھ بولتی تائی نے اسے گھر سے نکال دیا جا جاکر رہ لو جاں مرزی عزت راس نہیں تم لوگوں کو ...
اور دروازہ بند کر کے چل دی اور روتی ہوئی زرش اپنی گڑیا کے ساتھ تن تنہا گلی میں ایک راہ کی طرف چل دی .
.....................................................................
شہریار کی گاڑی چلاتے ہوۓ نظر بےاختیار back mirror پر پڑی تو اس کو ایسا محسوس ہوا کہ اس کو اپنا دل نکلتا ہوا محسوس ہوا اب وہ اپنے دل کو ڈپٹ ہی رہا تھا اس کی چیخ پر گاڑی کا اکسیٹنٹ ہوتے ہوتے بچا .
شہریار: کیا ہوا ہے آرام سے ..
منھیٰ: میں نے کہا روکو سنا نہیں اس نے غصے سے کہا .
گاڑی روکتے ہی منھیٰ بھاگتے ہوۓ سڑک کے کنارے پر روتی ہوئی بچی کے پاس گئ . شہریار کو کچھ سمجھ نہ آیا وہ عجیب نظروں سے اس کو دیکھ رہا تھا
...............................................................۔...........
درائیور شاہ کو لینے Airport پر گیا تھا اس لیے شہریار کو منھیٰ کو لے کر جانا پڑا
.................................................................
رزش زرش کیا ہوا !!! منھیٰ نے اس کے پاس بیٹھتے ہوۓ کہا .
مگر وہ رونے میں مصروف تھی اور منھیٰ کو پاس دیکھ کر اور برُی طرح رونے لگی اور اس کی بازوؤں میں جھول اُٹھی تو منھیٰ کے ساتھ دور کھڑا شہریار بھی بوکھلا گیا اور ان کی طرف بڑھا منھیٰ اور شہریار اس کو لے کی گھر کی طرف چلے گے .
................................................................
زرش اور زرتاشہ زینب بیگم اور سلیم صاحب کے دو بچے تھے شادی گھر والوں کی مرضی سے ہوئی شادی کے چار سال تک بھائیوں سے ملتی رہی اس وقت ان کی صرف ایک اولاد زرتاشہ تھی شادی کے 13 سال بعد خدا نے دوسری اولاد سے نوازہ تب 12 سال کی تھی اس وقت بڑے بھائی سے رابطے کی کوشش کی مگر رابطہ نہ ہوا وقت اچھا گزر رہا تھا کہ آج سے 3 سال پہلے ان کے ماں باپ جہاز کریش میں دم توڑ گے زرتاشہ تب سے اپنی بہن کو ماں کی طرح پال رہی تھی دنیا جہاں کے ستم سہہ کر .اور بہت سے بات سے بےخبر آج زندگی کے مختلف موڑ پر ہے.
.........۔................................................................................

زرش کو گھر لا کر سب سے پہلے زرتاشہ کے پاس لایا گیا . عائشہ بیگم نے اپنے فیملی کو بلا لیا اور ان کا کہنا تھا کہ اس کو ذہنی ٹینش سے دوچار کیا گیا ہے اور رونے کی وجہ سے بے ہوش ہوگئ اتنی سی بچی کے لے یہ صیحیح نہیں اور کچھ دوائیں دے کر چل دیے.
......................................................................
منھیٰ لاونچ میں آئی تو شاہ کو دیکھ کر اس سے لپٹ گئ .
بھائی میں نے آپ کو بہت مس کیا .
میں نے بھی اپنی گڑیا کو مس کیا ...ابھی باتیں ہو رہی تھی کے شہریار نے اُن دونوں کو اس کے اپنے ہونےکا احساس دلایا
ہم ہم !!!
اوو آج تو بڑے بڑے لوگ یہاں موجود ہے شاہ اگے بڑ کر شہریار کے گلے لگ تو منھیٰ حیرت میں کھڑی رہ گئ شہریار کو اس کو دیکھ کر ہنسی اگئ ..
بھائی یہ اپ کا درائیور ابھی منھیٰ بول ہی رہی تھی کہ عائشہ بیگم آگئ اور سب اپنے اپنے کاموں کی طرف چل دیے .
........................................................................
شاہ نے کمرے میں داخل ہوتے ہی شہریار سے دریافت کیا تو اس نے پہلے ملاقات سے آج والا تمام واقع سنا ڈالا اور بچی والا واقع نہ بتایا اور آخر میں سہریار نے رونے والی شکل بنائی ..اور شاہ کی طرف دہکھا تو وہ ہنسی روکنے کے چکر میں بےحال ہورہا تھا آخر کار ہنس پڑا اور اس کو تنگ کرنے لگا اور ہنستے ہوۓ رات کے کھانے کے لیے تیار ہونے چل دیے.
....... .......................................................
So guys its 3 episode .
And now its time too start the main story but plz if you vote and share our reviews it might be very helpful for me . InshaAllah 4 epi is published soon 😇

  دلِ نادان از علمیر اعجاز Completed✅Where stories live. Discover now