part 14

2.3K 122 4
                                    


نوید صاحب کی باتوں نے گہرا رنگ دیکھایا اور وہ باتیں آصم اور شاہ پر اثر کر گئیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آصم اور شاہ نے فوراً ہی عائشہ بیگم سے اس سلسلے میں بات کی اور اسی وقت ہی شہریار اور منیٰ کی شادی کی تاریخ پکی کی گئی ۔۔۔۔۔۔تاریخ ایک ہفتے بعد کی تھی  شادی کی تیاریاں زور و شور سے شروع ہو گئی.
...... .......  ...... .......  ...  ....  ..... ....    ........
  اور وقت کا کام ہے گزرنا . ایک ہفتہ پر لگا کر گزر گیا .  آخرکار مہندی کا دن آن پہنچا ۔۔۔۔۔۔ تمام عورتوں اور لڑکیوں نے مہندی کے دن مناسبت سے کپڑے زیبِ تن کیے تھے ۔۔۔۔منیٰ کسی حور سے کم نہ لگ رہی تھی پیلے اور غلابی رنگ کے لباس میں وہ نہایت پرکشش لگ رہی تھی لیکن اس دمکتے چہرے پر ایک عنصر اداسی کا بھی تھا ۔۔۔۔۔۔ دوسری جانب شہریار بھی اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔دونوں کی جوڑی خوب جچ  رہی تھی لیکن شہریار سارا وقت اسی سوچ میں مبتلا تھا کہ منیٰ کو کس طرح منایا جائے. اب غلطی کی ہے سرھارنی بھی پڑے گئ......... دو تین مرتبہ تو شہریار نے بات کرنے کی کوشش بھی کی ۔۔۔۔۔منیٰ  پلیز میری بات سن لو لیکن منیٰ نے اس کی بات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ادھر اُدھر دیکھتی رہی اور ایک نظر اُس کی طرف نہ دیکھا لیکن شہریار تو سارا وقت اسی ہی دیکھ رہا تھا کیونکہ وہ لگ بھی تو بہت پیاری رہی تھی۔۔۔۔ زرتاشہ تو آج نظر لگ جانے والی حد تک حسین لگ رہی تھی تیز غلابی اور نارنجی رنگ میں وہ غضب ڈھا رہی تھی اور شاہ کے دل پر چھڑیاں بھی .   وہ مسلسل شاہ کی گرم نظریں اپنے اوپر محسوس کر رہی تھی شاہ کو اپنی غلطی کا احساس تھا اور فوراً ہی اُس کے قریب جا کر بیٹھ گیا اور زرتاشہ کو منانے کی کوشش کرنے لگا کیونکہ وہ اب اور اُس سے دوری برداشت نہیں کر سکتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زری میں اپنی غلطی پر شرمندہ ہوں اور جانے انجانے میں تمہارا دل دکھایا ہے پلیز مجھے معاف کر دو اور مان جاؤ دوسری طرف سے کوئی جواب نہیں آیا بلکہ وہ وہاں سے اُٹھ کر چلی گئ جس پر شاہ تھوڑا مایوس ہوا . ابھی مہندی کا فنکشن کیونکہ گھر پر تھا اس لیے زور و شور سے چل رہا تھا
اسیِ دوران کسی نے شاہ سے گانا گانے کی فرمائش کر دی وہ منع کرنے ہی والا تھا کہ منھیٰ نے شاہ کے کان میں کہا..
بھائی گانے سے ہی بھابھی کو منا لیں ...
پھر سب کے  اثرار پر شاہ نے گانا شروع کیا  شروع کر دیا .. شاہ نے ایک دفعہ مدھم سی گٹار کی تار بجائی اور  اس نے اپنی غلطی کا اعتراف گانے کی صورت میں کر دیا......
Mere dil mein teri dhadkane thi
Mujhko na aayi nazar
Tera ishq mujh mein saans le raha tha
Mujhko hui na khabar
Mere alaawa jaan gaye sab
Mujhpe tu kinna marda ae
Mujhe kaise pata na chala
Ki tu mainu pyaar karda ae
Mujhe kaise pata na chala
Ki mera hi intezaar karda ae
Mere alaawa jaan gaye sab
Mujhpe tu kinna marda ae
Mujhe kaise pata na chala
Ki tu mainu pyaar karda ae
Mujhe kaise pata na chala
Ki mera intezaar karda ae
زرتاشہ کی آنکھوں میں آنسو تیرنے لگے جو شاہ کی نظروں سے چھپ نہ سکے۔۔۔
Raahon se tera pata puchte hain
Milte hai jo pyaar mein aansu
Rab jaane kyun nahi sookhte hain
Dooriyan yeh teri chhoone lagi to
Jeene se dil mera darda ae
شاہ کو اپنی غلطی کا احساس شدت سے ہونے لگا. کیونکہ زرتاشہ کے آنسو میں روانی آگئی جہنیں وہ بےدردی سے صاف کر رہی تھی وہ سب سے آخر میں کھڑی تھی اس لیے صرف شاہ کی بظریں اس پر تھی ..
Haathon mein ab tera haath nahi hai
Lagta laqeerein saath nahi hain
Tere bina dekha hai mehsoos kar ke
Jeene mein ab woh baat nahi hai
Saamne tu hai saamne main hoon
Phir jaane kaisa parda hai
Mujhe kaise pata na chala?
Ki tu mainu pyaar karda ae
Mujhe kaise pata na chala?
Ki mera hi intezaar karda ae
Mere alawa jaan gaye sab
Mujhpe tu kinna marda ae
Mujhe kaise pata na chala
Ki tu mainu pyaar karda ae
Mujhe kaise pata na chala
Ki mera hi intezaar karda ae
گانا ختم ہوتے ہی زرتاشہ نظروں سے اوجھل ہوگئ جب کے شاہ نے اس کے پاس جانا چاہا مگر منھیٰ نے روک دیا..
اس کے  بعد لڑکیوں نے خوب رونق لگائی اور مہندی کی تقریب اپنے اختتام کو پہنچی ..
____________________
آج  برات کا دن آن پہنچا منیٰ برات کے جوڑے میں سج چکی تھی اور کسی گڑیا سے کم نہ لگ رہی تھی سب لوگ ہال میں پہنچ چکے تھے زری اور شاہ بھی موجود تھے شاہ اور آصم نے سارے انتظامات سنبھالے ہوئے تھے زری جزب نظر لگ رہی تھی برات کی تقریب میں رسموں کا وقت شروع ہو گیا زری نے سب سے پہلے کرسی بیھٹائی شہریار سے وصول کی اس کے دودھ پلائی کی رسم کی گئی شاہ زیادہ تر وقت زرتاشہ کو دیکھنے میں ہی مصروف تھا جبکہ آصم اور شہریار بھی اپنی بیگمات کو دیکھ رہے تھے آخر وہ تینوں لگ ہی اتنی پیاری رہی تھی برات کی تقریب اپنے اختتام کو پہنچی
یہ وہ وقت تھا جب سب کی آنکھوں میں خوب آنسو تھے منھیٰ شاہ کے گلے لگ کر خوب روئ.
اور سب اپنے گھر کو چلے گئے دولہا اور رولہن کے گھر پہنچنے پر خوب آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا اور تھوڑا بہت شغل میلا لگا کر منھیٰ کو کمرے میں بھیج دیا .  جب کے شہریار ابھی نیچھے ہی تھا .
......   ......  ...... ................... ......................
گھر آتے ساتھ ہی سب اپنے کمروں میں چلے گے ..
زری ابھی دودھ کا گلاس امی کو  دے کر باہر ہی آئی تھی کہ کسی نے زور سے اسے اپنی طرف کھینچا زری چیخنے ہی لگی تھی کہ شاہ نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارے میں ہوں پاگل چپ کرو ....
شاہ چھوڑیں مجھے.....زرتاشہ نے گھبرا کر کہا
شاہ نے اسے گھمبیر لہجے میں کہا ۔ابھی پکڑا ہی کہاں ہے اور فوراً اُسکا ہاتھ پکڑ کر چھت پر لے جانے لگا جب زری بولی...
دیکھیں شاہ کوئی دیکھ لے گا تو کیا سوچے گا ... یہ ہی کے ایک شوہر اپنی بیوی سے بہت پیار کرتا ہے اور رات کو رومینس سوج رہا ہے اس کے شوہر کو .....
اف شاہ آپ ابھی وہ بولتی شاہ مڑا اور بولا ..
شششش میری جان خاموش ہو جاو ابھی ...
افف یہ اتنے سڑے ہوۓ ہوتے ہیں آج انھیں کیا ہو گیا ... زرتاشہ سوچ رہی تھی کے شاہ بولا .. میری جان اپنے نادر خیالات سے بعد میں مجھے شرف حاصل کریں ...........
اتنی میں شاہ زری کو چھت پر لے آیا ..
چھت پر کی گئی سجاوٹ دیکھ کر زری حیران رہ گئی پوری جگہ کو غلاب کے پھلوں سے سجایا گیا تھا اور ابھی زری شاک میں ہی تھی کہ اسے ایک اور شاک مل گیا شاہ پروپوز کرنے کے style میں نیچے بیٹھا ۔۔
زرتاشہ مجھے معلوم ہے میں نے تمہارا بہت دل دکھایا ہے پلیز مجھے معاف کر دو اور جیب سے انگوٹھی نکالی اور زرتاشہ کی طرف بڑھائی دی ۔۔۔زری نے پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کر دیا اور اسکے چوڑے سینے سے جا لگی اور شاہ نے بھی اسے اپنے اس رونے دیا کیونکہ وہ چاہتا تھا آج رو لے .. شاہ نے اس کے گہرد بازوں کا دائرہ تنگ کیا اور
اور اسکے کان میں سرگوشی کی ..
میری جان بس آج جتنا رونا ہے رو لو اب جلد تم میری پاس ہو گی ❤
زری شرما گئی شاہ نے جانثار نظروں سے اس کا یہ رعپ دیکھا اور اس کے ہاتھ میں پیار سے انگھوٹھی پہنا دی😍
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہریار کمرے میں آیا .. اس کا خیال تھا کہ آج منھیٰ کو منا لے گا ..
مگر کمرے میں داخل ہوتے ہی متاع جان کو بےخبر سوۓ ہوۓ پایا ...
شہریار نے جان نثار نظروں سے اسے دیکھا پہلے اس کا دل چاہا کے منھیٰ کو اٹھآ دے مگر اپنے خیال کو جھٹک کر چینج کرنے چلا گیا .
............ ....... ......................................... .....
ولیمے کے روز منیٰ کچھ اداس اداس سی   تھی  کیونکہ شہریار اسے ابھی تک منا نہیں سکا لیکن بلاشبہ وہ آج سب سے  بہت حسین لگ رہی  تھی  ان کے ولیمہ کے دوران ایک سرپرائز کا اعلان کیا گیا اور سرپرائز یہ  ہے کہ اسی وقت زرتاشہ اور شاہ کے ولیمے کا بھی اعلان کیا گیا شاہ نے خود پلین کیا تھا .. سب کو  یہ سرپرائز بہت پسند آیا اور اسی دن زرتاشہ کا بھی رخصتی اور ولیمہ کر دیا گیا ...
سب خوش تھے ... ہوتے بھی کیون نا ...
.............   ..... .....  ....  ....................... .........

  دلِ نادان از علمیر اعجاز Completed✅Where stories live. Discover now