part 11

2K 127 4
                                    

شاہ کو گھر لے آئے مگر مکمل طور پر بیٹ ریسٹ پر تھا ...
اندر ہی اندر آصم اور شہریار کی بات کھائے جارہی تھی ..
..........  . .................. .....................        ........

منھیٰ تم اس نکاح سے خوش ہو نا .. زرتاشہ سے پوچھا تو منھیٰ ہلکے سے مسکرائی ..
پتہ نہیں بھابھی  .... خیر آپ چلیں ہم نے بھائی کی صفائی کرنی ہے امی نے اشپیشل کہا ہے .. 
منھیٰ مگر اُنھیں اچھا نا لگا ... تو زرتاشہ نے پریشانی سے کہا ..
اوو ہو  ایک تو بھائی سے اتنا ڈرتی ہیں جیسے آپ کو کھا جائیں گے ... چلیں اب .... منھیٰ زرتاشہ کا ہاتھ پکڑ کر  اوپر کمرے میں چل دی ......
..۔.................۔..............  ....... ..................................
زرتاشہ نے جیسے ہی کمرے میں قدم رکھا .. اس کو لگا کہ وہ کہیں اور ہی جہاں میں آگئ تھی ...
کمرہ بلکل نئے طرز کا بنا ہوا تھا . بیچ میں ڈبل بیڈ , ایک ساہیڈ میں بک ریک پڑا ہوا تھا .. وارڈروب الگ بنا ہوا تھا .. بیڈ کے مختلف سمت ٹی وی لگا تھا .. جب کے ایک دیوار پر شاہ کی ایک تصویرجس میں وہ آصم اور شہریار کے ساتھ کھڑا تھا ...اس کے پاس نیچھے شاہ کی فیملی فوٹو تھی جو بہت پرانی تھی ... .
دیوار کی دوسری سمت ایک تصویر لگی تھی جس میں شاہ اور منھیٰ کھڑے مسکرا رہے تھے ..اس میں شاہ کے گال پڑتا ڈمپل بہت واضح تھا .. زرتاشہ نے حیرت سے پہلے منھیٰ کو دیکھا اور پھر شاہ کی تصویر کو ..
منھیٰ کیا یہ ہنستے بھی ہیں ؟..
بھابھی جان کیا آپ کو میرے بھائ جلاد لگتے ہیں منھیٰ نے مصنوعی غصے سے کہا ....
نہیں نہیں میرا مطلب تھا کے ان کے ڈمپل بھی پڑتے ہیں میں نے کبھی نہیں دیکھے. ..زرتاشہ نے گھبراتے ہوۓ کہا ...
بیگم کبھی غور سے شوہر کو دیکھا ہو تو پتہ چلے .... اپنے پیچھے سے شاہ کی آواز سن کر زرتاشہ اچھل پڑی جبکہ .منھی ٰ جو پہلے ہی دیکھ چکی تھی اب اپنی ہنسی روکنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی ...
وہ وہ امی بولا رہی ہیں میں آتی ہوں زرتاشہ باگنے لگی جب شاہ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا.منھیٰ تم جاو تمہاری بھابھی تھعڑی دیر میں آتی ہیں ...
بھائی آپ کی ہیں میں چلتی ہوں ..منھیٰ ہنستے ہوۓ باہر چلی گئ . جب کے زرتاشہ رو دینے کو تھی ...
...................۔...................................................................
منھیٰ نیچے آئی تو سامنے شہریار کو دیکھ کر ٹکٹک گئ..
اس کو اس وقت وہ بات یاد آئی .
جب کسی کے لیے گھڑا کھودو تو انسان خود اس میں گہر جاتا ہے ..
اوپر زرتاشہ کو پھسا کے آئی تھی اور یہاں اب خود پھسنے والی تھی ...
اور منھیٰ بیٹا شہریار آیا ہے اس کے لیے کچھ کھانے کا انتظام کرو ..
جی امی منھیٰ کہہ کر کچن کی طرف چل دی  .
..۔.......... .   .. ... .... ...........   ................  . . .........
اوو تو آپ جھوٹ بھی بولتی ہیں .  شاہ نے اس کا ہاتھ چھوڑدیا تھا  .. اب سینے پر بازو باندھے زرتاشہ کو دیکھ رہا تھا ..
تو آپ جھوٹ بھی بولتی ہیں شاہ کا اتنا بولنا تھا   زرتاشہ رونے لگی وہ حد سے زیادہ گھبرا گئ تھی ..
دیکھیں امی سب جانتی .. ابھی وہ بولتی کے عائشہ بیگم کمرے میں آئیں تو زرتاشہ آنسو صاف کر کے موقع کا فائدہ أٹھا کر کمرے سے نکل گئیں... مگر شاہ کو یہ سمجھ نا آیا کہ زرتاشہ کو کیا ہوا ہے..
........ .............    ..............  ...........................
وقت کا کام ہے گزرنا اور اس ہی طرح شاہ اور زرتاشہ کے نکقح کو ہوۓ ایک سال ہوگیا جبکہ منھیٰ اور شہریار کے نکاح کو 6 ما ہو گے تھے اس عرصے میں شاہ بہت سی حقیقتوں سے واقف ہو گیا تھا جن کا کھولنے کا وقت قریب تھا جب کے شہریار  کام کے سلسلے سے دبئ گیا ہوا تھا جہاں سے جلد ہی اس کی واپسی تھی مگر اس عرصے میں شہریار اور منھیٰ کے درمیاں کوئی بات نا ہوئی جس سے وہ کسی طرح کی خوشفہمی کا شکار نا ہوئی مگر یہ درد اندر ہی اندر اس کو کھولا کر رہا تھا کے اس کو کسی پر مسلط کر دیا گیا ہے وہ دن بدن احساس کم تری کا شکار ہوتی جارہی تھی کبھی کبھی بڑوں کے فیصلے غلط بھی ہوجاتے ہیں کہیں کہیں ....
منھیٰ کو اکثر رات کی تنہائی میں یہ باتیں مار دہینے کی حد تک یاد آتی . .. عہ اس کا شوہر ہے اور وہ اس سے پیار کر بیٹھی تھی جو اس کے لیے سب سے خطرناک بات تھی ..
عشق ,محبت کیا ہے جناب ؟...
راتوں کی تنہائ میں میں نے اس درد کو سہہ ہے ...
.                      از علمیر اعجاز ....
منھیٰ کو یہ بلکل اپنے حال کے مطابق لگتا مگر اس کا تکیہ اس کا غم گسار رات کو اس کا ساتھی ہوتا.
....... ...................................  ..........................
آج کی صبح ایک ضوشی کا سما تھا کیونکہ اللہّ نے زونی اورآصم کو ایک بیٹے جیسی نعمت سے نوازا تھا صبح ہی صبح ہر جگہ خوشی کا سماں تھا ..
.................................................................
رات کے وقت سب ہسپتل تھے زرتاشہ گھر پر اکیلی تھی اور کچھ کانے تیار کر رہی تھی جو شاہ نے آکر ہسپتل لے کر جانے تھے .. جب اس اوپر سے کسی چیز کی آواز محسوس ہوئی اس نے وہم سمجھ کر سر جھٹکا اور کام کرنے لگی ابھی پانچ منٹ ہی گزرے جب اسے اپنے پہچھے سے کوئی آواز محسوس ہوئی .. وہ جیسے ہی پلٹی تو سامنے موجود شخصیت کو دیکھ کر اس کی چیخیں نکل گئیں .. وہ اور کوئ نہیں بلکہ زبیر اس کا تایا زاد تھا ... مقابل نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھا ..اور سرگوشی کی .
ششش بلکل خاموش اگر جان اور عزت عزیز ہے تو ....
................... .......... ....... ......  ..    ........ ..... . 
امی اس کا نام میں رکھوں گی.. منھیٰ نے خوشی خوشی کہا جس پر سب ہنس دیے ..
نہیں بیٹا ! ماں باپ کا حق ہوتا ہے ...
نہیں بڑی امی میرے بیٹے کا نام تو صرف میری پیاری سی نند ,بہن اور دوست ہی رکھے گئ..زونی نے پیار سے کہا ..
اس کا نام ہے عالیان آصم ..  منھیٰ نے جھٹ سے کہا تو سب مسکرا دیے ....
ماشاءاللہّ بہت پیارا نام رکھا ہے میری گڑیا نے میرے بیٹے کا نام .....
اس طرح باتوں میں سب ہنستے مسکراتے رہے ..
.....   .......... ........ ........ ......  ...... ...... .... .....  .

  دلِ نادان از علمیر اعجاز Completed✅Donde viven las historias. Descúbrelo ahora